
لاہور: موسمیاتی ماہرین نے رواں سال پاکستان میں مون سون کے دوران معمول سے زائد بارشوں کی پیشگوئی کر دی ہے، جس کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتیں ممکنہ سیلابوں اور ان سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تیاریاں تیز کر چکی ہیں۔ بین الاقوامی موسمیاتی اداروں کے ماڈلز بھی اس سال جولائی سے ستمبر تک پاکستان کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کے امکانات کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
موسمی پیشگوئی اور تاریخی ریکارڈ
محکمہ موسمیات کے مطابق، اپریل سے جون تک ملک میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہے گا، جبکہ اس دوران بارشیں عام سطح پر ہوں گی۔ تاہم، مون سون کے موسم (جولائی سے ستمبر) میں ملک کے بیشتر حصوں، خاص طور پر سندھ اور پنجاب میں زائد بارشیں متوقع ہیں۔ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں، اس سال مون سون کی بارشیں 10 سے 15 فیصد زیادہ ہو سکتی ہیں۔
تاریخی اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں گزشتہ دہائی کے دوران مون سون کی بارشیں مسلسل غیر معمولی رہی ہیں۔ 2022 میں ملک کو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد سے حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں بہتر تیاری کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

حکومتی تیاریاں اور اقدامات
وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی اداروں نے ممکنہ مون سون بارشوں اور سیلابوں سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں:
ڈیموں اور ندی نالوں کی صفائی: سندھ اور پنجاب میں سیلابی پانی کے راستوں کو صاف کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کے بہاؤ میں رکاوٹیں پیدا نہ ہوں۔
ہنگامی رسپانس سسٹم: این ڈی ایم اے نے فوری امداد کے لیے اضلاع میں ہنگامی مراکز قائم کیے ہیں، جبکہ ریسکیو ٹیموں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
عوام میں آگاہی مہم: محکمہ موسمیات اور مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو موسمی پیشگوئیوں سے فوری آگاہ کرنے کے لیے موبائل ایپس اور میڈیا کے ذریعے معلومات پھیلانے کا نظام مضبوط کیا ہے۔
زراعت کو تحفظ: کسانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مون سون کی ممکنہ شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے فصلیں کاشت کریں۔
ماہرین کی ہدایات
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ زائد بارشوں سے پانی کے ذخائر بڑھنے کی توقع ہے، لیکن سیلابوں کے خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ حکومتی اداروں کی جانب سے جاری کیے جانے والے انتباہات پر ضرور عمل کریں۔
حکومت پاکستان نے موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی منصوبوں پر بھی کام شروع کر دیا ہے، جس میں سبز منصوبہ بندی اور موسمیاتی مزاحمتی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔ امید ہے کہ ان اقدامات سے آنے والے دنوں میں ملک کو قدرتی آفات کے اثرات سے بچایا جا سکے گا۔
مزید تفصیلات کے لیے محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے کی ویب سائٹس وزٹ کریں۔























