غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ماہرینِ صحت دیگر کا جامعہ کراچی میں خطاب

ماہرین نے مستقبل کی وباؤں سے قبل تیاری کی ضرورت پر زور دیا ہے

غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ماہرینِ صحت دیگر کا جامعہ کراچی میں خطاب

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی جامعہ کراچی نے کووڈ19کے دوران ملک میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کیے

کراچی – صحت کے ماہرین اور سرکاری حکام نے ایک بین الاقوامی ورکشاپ سے خطاب کے دوران کسی بھی وبا کے پھیلنے سے قبل تیاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سائنسی سطح پر یہ ہماری اجتماعی سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم خود کو ایسی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رکھیں جو کسی آفت یا وبا کے نتیجے میں پیدا ہو سکتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ کسی وبا یا اس جیسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت چلنے والے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی نے کووڈ19کے دوران ملک میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کیے۔

یہ بات ماہرین نے”کامسٹیک پی سی ایم ڈی انٹرنیشنل ٹرینگ کورس بعنوان وائرولوجی اور وباؤں کے لیے تیاری“کے موضوع پر45روزہ بین الاقوامی تربیتی کورس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا، جس کا اہتمام کامسٹیک اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹر، جامعہ کراچی کے اشتراک سے ہوا۔ یہ تقریب بین الاقوامی مرکز برائے کیمیا اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی کے پروفیسر سلیم الزمان صدیقی آڈیٹوریم میں بروز جمعہ منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ممتاز شخصیات نے خطاب کیا جن میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نازلی حسین، اسپیشل ہیلتھ سیکریٹری سندھ جمشید عالم میمن، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محمدرضا شاہ،او آئی سی کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ نادرہ پنجوانی اور ڈاکٹر صباء فاروق شامل تھیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نازلی حسین نے وباؤں کے دوران مختلف فریقین کے درمیان مربوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ حالیہ کووڈ وبا نے گلوبل ولیج کے تصور کو ایک نئی جہت دی ہے، جب دنیا نے بے مثال عالمی تعاون کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے منتظمین کی اس مفید تربیتی کورس کے انعقاد پر تعریف کی اور نوجوان سائنس دانوں کی تربیت کے لیے اس نوعیت کے مزید پروگرامز کے انعقاد کی سفارش کی۔ جمشید عالم میمن نے صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی نمائندگی کرتے ہوئے، جو تقریب میں شریک نہ ہو سکیں، بین الاقوامی شرکاء کو خوش آمدید کہا اور وبا کے دوران سندھ محکمہ صحت کے کردار کو سراہا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آفات یا وباؤں سے پیدا ہونے والی کسی بھی ناگہانی صورتحال کے لیے خود کو تیار رکھیں۔ انہوں نے شرکاء کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی کی کووڈ وباء کے دوران انجام دی گئی قومی خدمات سے آگاہ کیا اور سندھ حکومت کی جانب سے آئی سی سی بی ایس کو فراہم کی جانے والی مستقل معاونت کو سراہا۔ انہوں نے آئی سی سی بی ایس کو ایک عالمی معیار کا تحقیقی ادارہ قرار دیا، جہاں کے سائنس دان ملک اور عالمی برادری دونوں کی خدمت کر رہے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے وبا کے دوران نیشنل انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی کے کلیدی کردار کو سراہتے ہوئے اسے ایک قومی خدمت انجام دینے والا ادارہ قرار دیا۔ انہوں نے ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ اور سندھ حکومت کے تعاون کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے وبا کے دوران پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوائی سی کامسٹیک کا مقصد اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں سائنس اور تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ کامسٹیک ایک ایسا ٹیکنالوجی انویشن پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے جو مسلم دنیا میں سائنسی و سماجی ترقی کے لیے اختراعی حل اور ٹیکنالوجیز پیش کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔ محترمہ نادرہ پنجوانی نے اپنے خطاب میں آئندہ وباؤں سے قبل تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وبا کسی قانون یا سرحد کی پابند نہیں ہوتی، یہ جان لیوا ہو سکتی ہے۔انہوں نے سامعین کو چودھویں صدی کی بلیک ڈیتھ اورایچ آئی وی/ایڈزجیسی وباؤں کی ہلاکت خیزی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی عالمی بحران سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے پیشگی تیاری نہایت ضروری ہے۔

میڈیا ایڈوائزر