اینمیرپورخاص
رپورٹ
تحسین احمد خان
پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی انفارمیشن سیکریٹری اعظم خان نوحانی نے کہا ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ وزیراعلیٰ سندھ کی خصوصی دلچسپی اور ہدایت پر تیزی سے عملی شکل اختیار کر رہا ہے، جو کراچی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس محفوظ ترین شہروں میں شامل کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ اعظم نوحانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی زیرِ صدارت حالیہ اجلاس میں سیف سٹی منصوبے کی توسیع کی منظوری دی گئی ہے اور اس کے پہلے مرحلے کا آغاز نومبر میں کیا جائے گا۔ اس مرحلے میں جدید مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس کیمرہ نیٹ ورک، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ڈیٹا بیس کا انضمام شامل ہے، جس سے جرائم کی روک تھام، ٹریفک مینجمنٹ اور ایمرجنسی ریسپانس کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت 12 ایمرجنسی ریسپانس گاڑیاں پہلے ہی میدان میں تعینات کی جا چکی ہیں جو کمانڈ سینٹر سے منسلک ہیں، تاکہ فوری زمینی ردِعمل ممکن بنایا جا سکے۔ اعظم نوحانی کے مطابق، دوسرے مرحلے میں کراچی کے مزید علاقوں، خصوصاً حساس، تجارتی اور رہائشی زونز میں نگرانی کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ اس مرحلے میں 4,750 نئے کیمرے نصب کیے جائیں گے، 1,750 کیمروں کو اپ گریڈ اور 3,000 اضافی انٹیلی جنٹ ٹریفک سسٹم کیمرے (ای چالان کے لیے) لگائے جائیں گے۔ نگرانی کا دائرہ ضلع جنوبی، شرقی اور ملیر تک پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے سسٹم انٹیگریشن کے تحت S4 نظام کو سیف سٹی پلیٹ فارم سے جوڑا جائے گا، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سی پی او کراچی میں 6,000 کیمروں تک وسعت دی جائے گی جبکہ دو ریجنل کمانڈ سینٹرز ڈی آئی جی ساؤتھ آفس اور سِوک سینٹر میں قائم کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ محض نگرانی تک محدود نہیں بلکہ ایک جامع شہری سلامتی اور انتظامی نظام ہے جو پولیسنگ، ٹریفک کنٹرول اور ہنگامی ردِعمل میں انقلابی بہتری لائے گا اعظم نوحانی نے مزید کہا کہ سندھ حکومت، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رہنمائی میں، سول سوسائٹی کے ساتھ مضبوط اشتراک کے ذریعے عوامی سلامتی اور صحت کے شعبے میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔

























