عزت مآب وزیر اعلیٰ صاحب یہ بتائیں کہ حکومت سندھ بھر میں برنز ہسپتال کیوں نہیں بنا رہی، صرف سول ہسپتال کراچی کا برنز وارڈ پورے سندھ اور بلوچستان میں جلنے والے مریضوں کا سارا بوجھ اکیلا اٹھا رہا ہے
سندھ حکومت کے تمام ڈویژنوں اور اضلاع میں برنز وارڈز اور برنز ہسپتال کھولنے کے لیے…. آپ کو محکمہ صحت سے ان کے منصوبے کے بارے میں پوچھنا چاہیے اور انہیں فنڈز مختص کرنے کا مشورہ دینا چاہیے اور سندھ کے تمام اضلاع میں برنز وارڈ کے لیے اسکیمیں شروع
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ سندھ حکومت کے تمام ڈویژنوں اور اضلاع میں برنز وارڈز اور برنز اسپتال کھولے جائیں…. آپ محکمہ صحت سے ان کے منصوبے کے بارے میں پوچھیں اور انہیں فنڈز مختص کرنے کا مشورہ دیں اور سندھ کے تمام اضلاع میں برنز وارڈ کے لیے اسکیم شروع کی جائیں۔ ,,,کم از کم تمام موجودہ ہسپتالوں میں، انہیں فوری طور پر برنز وارڈ شروع کرنے چاہئیں…… یہ بہت آسان ہے اور پہلے سے موجود فنڈز اور عملے سے شروع کیا جا سکتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ محکمہ صحت سندھ نے حالیہ برسوں میں بہت اچھا کام کیا ہے اور سندھ صحت کی سہولیات میں تمام صوبوں سے آگے نکل کر بہت آگے ہے لیکن اس سے وارڈز جل جاتے ہیں اور سندھ کے کئی اضلاع اور شہروں میں مزید سہولیات ابھی تک ناپید ہیں۔
امید ہے کہ آپ مزید اموات کا انتظار نہیں کریں گے۔
آپ بھی پہل کریں اور اس قسم کی اسکیموں کا انتظار نہ کریں کہ چیئرمین پی پی پی آپ کو کب ہدایت دے گا اور آپ کی حکومت کام کرنا شروع کرے گی، براہ کرم ابھی کریں اور مزید وقت ضائع نہ کریں۔ آگ لگنے کے بہت سے واقعات ہیں اور مریض بڑھ رہے ہیں خاص کر سردیوں کے موسم میں آگ لگنے کے واقعات میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔
==================
کیماڑی ، گزشتہ شب 6 بچیوں کے جھلس کر زخمی ہونے کا واقعہ سلنڈر دھماکے کا نہیں
کراچی( اسٹاف رپورٹر )کیماڑی گلشن سکندرآباد میں گزشتہ شب 6 بچیوں کے جھلس کر زخمی ہونے کا واقعہ سلنڈر دھماکے کا نہیں تھا،پولیس کے مطابق اہل خانہ نے گھر میں مچھروں سے بچنے کےلیے گلوب جلایا تھا جس سے بستر میں آگ لگ گئی ، آگ نے 6 بجیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا،تمام بچیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے،پولیس کو بھی سلنڈر پھٹنے کے شواہد نہیں ملے ہیں،متاثرہ بچیوں کے ماموں محمد اعظم کے مطابق زخمی بچیوں کو برنس سینٹر منتقل کیا گیا، بچیوں کے والد پنجاب شادی میں گئے ہیں ،بچیاں سگی بہنیں اور گھر میں والدہ کے ساتھ مقیم تھیں،بچیوں کے نانا محمد اکمل کے مطابق بچیوں کی عمریں 2 سے 18 سال کے درمیان ہیں ،اہلخانہ کا آبائی تعلق رحیم یارخان پنجاب سے ہے۔
=================
سعودی عرب، موبائل چارجر پھٹنے، دم گھٹنے کے باعث 7 افراد جابحق ہونے پر بہت زیادہ افسوس
اگر چہرا فرش پر لے جاتے، خدانہ خواستہ جسم پر آگ لگ جاتی تو زمین پر لیٹ کر کرولنگ کرتے تو زندگی محفوظ رہتی۔ کلینک اٹینڈنٹ اسپیشلسٹ انسٹرکٹر کیجولٹی ریسکیو و ماہر فائر مین جامعہ کراچی حمزہ مبین
کراچی () گھر یا دفتر کے اندر اگر آگ لگ جائے اور باہر جانے کا رستہ ممکن نہ ہو تو اس صورتحال میں جھلس کر کم، دم گھٹنے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔ اس صورتحال میں اپنے چہرے کو فرش کی جانب لے جائے دھواں 3 فٹ زمین پر جمع کبھی نہیں ہوتا۔ بھلے کمرا مکمل بند ہو۔ متاثرہ شخص کو بروقت Oxygen مل جائے گی اور زندگی محفوظ رہے گی۔ سعودی عرب کے شہر نچلستانی میں گھر کے اندر موبائل چارجر پھٹنے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد جابحق ہونے پر بہت جامعہ کراچی کلینک اٹینڈنٹ اسپیشلسٹ انسٹرکٹر کیجولٹی فائر مین و ماہر ریسکیو حمزہ مبین کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا۔
حمزہ مبین کی عوام الناس سے اپیل بھی کی گئی کہ رات کے اوقات کار میں موبائل فون چارج پر لگا کر سونا نہیں چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ خدانہ خواستہ اگر کسی شخص کے کپڑوں میں آگ لگ جائے تو اس کو فوری بھاگنا نہیں چاہیے۔ بلکہ زمین پر لیٹ کر کرالنگ کرنی چاہیے۔ قریب میں موجود موٹا کپڑا موجود ہو تو وہ اپنے جسم سے لپیٹ کر یہ عمل زیادہ فائدے مند ثابت ہوگا۔ اس سے آگ کے مقام پر Oxygen کی سپلائی منقطع ہو جائے گی جس کے باعث آگ خد بخد بج جائے گی۔ یاد رہے کہ آگ ایک کیمیائی عمل ہے جو ہیٹ، فیول اور آکسیجن کے ساتھ مل کر وجود میں آتا ہے۔ کسی ایک پر بھی قابو کر لیا جائے تو آگ خد بخد ختم ہو جاتی ہے۔ کپڑوں پر لگی آگ بھاگنے کی صورتحال میں آکسیجن کی شکل ہوا اختیار کر لیتی ہے جو آگ کو مزید بھڑکنے کا باعث بن جاتا ہے۔
جزاکم اللّٰہ
طالب دعا
حمزہ مبین