
کے الیکٹرک کمپنی کے کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کراچی کی پاور سپلائی کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک میں کیا چل رہا ہے؟
کیا کوئی نیا تنازعہ ہے؟
مسائل کون پیدا کر رہے ہیں اور اصل کھلاڑی کون ہیں اور بنیادی مسئلہ کیا ہے؟
انتظامیہ کا نقطہ نظر واضح ہے اور سی ای او نے زور سے بات کی ہے۔
=====================
ٹیرف میں کمی کارکردگی پر اثر انداز ہوگی، کے الیکٹرک
24 اکتوبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیپرا نے ٹیرف میں نمایاں کمی کی فیصلہ آپریشنز اور کارکردگی پر اثر انداز ہو گا آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے مشاورت جاری ہےکے الیکٹرک کی دھمکی ،کے۔الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی نے کہا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کمپنی کے مالی سال 2024 تا 2030 کے لئے جاری کردہ ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) سے متعلق فیصلوں کے کمپنی کی مالی صورتحال پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے، جو بالآخر اس کے آپریشنز اور کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوں گے انہوں نے واضح کیا کہ کے۔الیکٹرک کراچی کے عوام کے مفاد میں بہترین ممکنہ راستہ اختیار کرے گا۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے کے۔الیکٹرک کے منظور شدہ ملٹی ایئر ٹیرف میں نمایاں تبدیلیاں اور کمی کی ہے، حالانکہ یہ ٹیرف رواں سال مئی میں دو سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی عوامی سماعتوں، مشاورتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی آراء کے بعد منظور کیا گیا تھا۔مونس عبداللہ علوی نے کہا ہے کہ دو سال سے زائد کی تفصیلی مشاورت اور تجزیے کے بعد اس نوعیت کی تبدیلی غیر معمولی ہے اور کمپنی کی سرمایہ کاری، منصوبہ بندی اور طویل المدتی مستحکم پر اثر ڈال سکتی ہے۔
==================
کے الیکٹرک کے سعودی اور کویتی سرمایہ کاروں کا پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا قانونی نوٹس
25 اکتوبر ، 2025
اسلام آباد (خالد مصطفیٰ ) ایک اہم پیش رفت میں کے الیکٹرک کے اہم غیر ملکی سرمایہ کارگروپوں سعودی عرب کے الجومہ گروپ اور کویت کے ڈینہم انویسٹمنٹس لمیٹڈنے پاکستان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تنازع کا نوٹس جاری کیا ہے ؎ اور یہ عالمی ثالثی کیس کی شکل اختیار کر سکتی ہے ۔ سرمایہ کاروں نے اپنے سرمایہ کاری حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے 2ارب ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔20 اکتوبر 2025 کو جاری کردہ یہ نوٹس لندن کی قانون دان فرم سٹیپٹو انٹرنیشنل (یو کے) ایل ایل پی نے تیار کیا اور اسے پاکستان کے اٹارنی جنرل، وزیراعظم کے دفتر، اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کو ارسال کیا گیا۔ یہ نوٹس آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے رکن ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تحفظ، فروغ اور ضمانت کے معاہدے—جسے عام طور پر او آئی سی سرمایہ کاری معاہدہ کہا جاتا ہے—کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کو اس کثیرالجہتی معاہدے کے تحت دعوے کا سامنا ہے۔اس نوٹس کا منظر عام پر آنا اس وقت ہوا جب پاکستان کے وزیراعظم ایک روز بعد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جو وقت کے لحاظ سے حساس ہے۔نوٹس کے مطابق، سرمایہ کاروں کا الزام ہے کہ پاکستان نے بارہا اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں جائز کاروباری لین دین میں رکاوٹیں ڈالنا، ریگولیٹری معاملات میں مداخلت، اور ان کی سرمایہ کاری کو غیر قانونی تیسرے فریق کے اقدامات سے تحفظ نہ دینا شامل ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان اقدامات سے انہیں شدید مالی نقصان پہنچا اور کے الیکٹرک—جو کراچی اور ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والی ملک کی سب سے بڑی مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے—میں ان کی سرمایہ کاری کی قدر کم ہوئی۔سرمایہ کاروں نے “سالوں کی رکاوٹوں، عدم تسلسل اور غیر منصفانہ رویے” کے نتیجے میں اپنے مجموعی نقصانات کا تخمینہ کم از کم 2 ارب ڈالر لگایا ہے۔ اس رقم میں شنگھائی الیکٹرک کی ناکام فروخت سے ہونے والا نقصان، مارکیٹ ویلیو میں کمی، قرض کی ادائیگی کے بڑھتے اخراجات، اور ساکھ کو پہنچنے والا نقصان شامل ہے۔67 صفحات پر مشتمل نوٹس میں تین اہم تنازعات کی نشاندہی کی گئی ہے کہشنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کے حصص کی 1.77 ارب ڈالر کی فروخت کی منظوری میں ناکامی کا حواکہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ اکتوبر 2016 میں طے پایا تھا کے الیکٹرک کی پیرنٹ کمپنی پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے حوالے سے سرمایہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی تاجر شہریار چشتی نے اپنی آف شور فرموں ایشیا پیک انویسٹمنٹس اور سیج وینچرز کے ذریعے کے الیکٹرک کی ہولڈنگ کمپنی پر قبضہ کیا۔سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان تنازعات نے ان کی سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور وہ پاکستان سے منصفانہ سلوک اور اپنے حقوق کے تحفظ کی توقع رکھتے ہیں۔ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو یہ تنازع بین الاقوامی ثالثی کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جو پاکستان کی معاشی اور سرمایہ کاری کی ساکھ کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہوگا۔
https://e.jang.com.pk/detail/978272
================
ے الیکٹرک کو پرانے واجبات وصولی کی اجازت کیخلاف درخواست
25 اکتوبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ میں نیپرا کے ایس آر او کے خلاف درخواست کی سماعت،عدالت نے نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کو پرانے واجبات کی وصولی کی اجازت دینے کے خلاف ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی عامر صدیقی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے درخواست گزار کو کے الیکٹرک کو بطور فریق شامل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ کے الیکٹرک کو گزشتہ واجبات کو بل ادا کرنے والے صارفین سے وصولی کی اجازت دی ہے۔ کے الیکٹرک کی نااہلی اور بدانتظامی کے باعث ہونے والے نقصان کو صارفین پر ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
==================
کے الیکٹرک صارفین 3.23 روپے فی یونٹ گردشی قرض ادا کرنے پر مجبور
24 اکتوبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) کے الیکٹرک صارفین 3.23 روپے فی یونٹ گردشی قرض ادا کرنے پر مجبور، کے الیکٹرک کا گردشی قرض سے کوئی تعلق نہیں، پھر بھی 6 سال تک صارفین سے PHL سرچارج وصول ہوگا۔ ماہرین توانائی کے مطابق کراچی والوں کو سرکاری ڈسکوز کی نااہلیوں کی سزا دی جا رہی ہے، جبکہ توانائی ڈویژن ترجمان کا کہنا تھا ملک میں یکساں ٹیرف پالیسی نافذ ہے۔ کے الیکٹرک کے صارفین سے 3.23 روپے فی یونٹ کے حساب سے پی ایچ ایل سرچارج Power Holding Limited) surcharge) وصول کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو وفاقی حکومت نے ملک کے بڑھتے ہوئے گردشی قرض کو سنبھالنے کے لیے بینکوں سے لیے گئے بھاری قرضوں کی ادائیگی کے لیے لگائی ہے۔ یہ سرچارج آئندہ چھ سال تک برقرار رہے گا، حالانکہ کے الیکٹرک کا اس قرض کے پیدا ہونے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے گردشی قرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 18 کمرشل بینکوں سے 1.225 ٹریلین روپے کا قرض لیا ہے۔ تاہم بجائے اس کے کہ یہ بوجھ سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں تک محدود رہتا، اس کی قیمت کراچی اور گردونواح کے کے الیکٹرک صارفین سے وصول کی جا رہی ہے۔ صارفین کے بل میں وفاقی حکومت کی جانب سے 3.23 روپے فی یونٹ “پی۔ایچ۔ایل اضافی سرچارج” کے طور پر درج کیا جا رہا ہے۔ کے الیکٹرک کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ کمپنی کے صارفین سے واقعی 3.23 روپے فی یونٹ “ڈی۔ایس۔ایس” (Debt Service Surcharge) کے طور پر رقم لی جا رہی ہے — حالانکہ کے الیکٹرک نے گردشی قرض میں کوئی حصہ نہیں ڈالا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے توانائی کے ماہر ریحان جاوید نے کہا:“یہ پالیسی دراصل کراچی کے صارفین کو ان نااہلیوں کی سزا دے رہی ہے جن میں ان کا کوئی قصور نہیں۔
====================
https://www.youtube.com/watch?v=hQrgXHyloa0
https://www.youtube.com/watch?v=3TYKCHHyWLE
https://www.youtube.com/watch?v=Og1oCCN140c
https://www.youtube.com/watch?v=WQhlhKgdnoc
https://www.youtube.com/watch?v=zF992qgrdRg























