لاڑکانہ بریکنگ نیوز چانڈکا میڈیکل کالیج کی طالبہ نوشین کاظمی کی تیسری ڈی این اے رپورٹ جیوے پاکستان نے حاصل کر لی

لاڑکانہ بریکنگ نیوز

چانڈکا میڈیکل کالیج کی طالبہ نوشین کاظمی کی تیسری ڈی این اے رپورٹ جیوے پاکستان نے حاصل کر لی

رپورٹ سندھ فارنسک ڈی این اے لیبارٹری کراچی نے جاری کی

نوشین کاظمی کے بالوں، کپٹروں اور جسمانی سواب سیمپلز سے کسی مرد کے اجزاء یا ڈی این اے نہیں ملا رپورٹ

نوشین کے گلے میں بندھے پھندے کی رسی سے نامعلوم لڑکی سمیت مختلف ڈی این ایز ملے لیکن جائے وقوعہ پر رسی کے سواب سیمپلز سے ڈی این اے نہیں ملا رپورٹ ۔


نوشین کے کپڑوں پر لگے دھبوں سے ایک نامعلوم لڑکی کا ڈی این اے ملا رپورٹ

سندھ فارنسک ڈی این اے لیبارٹری کی رپورٹ نے لیاقت یونیورسٹی جامشورو لیب رپورٹ کی نفی کر دی

لمس لیبارٹری نے نوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ نوشین کے جسمانی سواب سیمپلز سے ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے جو کہ سابقہ خودکشی کرنے والی طالبہ نمرتا کماری کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے 50 فیصد تک میچ کرتا ہے

چانڈکا میڈیکل کالیج اسپتال کی پیتھالوجی لیبارٹری نے لمس لیبارٹری کے برعکس رپورٹ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ نوشین کے جسم سے کوئی مردانہ اجزاء نہیں ملے ۔

نوشین کاظمی کی لیب رپورٹس متضاد ہونے کے باعث جوڈیشل انکوائری جج نے نوشین کاظمی کے سیمپلز دوبارہ ڈی این اے کروانے کے احکامات دیئے تھے ۔

چانڈکا میڈیکل کالیج کی طالبہ نوشین کاظمی کی پھندا لگی نعش 24 نومبر 2021 کو کالیج ہاسٹل میں پائی گئی تھی

نوشین کاظمی کی جوڈیشل انکوائری جاری ہے
رپورٹ محمد عاشق پٹھان
====================================================
لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان

چانڈکا میڈیکل کالیج کی طالبہ نوشین کاظمی کی دوبارہ کروائی گئی ڈی این اے رپورٹ سامنے آ گئی رپورٹ کے مطابق نوشین کاظمی کے بالوں، جسم کے سیمپلز اور کپڑوں سے کسی مرد کا ڈی این اے نہیں ملا تفصیلات کے مطابق نوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ سندھ فارنسک ڈی این اے لیبارٹری کراچی نے جاری کی جس میں نوشین کاظمی کے بالوں، کپٹروں اور جسمانی سواب سیمپلز سے کسی مرد کے اجزاء یا ڈی این اے نہیں


ملا تاہم نوشین کے گلے میں بندھے پھندے کی رسی سے نامعلوم لڑکی سمیت مختلف ڈی این ایز ملے لیکن جائے وقوعہ پر رسی کے سواب سیمپلز سے بھی ڈی این اے نہیں ملا۔ رسی سے ڈی این اے ملنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے مخلتف پولیس اہلکاروں نے نوشین کی پنکھے سے لٹکی نعش کو اتارا تھا سندھ فارنسک ڈی این اے لیبارٹری کی رپورٹ سے لیاقت یونیورسٹی جامشورو لیب رپورٹ کی نفی کردی کیونکہ لمس لیبارٹری نے نوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ نوشین کے جسمانی سواب سیمپلز سے ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے جو کہ سابقہ خودکشی کرنے والی طالبہ نمرتا کماری کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے 50 فیصد تک میچ کرتا ہے جس پر بیشتر ماہرین نے اعتراض اٹھاتے کہا تھا کہ یا تو ڈی این اے ملتا ہے یا پھر نہیں ملتا یہ 50 فیصد والی رپورٹ حیران کن ہے۔ دوسری جانب چانڈکا میڈیکل کالیج اسپتال کی پیتھالوجی لیبارٹری نے بھی لمس لیبارٹری کے برعکس رپورٹ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ نوشین کے جسم سے کوئی مردانہ اجزاء نہیں ملے نوشین کاظمی کی لیب رپورٹس متضاد ہونے کے باعث جوڈیشل انکوائری جج نے نوشین کاظمی کے سیمپلز دوبارہ ڈی این اے کروانے کے احکامات دیئے تھے چانڈکا میڈیکل کالیج کی طالبہ نوشین کاظمی کی پھندا لگی نعش 24 نومبر 2021 کو کالیج ہاسٹل میں پائی گئی تھی نوشین کاظمی کی جوڈیشل انکوائری کے جج اب تبدیل ہو چکے ہیں تاہم انکوائری ابھی جاری ہے جبکہ ایم ایل او ڈاکٹر رخسار سموں سے بھی پولیس کی جانب سے پوسٹ مارٹم رپورٹ فائل کروائی گئی جس میں حالیہ سامنے آنے والی رپورٹ کا ذرائع کے مطابق کوئی ذکر نہیں تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لمس اور چانڈکا لیب رپورٹس کا ذکر کیا گیا ہے ڈاکٹر نمرتا کماری کی جوڈیشل انکوائری سندھ حکومت 2 سال تک چھپاتی رہی جس میں جج نے وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطاالرحمان کو تمام الزامات سے بری الزماں قرار دیتے ہوئے علیشان میمن اور مھران ابڑو سے مزید تفتیش کی سفارش کی تھی ذرائع کے مطابق حالیہ نوشین کاظمی کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد چانڈکا میڈیکل کالیج اور جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ لیاقت یونیورسٹی جامشورو لیبارٹری اور انتظامیہ کے خلاف قانونی کاروائی کرے گی جن کی رپورٹس کے باعث جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
==============================