
سکھر: سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام پہلے سائنس فیسٹیول 2025 (اسکولز سے انوویشن تک) کا انعقاد کیا گیا ، سابق صوبائی سیکریٹری برائے تعلیم شفیق احمد کھوسو نے فیسٹیول کا افتتاح کیا ۔
اس فیٹیول میں دور دراز اضلاع کے طلبا نے نہ صرف اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا بلکہ زائرین کو بھی متوجہ کیا۔فیسٹیول میں کئی اضلاع کے دور دراز علاقوں کے طلباء نے حیاتیات، کیمسٹری اور فزکس کے سائنسی منصوبوں کے سٹال لگائے، جن میں نظام شمسی، برقی چالکتا، انسانی نظام انہضام، جسم کے افعال اور دیگر شامل تھے۔
ایک روزہ فیسٹیول میں کشمور- کندھ کوٹ، شکارپور، خیرپور اور سکھر اضلاع کے 27 سے زائد کلسٹرز اور ای ایم اوز اسکولوں کے 300 سے زائد طلباء نے شرکت کی۔سابق صوبائی سیکرٹری برائے تعلیم اور چیئرمین آڈٹ SRSO بورڈ شفیق احمد کھوسو نے میلے کا افتتاح کیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر I سکھر بشریٰ منصور، آزاد ماہر ڈاکٹر محسن قریشی، IBA کندھ کوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نوید، علی اکبر کلہوڑو، ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن سکھر سمیت اساتذہ، کاروباری شخصیات، سائنس کے ماہرین اور سرکاری افسران، صحافیوں کی بڑی تعداد نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن شکارپور کے ضلعی سربراہ صلاح الدین اوستو اور دیگر معزز مہمان بھی تقریب میں موجود تھے ۔
مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے شفیق احمد کھوسو نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے یقیناً کندھ کوٹ، شکارپور اور دیگر اضلاع جیسے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کے طلباء میں سائنسی سمجھ اور اعتماد میں اضافہ ہوگا جنہوں نے ایسے شاندار پراجیکٹس تیار کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “تعلیم کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہے اور لڑکیوں کو روشن مستقبل کے لیے اپنی صلاحیتوں کو پالش کرنا چاہیے۔”
شفیق احمد نے کہا کہ دور دراز علاقوں کے طلباء میں سائنسی جذبے کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے اور خوشی ہوتی ہے کہ یہاں کے طلباء و طالبات بڑے گھروں کے مہنگے نجی اسکولوں سے کسی طرح سے پیچھے نہیں ہیں۔

شفیق احمد کھوسو نے کہا کہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ دیہی لڑکوں اور لڑکیوں میں صلاحیتیں کم ہیں لیکن یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکنڈری اسکولوں کے ان طلباء کا تعلق سندھ کے دور دراز علاقوں سے ہے، اس کے باوجود بھی ان کی سائنسی مضامین پر حیرت انگیز گرفت ہے۔
سائنس کے اسٹالز لگانے والے طلباء نے سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سائنس فیسٹیول کے بارے میں اپنے تاثرات اور جذبات کا بھی اظہار کیا ۔ تین اسکولوں نے کیش پرائس اور اسٹیم بکس جیتے۔
سینئر منیجر سوشل سروسز سیکٹر SRSO نعمت اللہ شیخ نے کہا کہ طلباء کی اعلیٰ سطح پر شرکت ان کی دیہی علاقوں میں مسائل کو حل کرنے کے لیے روزمرہ کی سائنس کو استعمال کرنے میں ان کی دلچسپی کا واضح اشارہ ہے۔
یہ میلہ ان دیہی طلباء تک پہنچا جنہیں عام طور پر اپنے سائنس اور ٹیکنالوجی کے منصوبوں کو دکھانے کا موقع نہیں ملتا تھا ۔
سائنس فیسٹول نے STEAM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس، اور ریاضی) کے مضامین میں تحقیق اور سیکھنے کے کلچر کو فروغ دیا۔
شمالی سندھ کے دور دراز علاقوں میں SRSO کے زیر انتظام کمیونٹی کلسٹر سیکنڈری اسکولوں کے طلباء نے گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کی ٹیکنالوجی، سولر اور ونڈ ہائبرڈ سسٹم، ارتھ کوئیک الارم، ڈائیلاسز ورکنگ ماڈل، واٹر پیوریفیکیشن، موسمیاتی تبدیلیوں کے اختراعی حل پیش کرنے، کڈنی لائٹ کی عکاسی وغیرہ کے منصوبوں کی نمائش کی۔
Load/Hide Comments


























