برطانوی اسپتالوں میں اے آئی نظام متعارف

مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے ایک بار پھر حیران کر دیا ہے، برطانوی اسپتالوں میں ایک نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت اب آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ہڈیوں کے فریکچر کی شناخت تیز تر ہو جائے گی۔

بی بی سی کے مطابق برطانیہ کے شمالی لنکن شائر اور گول این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے اسپتالوں میں اب مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے ہڈیوں کے فریکچر اور ڈِس لوکیشن کی شناخت کی جائے گی۔ یہ نظام نیشنل ہیلتھ سروسز کی دو سالہ پائلٹ اسکیم کے تحت اس ماہ کے آخر میں فعال ہو جائے گا۔

ٹرسٹ کے ماہرین کے مطابق اے آئی سافٹ ویئر ہر ایکس رے کا فوری تجزیہ کر کے مشتبہ حصوں کو نمایاں کرے گا، جس سے ڈاکٹروں کو تشخیص میں اضافی مدد ملے گی اور ایمرجنسی میں علاج کا عمل تیز ہو سکے گا۔ AI ہر ایکس رے تصویر کا فوراً تجزیہ کر کے مشتبہ حصوں کو ہائی لائٹ کرے گا تاکہ ڈاکٹر آسانی سے دیکھ سکیں، تاہم حتمی تشخیص اور علاج کا فیصلہ ہمیشہ ڈاکٹر ہی کریں گے۔

یہ ٹیکنالوجی دو سال سے کم عمر بچوں، ان پیشنٹ و آؤٹ پیشنٹ کلینکس اور چھاتی، ریڑھ کی ہڈی، کھوپڑی، چہرے اور نرم ٹشوز کی امیجنگ میں استعمال نہیں کی جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکس رے صرف تصویر فراہم کرتی ہے، جب کہ اے آئی تصویر کا تجزیہ بھی کرتی ہے اور ممکنہ فریکچر کو واضح کر کے ڈاکٹر کے لیے فوری رہنمائی فراہم کرتی ہے، جس سے غلطی کے امکانات کم اور علاج کی رفتار بہتر ہو جاتی ہے۔

واضح رہے کہ ایکس رے مشین سے بھی ہڈی کے فریکچر کا پتا چل جاتا ہے لیکن اس حوالے ایکسرے اور اے آئی ٹیکنالوجی کی افادیت میں تھوڑا فرق ہے۔ ایکس رے مشین ہڈیوں کی تصویر لیتی ہے، یہ صرف تصویر دکھاتی ہے کہ ہڈی کس طرح کی ہے اور کہاں فریکچر ہو سکتا ہے، تاہم مصنوعی ذہانت یا اے آئی اس تصویر کا فوراً تجزیہ کرتی ہے اور ممکنہ فریکچر یا ڈسلوکیشن کو نمایاں کر کے ڈاکٹر کو دکھاتی ہے۔