واپڈا میں یونین کے چھے ریفرینڈم جیتنے کے باوجود بھی نواز شریف کے دور سمیت دو ادوار میں یونین پر پابندی عائد کی گئی اب پھر پابندی لگائی گئی ہے جس کا مقصد زیادتیوں کے خلاف خاموش کرانا ہے لیکن ہم کبھی بکے نہیں جھکے نہیں ہماری جدوجہد پہلے بھی جاری تھی آج بھی جاری ہے


لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے کہا ہے کہ واپڈا میں یونین کے چھے ریفرینڈم جیتنے کے باوجود بھی نواز شریف کے دور سمیت دو ادوار میں یونین پر پابندی عائد کی گئی اب پھر پابندی لگائی گئی ہے جس کا مقصد زیادتیوں کے خلاف خاموش کرانا ہے لیکن ہم کبھی بکے نہیں جھکے نہیں ہماری جدوجہد پہلے بھی جاری تھی آج بھی جاری ہے لاڑکانہ تنظیمی دورے کے دوران مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزدور رہنما عبد اللطیف نظامانی کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیشنلزم نظام لا کر اداروں کو نقصان پہنچایا گیا ہم آج بھی کمیونزم، سوشلزم اور فیوڈلزم نظام کے حامی نہیں بلکہ مزدوروں کے حامی ہیں کیونکہ مزدور اپنے خون سے اس ملک کی آبیاری کرتا آیا ہے، عبد اللطیف نظامانی کا کہنا تھا کہ جمہوری ادوار کو اچھا سمجھا جاتا ہے لیکن جمہوری وزیر اعظم نواز شریف نے نا صرف یکم مئی لیبر ڈے کی چھٹی منسوخ کی بلکہ ہماری یونین پر پابندی عائد کی جو کہ ہم نے ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف سے کھلوائی، انہوں نے حکومتی رٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت وفاقی حکومت کی جانب سے ویج اسٹرکٹر 37 ہزار روپے متعین ہے لیکن کسی حکومتی یا نجی ادارے میں اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا جس سے لاکھوں مزدوروں کا استحصال ہو رہا ہے، 1996 تک ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی کمائی سے چالیس فیصد فنانسنگ صرف واپڈا کرتا تھا لیکن ملک میں پاور کمپنیاں بننے کے بعد سے ادارے کو نقصان ہوا ہے اک مایوسی ہے افسران کو کرپشن، ماہانہ بھتہ، پیسا چاہیے ورکرز کما کر کھلانے پر مجبور ہے آج اوپر کا طبقہ طاقتور اور نچلا برباد ہو گیا ہے، عبد اللطیف نظامانی کا کہنا تھا کہ نجکاری کا نعرہ 1980 میں امریکا سے آیا جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نعرہ بھی امریکا نے لگایا جس کے لیے اداروں سے افرادی قوت ختم کی گئی، آج ملک بھر کی پاور کمپنیوں میں 80 ہزار سے زیادہ بدترین لیبر شارٹج ہے اس وقت نا تربیت ہے نا اسٹاف نا گاڑیاں نا ہی سیفٹی ہے، بجلی چوری کے سوال پر عبداللطیف نظامانی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بجلی چوری کرنا ملک میں جرم نہیں رہا اس وقت نجی افراد پر مشتمل ون فائیو نامی تنظیم جو ہر گلی محلہ میں موجود ہے صارفین کو چھپ کر سروسز فراہم کرتی ہے جن کے خلاف ملک بھر میں 50 ہزار سے زائد مقدمات درج کروائے لیکن حیرت انگیز طور پر سب مقدمات سی کلاس میں نکال دیے گئے اس صورتحال میں جب افسران ہی ان افراد کو شیلٹر دے گا ادارا کس طرح ترقی کر سکتا ہے، نجکاری بہت بڑی بیماری اور اک لعنت ہے پوری دنیا میں یوٹیلیٹی اداروں کی نہیں نجکاری نہیں ہوتی لیکن کراچی، دہلی، ڈھاکا اور کولمبو میں ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پر انہوں نے زبردستی نجکاری کروائی ہے ہم بجلی بند کریں تو ملک بند ہو جائے گا ہم نہیں چاہتے کہ بجلی بند کر کے گھروں میں بیمار مرد و خواتین سمیت معیشت کو نقصان دیں ہمیں یہ سب احساس ہے تو حکومت کو مزدوروں کا احساس کیوں نہیں ہے، ماضی میں ہم نے صرف کمپیوٹر بند کیے کیونکہ خزانہ کمپیوٹر کے ذریعے جاتا تھا تو وزیر اعظم نے بلوا لیا تھا، اس وقت ملک میں 48 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی طاقت موجود ہے اور پیک سیزن میں ضرورت 22 ہزار میگا واٹ ہے لیکن این ٹی ڈی سی کا سسٹم کمزور ہے اس وقت ملک کی ضرورت صرف 16 ہزار میگا واٹ ہے لیکن اپنے گرڈ اسٹیشن چلا نہیں رہے نجی کمپنیوں سے خریداری جاری ہے جس سے ٹیرف مہنگا ہے، اس وقت سب سے زیادہ مہنگی بجلی پاکستان میں ہے، انڈیا میں ایگریکلچر کے لیے ایم سی جی لی جاتی ہے جو مفت ہے وہاں سمندر کے کنارے پنکھوں سے 12 ہزار میگا واٹ ونڈ بجلی پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں آئی پی پیز کے آنے کے بعد معیشت تباہ برباد ہو گئی جو پیسے کماتے ہیں وہ ان کے پاس چلے جاتے ہیں، اک اور سوال کے جواب میں عبد اللطیف نظامانی کا کہنا تھا کہ سوائے اسلام آباد کے جہاں کنسیلڈ بجلی ہے پورے ملک میں بجلی کی تاریں اوپن ہیں تو بجلی چوری کیسے رکے گی حکومتی رٹ قائم نہیں ہے لہذا بجلی چوری کے خاتمے کا واحد حل بجلی مفت کرنا ہے یا پھر احتساب ہو اور حکومتی رٹ قائم کی جائے کیونکہ بجلی اقتصادی ترقی کی ضامن ہے اسے سنجیدہ لینا چاہیے ورنہ 35 ہزار فوجی لائے گئے، ایف آئی اے آئی، رینجرز لائی گئی لیکن ادارے درست نہیں ہوئے اب بھی وقت ہے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا بجلی سستی ہو تب ہی ملکی ادارے بچ سکیں گے، انہوں نے ورکرز کو ایمانداری سے اپنے فرائض سر انجام دینے، صارفین کو بجلی چوری کے خاتمے میں کردار ادا کرنے اور افسران کو رشوت خوری سے توبہ کرنے کی اپیل کی اس موقع پر اقبال خان اعظم خان نثار شیخ و دیگر رہنما بھی موجود تھے