سونا دو قرضہ لو۔ ۔۔۔ ایک پرکشش نعرہ ضرور ہے لیکن قیمتی زیورات اور خاندانی وقار کی نشانی سمجھے جانے والے بھاری گہنے بینک کے پاس رکھوا کر قرضہ حاصل کرنے والوں کے ساتھ ماضی میں جے ایس بینک میں جو فراڈ اور دھوکا ہو چکا اس کی بنیاد پر شہری جے ایس بینک کی گولڈ لون اسکیم پر اعتبار کرنے کے لئے تیار نظر نہیں آتے اور یہ اسکیم اب تک عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر سکی حالانکہ اس اسکیم کو بڑے اعتماد اور نئی توقعات کے ساتھ ری لانچ کیا گیا اور اس کی کامیابی کے لیے بھاری تشہیری مہم بھی چلائی گئی لیکن نتیجہ صفر۔ ۔۔۔۔۔۔
عوام کی اکثریت اس اسکیم کو موزوں خیال نہیں کرتی اور اس طرح زیورات اور سونا کسی بھی ممکنہ فراڈ اور
اسکینڈل کی نزر ہونے کا اندیشہ انہیں ستا رہا ہے لہذا بینک کی خطیر رقم سے چلائی جانے والی تشہیری مہم بھی بے نتیجہ اور ناکام رہی اور
بینک ملازمین کو اس حوالے سے جو ٹاسک اور ذمہ داری سونپی گئی اس سلسلے میں بھی ملازمین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور عوام کے کڑوے تیکھے سوالات سننے پڑ رہے ہیں اور عوام انہیں مختلف اسکینڈلز اور فراڈ کا حوالہ دے کر لاجواب کر دیتے ہیں ۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ اسکیم اب تک مطلوبہ
نتائج حاصل نہیں کر سکی ۔بینک ذرائع کے مطابق ملازمین بھی اپ سیٹ اور دباؤ میں ہیں کیونکہ بینک کے
اعلی حکام ہر صورت میں اس اسکیم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اور ملک بھر میں اس اسکیم کو پاپولر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب تک یہ کوششیں متوقع کامیابی حاصل نہیں کر پائیں ۔
===============================