سرسیدیونیورسٹی، اے آئی ٹی اور اموبا کے زیراہتمام سرسید یونیورسٹی میں سرسید ڈے کا انعقاد

سر سیّد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی
یونیورسٹی روڈ کراچی فون نمبرز 34988000-2,34982393-3474583, فیکس: (92-21)-34982393

سرسیدیونیورسٹی، اے آئی ٹی اور اموبا کے زیراہتمام سرسید یونیورسٹی میں سرسید ڈے کا انعقاد۔
سرسید یونیورسٹی میں گزشتہ آٹھ سالوں میں پہلا خسارے سے پاک بجٹ پیش کیا گیا ہے۔۔چانسلر اکبر علی خان
سر سید ایک ایسے رہنما تھے جو اپنے وقت سے بہت آگے کی سوچ رکھتے تھے۔۔ارم اکبر علی خان
سرسید احمد خان نے زوال پذیر قوم کو بیدار کیا اور اپنی علمی تحریک سے انقلاب برپا کردیا۔۔پروفیسر سحر انصاری

کراچی،19 /اکتوبر2025ء۔۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(اے آئی ٹی) اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن (اموبا) کے زیراہتمام برصغیر کے عظیم مفکر سرسید احمد خان کا یوم پیدائش روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ منایا گیا۔ ممتاز اسکالرز محترمہ ارم اکبر علی خان، پروفیسر سحر انصاری، طارق سبزواری و دیگر نے سرسید احمد خان کی حیات و خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تاکہ ہماری موجودہ نسل اپنے اکابرین کی نظریاتی جدوجہد سے واقف ہوسکیں۔نظامت کے فرائض مشہور شاعرہ امبرین حسیب امبر نے انجام دئے اور سرسید ڈے کے حوالے سے اپنا مقالہ بھی پیش کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ سرسید احمد خان کی فکر و تعلیمات، خدمات اور وراثت ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے تہذیبی اور تعلیمی ارتقا میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سر سید احمد خان ایک عظیم رہنما، مصلح، اور دانشور تھے جنہوں نے انیسویں صدی میں محسوس کیا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ نوجوان ہماری قوم کا مستقبل ہیں اور ان کی تعلیم و تربیت ہماری ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ سرسید یونیورسٹی طلباء کو علم و تربیت کے ساتھ ساتھ وہ مہارتیں بھی فراہم کرتی ہے جو انہیں عملی زندگی میں کامیاب بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
چانسلر اکبر علی خان نے کہا کہ ہماری ٹیم کی کارکردگی مثالی ہے اور صرف 6 ماہ کے اندر اہم سنگ میل حاصل کیے گئے۔ مالیاتی انتظام میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ آٹھ سالوں میں پہلا خسارے سے پاک بجٹ پیش کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ سال بجٹ کا خسارہ تقریباََ10 کروڑ روپے تھا۔ہماری بہترین داخلہ پالیسی اور حکمت عملی کے باعث اس سال ریکارڈ داخلے ہوئے ہیں۔اگلے چار سالوں میں 12,000 طلباء کا اندراج ہمارا اگلا ہدف ہے جو داخلے کے موجودہ رجحانات کی بنیاد پر حقیقت پسندانہ نظر آتا ہے۔۔ فنانشل پلاننگ کمیٹی (ایف پی سی) کے مطابق، مالی سال 2025-26 کے لیے یونیورسٹی کی آمدنی 1.38 بلین روپے سے بڑھ کر 1.61 بلین روپے ہونے کا امکان ہے۔ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق صرف چھ (6) ماہ میں پانچ اضافی پی ایچ ڈی اور ماسٹرز پروگرام سمیت بیچلر آف سائنس کے سات(7) نئے پروگرام متعارف کرائے گئے۔ سرسید یونیورسٹی اب طلباء کو 50 سے زیادہ پروگراموں میں داخلے کی پیشکش کررہی ہے۔تعلیمی وتحقیقی قدر میں اضافے کے لیے یونیورسٹی میں 100 سے زیادہ پی ایچ ڈی شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سرسید ٹاور میں باقاعدہ کلاسوں کا آغاز کرنے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے۔ ہمارے المنائی پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں، ہم ایک مضبوط المنائی نیٹ ورک کی تشکیل کو یقینی بنارہے ہیں تاکہ سرسید یونیورسٹی ک طلباء اپنے سنیئرز سے رہنمائی اور تعاون حاصل کریں۔۔
ذاکر علی خان فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن ارم اکبر علی نے کہا کہ باطل کے سامنے ڈٹ جانا اور حق کے لیے لڑنا ہی سرسیدی ہے۔آج ہم جو آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، وہ سرسید احمد خان کی جدوجہد کی مرہونِ منت ہے۔ان کے پیش کردہ دو قومی نظریہ کی وجہ سے قیام پاکستان کی راہ ہموار ہوئی۔انجینئر محمد ذاکر علی خان صاحب اور انجینئر ظل احمد نظامی صاحب نے سرسید احمد خان سے محبت کا عملی نمونہ سرسید یونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جیسے اداروں کی شکل میں پیش کیا۔ سر سید احمد خان نے اپنی زندگی کو علم و آگہی کے فروغ کے لئے وقف کیا۔ سر سید ایک ایسے رہنما تھے جو اپنے وقت سے بہت آگے کی سوچ رکھتے تھے۔آج اس یادگار موقع پر ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم سر سید احمد خان کے نظریات کو زندہ رکھیں گے اور علم کی روشنی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ممتاز ادیب و شاعراور نقادپروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ سرسید احمد خان کے حصے میں جو دور آیا وہ ہمہ گیر زوال کا تھا۔انھوں نے زوال پذیر قوم کو بیدار کیا اور اپنی علمی تحریک سے انقلاب برپا کردیا۔آج بھی اخلاقی عادات اور تعلقِ انسانی تک میں زوال آچکا ہے۔دورِ حاضر میں سرسید احمد خان کے نقش قدم پر چلنے اور سرسید کے جانشین پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
مشہور شاعرہ امبرین حسیب امبرنے کہا کہ جہالت انسان کی تقدیر دوسروں کے ہاتھ میں سونپ دیتی ہے۔دین،عقل کا رہنما ہے۔علم و ہدایت انسانیت کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔سرسید احمد خان نے جمود کوتوڑنے کے لیے فکری مزاحمت کا آغاز کیا۔ان کا سب سے بڑا کارنامہ ’سوچ کی آزادی‘کا بیچ بونا تھا۔مردِ آہن نے خواب نہیں حقیقت دیکھی اور ایک بیدار قوم کی تشکیل کی جس نے کئی نسلوں کا متاثر کیا۔
شعبہ لٹریری آرٹ اینڈ کلچر فورم کے کنوینئر طارق سبزواری نے سرسیداحمد خان کے مختلف پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے انھیں منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی
ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جعفر نذیر عثمانی نے اظہار تشکر پیش کیا۔اس موقع پر کیک بھی کاٹا گیا۔اختتامِ تقریب پر ترانہ علیگڑھ پیش کیا گیا۔
عبدالحامددکنی
ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن
کیپشن: (دائیں سے بائیں۔اوپر) سرسید یونیورسٹی کے چانسلر اکبر علی خان، محترمہ ارم اکبر علی خان،ڈاکٹر جعفر نذیر عثمانی،(دائیں سے بائیں۔نیچے) پروفیسر سحر انصاری، امبرین حسیب امبر اور طارق سبزواری یومِ سرسید کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں۔