کسی ایک اقدام سے آٹھ لاکھ خواتین کو خود مختار بنانے کا یہ پہلا اور منفرد منصوبہ ثابت ہوا ، عملی طور پر 8 لاکھ خواتین کے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے


جی ہاں سننے میں عجیب لگتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ کسی ایک اقدام سے 8 لاکھ خواتین کو بیک وقت خود مختار بنانے کا یہ منفرد اور انوکھا منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے سیلاب متاثرین کے لیے جو مکانات کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا تو 8 لاکھ خواتین کے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں ان میں 90 فیصد سے زیادہ وہ خواتین ہیں جنہوں نے اس سے پہلے کبھی بینک کی شکل نہیں دیکھی تھی نہ انہوں نے کبھی کوئی اکاؤنٹ کھولا تھا کسی فائننشل ٹرانزیکشن کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا ۔
یہ بات خود وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کوپ 29 میں ایس پی ایچ ایف کے تحت خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق آگاہی دیتے ہوئے بڑے فخریہ انداز میں بتائی

اور یقینی طور پر سننے والوں میں سے اکثر حیران رہ گئے ۔ یہ کسی طرح بھی کوئی معمولی اقدام نہیں تھا یہ بڑا چیلنج بھی تھا اور ایسے علاقوں میں جہاں زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں اور دور افتادہ پسماندہ علاقوں میں رہتے ہیں ان کا طرز زندگی بھی سطح غربت سے نیچے کی طرح ہے ان کے لیے پکے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ اور ان کے ہاتھ میں براہ راست رقم پہنچنے کا یہ بندوبست بہت ہی منفرد نظر آیا شروع شروع میں بہت سے لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ حکومت جس طرح بتا رہی ہے تین تین لاکھ روپے سب کو ملیں گے

تو کیا یہ رقم مل پائے گی یا نہیں کیا پہلی کیس 75 ہزار روپے لے کر لوگ اپنا کام کریں گے بھی یا وہ یہ رقم ہڑپ کر جائیں گے مکان بنیں گے بھی یا نہیں لیکن جوں جوں یہ کام اگے بڑھتا گیا مکانات کی تعمیر شروع ہوئی جن لوگوں نے پہلی قسم لے کر کام شروع نہیں کیا تھا وہ بھی مجبور ہو گئے انہیں بھی کام کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے نظر انے لگا کہ اگر وہ یہ 75 ہزار روپے صحیح طریقے سے کام کریں گے تو انہیں مزید دو لاکھ 25 ہزار روپے بھی ملیں گے اس طرح لوگوں نے اپنی مدد اپ کے تحت اور خود ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی مکانات کی تعمیر میں سرگرمی سے اور سنجیدگی سے حصہ لیا اور مکانات کی تعمیر میں تیزی اتی گئی اور اب تک اٹھ لاکھ مکانات بن چکے ہیں مجموعی طور پر دسمبر 2025 تک 21 لاکھ مکانات تعمیر کیے

جانے ہیں مختلف بینکوں کی ٹیموں نے بھی بینک اکاؤنٹس کھولنے میں بڑی سرگرمی دکھائی مختلف این جی اوز بھی اس سلسلے میں سرگرم رہیں اور لوگوں کی رہنمائی کرتی رہی ہیں خود حکومت نے یہ سلسلہ اتنا شفاف رکھا ہے کہ بینک اکاؤنٹ میں سیدھی رقم جاتی ہے اور جس کا اکاؤنٹ ہے وہ ہی رقم نکالتا ہے اس لیے کرپشن کے سارے دروازے اور راستے بند کر دیے گئے پھر بھی اگر کوئی شکایت ملتی ہے تو فورا ایکشن ہوتا ہے اور کوئی بھی لوگوں کو تنگ نہیں کر سکتا سب لوگوں کا ڈیٹا موجود ہے

سب لوگوں کی تفصیلات حکومت کے پاس دستیاب ہے نہ کوئی رقم لے کر ہڑپ کر سکتا ہے نہ کوئی رقم دیتے وقت رشوت طلب کر سکتا ہے اس پروجیکٹ کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نہ کوئی ٹھیکے دار ہے نہ کانٹریکٹر ہے نہ کوئی مڈل مین ۔ جس متاثرہ فرد کا

نام پروجیکٹ میں ایک دفعہ ا جاتا ہے اس کا اکاؤنٹ کھلتا ہے اس تک پیسے خود بخود براہ راست بینک کے ذریعے پہنچتے ہیں وہ خود پیسے نکالتا ہے خود گھر کی تعمیر کے لیے تعمیراتی سامان خریدتا ہے اور خود اس کی دیکھ بھال کرتا ہے این جی اوز اس کا سروے کرتی ہیں تصدیق کرتے ہیں اور جب تصدیق ہو جاتی ہے تو اگلی قسط جاری ہوتی ہے ۔ فائننشل ٹرانزیکشن کے لحاظ سے یہ بہت ہی شفاف منصوبہ ثابت ہوا ہے جس کی تعریف نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر تمام

مالیاتی اداروں نے بھی کی ہے جو اس منصوبے کے تخلیق کاروں اور روح رواں کرداروں کے لیے قابل ستائش اور قابل تعریف ہے ۔