دی کونجرنگ ہاؤس: خوف، روحوں اور تجسس کی کہانی

امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے ایک پرسکون مگر پراسرار قصبے میں صدیوں پرانا ایک مکان واقع ہے — ایک ایسا گھر جس کے در و دیوار خاموشی کے باوجود کچھ نہ کچھ کہتے محسوس ہوتے ہیں۔ مقامی لوگ اسے برسوں سے “بھوت بنگلہ” کے نام سے جانتے ہیں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں مشہور ہالی وڈ ہارر فلم “دی کونجرنگ” کی شوٹنگ ہوئی تھی، اور اب یہ خوفناک مکان ایک بار پھر خبروں میں ہے — کیونکہ اسے کئی سال بعد نیلامی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

یہ مکان 18ویں صدی کا قدیم فارم ہاؤس ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں بدروحیں بسیرا کرتی ہیں۔ اب بینک نے قرض کی عدم ادائیگی پر اسے ضبط کر لیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نیلامی کی تاریخ 31 اکتوبر، ہیلووین کے دن رکھی گئی ہے — وہی دن جو دنیا بھر میں خوف اور روحوں سے منسوب سمجھا جاتا ہے۔

اس پراسرار مکان کو آخری بار 2022 میں جیکولین نیونیز نامی خاتون نے 15 لاکھ 25 ہزار امریکی ڈالر میں خریدا تھا۔ نیونیز خود کو “روحوں سے رابطہ کرنے والی میڈیم” کہتی ہیں۔ انہوں نے اس گھر کو گھوسٹ ٹورازم بزنس میں تبدیل کر دیا، جہاں لوگ ایک رات گزار کر “بدروحوں سے ملاقات” کا تجربہ حاصل کر سکتے تھے۔

لیکن جلد ہی حالات بدل گئے۔ 2023 کے وسط میں ان کے کاروبار کے گرد تنازعات نے جنم لیا۔ ایک روز نیونیز نے اپنے پراپرٹی منیجر کو اچانک برطرف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں گھر کے سابق مالک کی روح نے بتایا ہے کہ منیجر چوری کر رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد ملازمین اور نیونیز کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی۔

چند ہی ماہ بعد بلدیاتی حکام نے ان کا انٹرٹینمنٹ لائسنس منسوخ کر دیا، اور بات یہاں ختم نہیں ہوئی — نیونیز کی مقامی پولیس اور معروف “پیرا نارمل” کمیونٹی سے بھی تلخیاں بڑھ گئیں۔ مشہور ٹی وی شو “گھوسٹ ہنٹرز” کے اسٹار جیسن ہاؤز نے پولیس کو شکایت کی کہ نیونیز نے ان اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا۔

اب، ان تمام تنازعات کے بعد، یہ بدنام زمانہ کونجرنگ ہاؤس ایک بار پھر مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

یہ مکان آج بھی اپنے پراسرار ماضی، غیرمرئی آوازوں، اور اچانک ٹھنڈی پڑتی فضا کے باعث روحوں کے شوقین افراد اور ماورائی تحقیق کرنے والوں کے لیے ایک دلکش مقام سمجھا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ جو لوگ یہاں وقت گزارتے ہیں، وہ “سایوں کو گزرتے دیکھتے ہیں”، “دیواروں سے سرگوشیاں سنتے ہیں” اور “ہوا میں ایک عجیب سرد احساس” محسوس کرتے ہیں۔

البتہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب محض ایک کامیاب تجارتی حربہ ہے۔ مگر جو بھی ہو، دی کونجرنگ ہاؤس آج بھی خوف، تجسس اور پراسراریت کی ایسی علامت بن چکا ہے جو شاید کبھی مٹ نہ سکے۔