دنیا کے نقشے پر انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کرنے والے بے شمار ادارے موجود ہیں، مگر کچھ ادارے ایسے ہیں جو صرف چند مخصوص طبقات تک محدود نہیں رہتے بلکہ پوری دنیا کے بچوں کے حقوق، ان کی فلاح و بہبود، صحت، تعلیم اور تحفظ کے لیے وقف ہیں۔ انہی اداروں میں اقوامِ متحدہ کا خصوصی ادارہ یونیسف (UNICEF) نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یونیسف کا مکمل نام United Nations International Children’s Emergency Fund ہے، مگر آج یہ عموماً United Nations Children’s Fund کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ اس کا مشن بہت سادہ لیکن بے حد عظیم ہے: “ہر بچے کے لیے” — یعنی دنیا کے ہر گوشے میں ہر بچے کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور ان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانا۔
یونیسف کا پس منظر اور قیام
یونیسف کی بنیاد 11 دسمبر 1946 کو رکھی گئی، جب دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر خطوں میں لاکھوں بچے بھوک، بیماریوں اور بے گھری کا شکار ہو چکے تھے۔ تب اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا کہ ایسے حالات میں بچوں کو خصوصی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ وہ معاشرے کا سب سے نازک اور حساس طبقہ ہیں۔ ابتدا میں یونیسف کا مقصد جنگ سے متاثرہ بچوں کو خوراک، رہائش اور طبی امداد فراہم کرنا تھا، مگر وقت کے ساتھ اس کے دائرۂ کار میں بے شمار شعبے شامل ہوتے گئے۔ آج یونیسف دنیا کے 190 سے زائد ممالک میں سرگرم عمل ہے اور بچوں کی بہتری کے لیے دنیا کی سب سے بڑی انسانی تنظیموں میں شمار ہوتا ہے۔
مشن اور اصول — ہر بچے تک پہنچنے کی جدوجہد
یونیسف کا بنیادی فلسفہ ہے کہ ہر بچہ برابر ہے اور ہر بچے کو وہی مواقع ملنے چاہئیں جو انسان ہونے کے ناطے اس کا حق ہیں۔ اس کے لیے یونیسف چار بنیادی ستونوں پر کام کرتا ہے:
زندگی اور صحت (Health & Survival)
تعلیم (Education)
تحفظ و سلامتی (Protection)
بچوں کے حقوق کی آواز اور ترجمانی (Child Rights Advocacy)
ان چاروں شعبوں کے اندر یونیسف بے شمار منصوبے چلاتا ہے جن کا اثر لاکھوں خاندانوں اور بچوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔
یونیسف کے نمایاں کام
1۔ صحت اور زندگی کی بقا
دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں بچے ایسی بیماریوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جن کا علاج یا روک تھام نسبتاً آسان ہے۔ یونیسف ایسے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے ویکسینیشن پروگرام، صاف پانی کی فراہمی، غذائیت میں بہتری اور ہنگامی طبی امداد فراہم کرتا ہے۔
یونیسف پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کا اہم حصہ ہے۔
زچگی اور نومولود بچوں کی صحت کے لیے تربیت، مراکز اور ادویات مہیا کرتا ہے۔
غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خصوصی پروگرامز جیسے (RUTF غذا) فراہم کرتا ہے۔
2۔ تعلیم — ہر بچے کا حق
یونیسف کا مقصد ہے کہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں غربت، جنگ، جنسی امتیاز یا سماجی مسائل کی وجہ سے کروڑوں بچے اسکول نہیں جا پاتے۔ یونیسف ایسے بچوں کے لیے:
ہنگامی حالات میں عارضی اسکول قائم کرتا ہے،
کمزور طبقات کے لیے اسکالرشپس اور تعلیمی امداد فراہم کرتا ہے،
لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خصوصی پروگرام چلاتا ہے،
معذور بچوں کے لیے خصوصی تربیتی اور تعلیمی سہولیات مہیا کرتا ہے۔
تعلیم وہ بنیاد ہے جو کسی بھی ملک، معاشرے اور فرد کے مستقبل کو روشن کرتی ہے، اور یونیسف اسے ہر بچے کا بنیادی حق سمجھتا ہے۔
3۔ بچوں کا تحفظ اور حقوق
دنیا میں بے شمار بچے تشدد، استحصال، جنسی ہراسانی، جبری مشقت، انسانی اسمگلنگ اور جسمانی و ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ یونیسف ان مسائل کو روکنے کے لیے قانون سازی، آگاہی اور براہ راست مدد فراہم کرتا ہے۔
بچوں کے تحفظ کے مراکز قائم کیے جاتے ہیں۔
بچوں کے خلاف تشدد کے خلاف آگاہی مہمات چلائی جاتی ہیں۔
انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت سے بچائے گئے بچوں کی بحالی میں مدد کی جاتی ہے۔
بچوں کے حقوق سے متعلق عالمی سطح پر حکومتوں کے ساتھ مل کر پالیسی سازی کی جاتی ہے۔
4۔ ہنگامی امداد (Emergency Relief)
قدرتی آفات، جنگوں اور دیگر سانحات کے دوران سب سے زیادہ متاثر بچے ہوتے ہیں۔ یونیسف ایسے حالات میں سب سے پہلے پہنچنے والے اداروں میں شامل ہے۔
شیلٹر، خیمے، ادویات، خوراک اور صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
تنہا رہ جانے والے اور یتیم بچوں کی خصوصی نگہداشت کی جاتی ہے۔
بحران زدہ علاقوں میں اسکولز، حفاظتی مراکز اور علاج گاہیں قائم کی جاتی ہیں۔
پاکستان میں یونیسف کا کردار
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں یونیسف کی خدمات انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہاں بچوں کو صحت، تعلیم، غذائیت اور تحفظ سے متعلق بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔
یونیسف پاکستان میں:
پولیو کے خاتمے کی مہم میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے،
بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے نظام کو مضبوط کرتا ہے،
سیلاب اور زلزلوں جیسی آفات کے دوران ہنگامی امداد فراہم کرتا ہے،
لڑکیوں کی تعلیم اور اسکول واپس لانے کی مہمات چلاتا ہے،
بچوں کے خلاف تشدد اور جبری مشقت کے خلاف قانون سازی میں معاونت کرتا ہے۔
یہ تمام کوششیں پاکستان میں لاکھوں خاندانوں کی زندگی بدلنے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
چیلنجز اور مشکلات
اگرچہ یونیسف کی کوششیں عالمی سطح پر بے حد مؤثر ثابت ہو رہی ہیں، لیکن اب بھی کئی مشکلات اور رکاوٹیں درپیش ہیں:
جنگ زدہ ممالک میں رسائی کی مشکلات
مالی وسائل کی کمی
غربت اور جہالت کی وجہ سے سماجی رکاوٹیں
وبائی امراض، غذائی قلت اور مہنگائی جیسے مسائل
تاہم ان تمام چیلنجز کے باوجود یونیسف کا عزم برقرار ہے، اور یہی اس تنظیم کی کامیابی کا اصل راز ہے۔
یونیسف کیوں ضروری ہے؟
دنیا میں ہر بچہ مساوی مواقع، محبت، تحفظ، تعلیم، صحت اور بہتر مستقبل کا حقدار ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ایک اندازے کے مطابق:
لاکھوں بچے غربت کی نذر ہو چکے ہیں،
کئی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں،
جنگیں اور تنازعات بچوں کو شدید متاثر کر رہے ہیں،
غذائی قلت اور بیماریوں سے ہر منٹ قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
ایسے حالات میں یونیسف وہ واحد عالمی ادارہ ہے جو ہر ملک، ہر نسل اور ہر مذہب سے بالاتر ہو کر بچوں کی فلاح کے لیے کام کرتا ہے۔
نتیجہ
یونیسف کی موجودگی دنیا کے لاکھوں بچوں کے لیے امید کا چراغ ہے۔ یہ ادارہ صرف بچوں کی امداد نہیں کرتا بلکہ انسانیت کی بنیادوں کو مضبوط بناتا ہے، کیونکہ ایک بچہ صرف خاندان نہیں بلکہ پوری نسل کا مستقبل ہوتا ہے۔ اگر ہر بچہ صحت مند، تعلیم یافتہ اور محفوظ ہو تو دنیا خود بخود بہتر ہونے لگتی ہے۔
“یونیسف — ہر بچے کے لیے” محض ایک نعرہ نہیں بلکہ انسانیت کی ایک کسوٹی ہے جو یاد دلاتی ہے کہ دنیا کا کوئی بچہ ہماری نظر سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔ جب تک دنیا کا آخری بچہ بھی بنیادی حقوق سے محروم ہے، یونیسف کی جدوجہد جاری رہے گی — اور یہی اس ادارے کی سب سے بڑی خوبی ہے۔























