پاور سیکٹر میں آج 23 سو ارب روپے کا سرکیولر ڈیڈ موجود ہے، گردشی قرضے بڑھنے سے پاور کمپنیاں بھی مشکلات کا شکار ہو چکی ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں 60 ہزار سے زائد آسامیاں خالی ہیں


لاڑکانہ۔ رپورٹ محمد عاشق پٹھان آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) پاکستان کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے کہا ہے کہ ماضی کے شاندار ادارے واپڈا کو لے کر مختلف ادوار میں مختلف سیاسی جماعتوں کے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث پاور سیکٹر میں آج 23 سو ارب روپے کا سرکیولر ڈیڈ موجود ہے، گردشی قرضے بڑھنے سے پاور کمپنیاں بھی مشکلات کا شکار ہو چکی ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں 60 ہزار سے زائد آسامیاں خالی ہیں جہاں بھرتیاں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مرحون منت ہیں اور وہ اجازت نہیں دیتے جس سے ادارا آج کنزیومر سے بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکا ہے، ان سخت خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی میں ہائیڈرو یونین کے ڈویژنل سطح پر ہونے والے انتخابات میں کامیاب عہدیداروں کے اعزاز میں دی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عبداللطیف نظامانی کا مزید کہنا تھا کہ وفاق میں جس سیاسی جماعت کی حکومت آتی ہے ادارے کو سیاست کے لیے استعمال کیا جاتا اور ملازمین کو نچایا جاتا ہے لیکن ہم باور کروانا چاہتے

ہیں کہ ہم ادارے کے ملازم ہیں کسی کے ذاتی ملازم نہیں ادارے کو سیاست سے دور رکھا جائے، ادارا ہمارا ہے ہم ملازمین ادارے کے مالک ہیں لیکن ہمیں اک سازش کے تحت اپنے حق سے زبردستی دستبردار کروا کر بورڈ آف ڈائریکٹرز کے حوالے کر دیا گیا ہے آج وہ ادارے کے مالک بنے بیٹھے ہیں ان کی ادارے میں انویسٹمنٹ ہے نا ہی کوئی کردار ہے، کرپٹ افسر شاہی ہمارے ملازمین کو مجبور کر کے

بھاری رشوت طلب کرتے ہیں تو ایسے میں کارکردگی کیا رہ جائے گی ملک میں موجود پاور کمپنیوں سے ان بورڈز کا خاتمہ کر کے کمپنیز کو دوبارہ واپڈا کے حوالے کیا جائے جس طرح واپڈا ماضی میں گورنمنٹ کو 40 فیصد پیمنٹ جمع کر کے دیتا تھا آئندہ بھی کریں گے لیکن آج پاور کمپنیز میں ہیومن ریسورس کی بدترین قلت ہے جس سے نجی افراد کو جن کا کوئی تعلق نہیں انہیں الیکٹرک پولز پر چڑھا کر انہیں قتل کیا جا رہا ہے،


حال ہی میں لاڑکانہ میں پرائیویٹ شخص کی لاش پول پر ڈیڈھ گھنٹے تک لٹکی رہی اور سوشل میڈیا پر ادارے کا مذاق اڑتا رہا تو ایسے میں واپڈا ملازمین اور مینجمنٹ کا فرض ہے کہ ایسے نجی افراد سے کام لینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ حادثات کو روکا جا سکے، عبداللطیف نظامانی کا مزید کہنا تھا کہ سیپکو میں چار ہزار ملازمین کی آسامیاں خالی ہیں اسی طرح ملک بھر میں 60 ہزار مجموعی طور پر بھی 60 فیصد عملہ ملک بھر کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں کم ہے، ایک لائین مین کے کھاتے میں 3 سو سے زائد صارفین ہیں اب کوئی بتائے کہ معیاری سروسز کہاں سے دیں حکومت کا حال تو یہ ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ تنخواہوں اور پینشن میں پندرہ فیصد اضافے کا اطلاق اب تک نہیں ہو سکا ہے تو دوسری جانب ادارا بھی ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے نجکاری کی تلوار لٹکا دی جاتی ہے آج نجکاری کا دور ہے یوں تو ترقی یافتہ مہذب ممالک میں مفاد عامہ کے اداروں کی نجکاری نہیں کی جاتی لیکن ساؤتھ ایشیا میں بنگلہ دیش ہو، سریلنکا، بھارت، نیپال یا پاکستان میں نجکاری پر زور دیا جا رہا ہے لیکن واپڈا کے لاکھوں ملازمین ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے،


انہوں نے سیپکو ملازمین پر بھی زور دیا کہ الیکشنز ہو گیے ووٹ کے ذریعے کامیاب ہوئے یا باہمی رضا مندی کے ذریعے اب بجلی صارف کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا بجلی چلے گی تو روزگار چلے گا ملکی معیشت چلے گی اور ملک ترقی کرے گا ملازمین چوری اور سینا زوری کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اس کا حصہ نہ بنیں سیپکو میں تو صرف 7 لاکھ بجلی صارفین ہیں میپکو میں تو 65 لاکھ ہیں افسران بھی مزدوروں کی حقوق کا تحفظ کریں ذاتی مفادات چھوڑ کر اجتماعی ملکی فائدے کا سوچنا ہوگا، انہوں نے واپڈا ہائیڈرو یونین سیپکو کے ریجنل چیئرمین نثار شیخ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے شاندار تقریب کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کی، اس موقع پر اقبال خان اعظم خان حنیف خان عبدالله سومرو سید زاہد شاہ شجاع گھمرو محمود پٹھان علی محمّد جتوئی نظام بگھیو سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے
=================================================================