
سلطان لاکھانی: عروج، زوال اور پھر عروج کی داستان
کراچی: پاکستان کے نامور صنعتکار، سینیٹر اور لکسن گروپ کے بانی سلطان علی
لاکھانی
کی زندگی جدوجہد، کامیابیوں، مشکلات اور پھر دوبارہ کھڑے ہونے کی ایک عظیم داستان ہے۔ انہوں نے نہ صرف پاکستانی صنعت و تجارت کو نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ میڈیا، ایوی ایشن اور فوڈ انڈسٹری میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، ان کا سفر ہموار نہیں رہا—قرضوں کے الزامات، گرفتاری اور سیاسی مخالفت جیسے بحرانوں کا سامنا کرنے کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بار پھر کامیابی کی بلندیوں کو چھوا۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
سلطان علی لاکھانی 24 جولائی 1948 کو گوندیا، مہاراشٹر، بھارت میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے معاشیات میں ڈگری حاصل کی، جہاں سے ان کے کاروباری سفر کی بنیاد پڑی۔

لکسن گروپ کی بنیاد اور کاروباری عروج
سلطان لاکھانی نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر لکسن گروپ کی بنیاد رکھی، جو آج پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی گروپس میں سے ایک ہے۔ اس گروپ کے تحت کاسمیٹکس (کریز)، ٹشو پیپر (لکسن ٹشو)، صفائی کی مصنوعات (سپریم)، اور میڈیا (ایکسپریس نیوز گروپ) جیسی کئی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے میکڈونلڈز پاکستان کو بھی متعارف کرایا، جو آج ملک بھر میں مقبول فاسٹ فوڈ چین ہے۔
سیاسی خدمات اور سینیٹر کا عہدہ
1988 سے 1994 تک وہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے، جہاں انہوں نے اقتصادی پالیسیوں پر اہم کردار ادا کیا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔

مشکلات اور گرفتاری کا دور
سال 2000 میں انہیں نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (نیب) کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا۔ الزام تھا کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے ساتھ مل کر قرضے واپس نہیں کرپائے، وہ میکڈونلڈز پاکستان کے شریک مالک۔ یہ دور ان کے لیے انتہائی مشکل تھا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
میڈیا اور ایوی ایشن میں انقلاب
سلطان لاکھانی نے ایکسپریس میڈیا گروپ کی قیادت کی، جس نے پاکستان میں صحافت کے معیار کو بلند کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے فلائی جناح ایئرلائن متعارف کروائی، جو اب پاکستان کی اہم کم خرچ ہوائی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
سماجی خدمات اور اعزازات
سلطان لاکھانی نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر کام کیا۔ انہوں نے کئی اسکولز اور ہسپتالوں کی تعمیر میں مدد کی۔ 2012 میں صدر آصف علی زرداری نے انہیں ہلالِ امتیاز دے کر ان کی خدمات کو سراہا۔
آخری بات
سلطان لاکھانی کی کہانی صرف ایک کاروباری شخصیت کی داستان نہیں، بلکہ عزم، ہمت اور قومی خدمت کی ایک لازوال مثال ہے۔ مشکلات نے انہیں جھکا دیا، لیکن انہیں شکست نہ دے سکیں۔ آج بھی وہ پاکستانی معیشت کی ترقی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔























