
نیویارک ، کیلگری(بیورو رپورٹ) امریکہ اور کینیڈا میں مقیم کشمیری ڈائسپورہ نے آزادکشمیر کی نئی حکومت کی جانب سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے معاہدے پر عملدرآمد میں سست روی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ کشمیر سالیڈیرٹی کونسل آف نارتھ امریکہ کے زیر اہتمام ہونے والی ایک آن لائن زوم کانفرنس میں کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین کشمیر سالیڈیرٹی کونسل جاوید راٹھور نے کی جبکہ ماڈریشن کے فرائض کشمیر سالیڈیرٹی کونسل کینیڈا کے صدر سید ارشد حسین شاہ نے سرانجام دیے۔ کانفرنس میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کے رکن اور قانونی ایڈوائزر راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ نے ڈائسپورہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت معاہدے پر عملدرآمد میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور اب تک کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی بلکہ بعض شقوں کی خلاف ورزی تک کی گئی ہے جس پر عوام اور ایکشن کمیٹی سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر معاہدے پر من و عن عمل نہ ہوا تو عوام کا ردعمل پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے ڈائسپورہ کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مستقبل میں بھی اسی تعاون کی امید ظاہر کی۔ کشمیر سالیڈیرٹی کونسل کے چیئرمین جاوید راٹھور نے شرکاء سے خطاب میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لیڈران اور آزادکشمیر کے عوام کی جدوجہد، جرات اور اتحاد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوامی طاقت نے جہاں مسائل کے حل کے دروازے کھولے وہاں ریاست کے مجموعی تشخص کو بھی نئی عزت بخشی ہے۔ جاوید راٹھور نے واضح کیا کہ محض چہرے بدلنے سے آزادکشمیر میں تبدیلی نہیں آئے گی، اس کے لیے بڑے پیمانے پر سیاسی و انتظامی اصلاحات ضروری ہیں جن کی موجودہ نظام میں بہت کم گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نیا وزیر اعظم اسی نظام کا حصہ ہے لیکن انہوں نے متعدد بار معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا وعدہ کیا ہے اس لیے انہیں محدود وقت دینا چاہیے، تاہم اگر 30 دن گزرنے کے باوجود خاطرخواہ پیش رفت نہ ہوئی تو ڈائسپورہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ہر ممکن لائحہ عمل کی بھرپور حمایت کرے گا۔ کانفرنس سے سینئر کشمیری صحافی خواجہ کاشف میر، شفیق بٹ، طارق خان، سید ارشد حسین، مجیب قاضی، اظہر مشتاق، راجہ مختار، شعیب ارشاد، رضوان اسلم، یاسین چوہان اور مسعود جرال سمیت مختلف ممالک سے متعدد رہنماؤں نے خطاب کیا اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے غیرمشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اجلاس میں نیویارک، نیو جرسی، پنڈیلیوں، وسکانسن، فلوریڈا، جارجیا، انڈیانا اور دیگر ریاستوں سے کشمیری نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں صحافی سہراب برکت کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے جھوٹے مقدمات کے خاتمے اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے یاسین ملک کے خلاف ایک اور جھوٹے کیس کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان سمیت تمام کشمیری رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔























