ایڈز کے خاتمے کے عالمی دن (یکم دسمبر 2024) پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان ایچ آئی وی کے خلاف قومی حکمت عملی کو مزید مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے پر عزم ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ایڈز کے خلاف مہم میں کوئی پیچھے رہ نہ جائے۔ ایڈز کے عالمی دن کا اس دفعہ کا موضوع، “ٹیک دا رائیٹس پاتھ (Take the rights path: میری صحت میرا حق)” ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایڈز کو صحت عامہ کے خطرے کے طور پر ختم کرنا، انسانی حقوق کے لیے پختہ عزم سے شروع ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کے بارے اقوام متحدہ کے اعلامیے پر عمل درآمد اور تمام کمیونٹیز کی شمولیت کا فروغ ، ایڈز کو صحت عامہ کے خطرے کے طور پر ختم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
صحت کی دیکھ بھال ایک بنیادی حق ہے اور اپنی کوششوں کے ذریعے، ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ تمام شہریوں کو یہ بنیادی حق سے یکساں طور پر مل سکے۔ اجتماعی طور پر کام کرنے سے، ہم اپنے صحت کے نظام کو مضبوط بناتے رہیں گے اور اپنے شہریوں کے تک خدمات کی رسائی کو بڑھاتے رہیں گے۔
ایچ آئی وی/ایڈز نہ صرف صحت کا ایک چیلنج بلکہ ایک اہم سماجی و اقتصادی مسئلہ ہے جو کہ معاشی نظام کے لئے بھی ایک خطرہ ہے۔ ایڈز کی جانچ اور علاج کی کوریج میں ایک خلاء ہے جس کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایسے افراد جو ایڈز کے خطرے سے دو چار ہیں ان کے لیے حکمت عملی بنانا اور ایسی پالیسیاں بنانا جو کہ اس بیماری کی بدلتی ہوئی حرکیات سے نبرد آزما ہو سکیں، ہماری ترجیح ہے۔
ہماری اجتماعی کوششوں کے باوجود، پاکستان میں ایچ آئی وی کی وبا بڑھ رہی ہے، جس کے لئے اختراعی اور پائیدار کوششوں کی ضرورت ہے۔ مساوات اور شمولیت پر مبنی حکمت عملی کے ذریعے ہی ہم ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔ مضبوط سیاسی ارادہ اور مؤثر قیادت قومی ایچ آئی وی حکمت عملی کو نافذ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
فوری چیلنجز جن پر ہماری توجہ کی ضرورت ہے وہ HIV/AIDS کے پھیلاؤ کو ختم کرنا، سرنج کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا، خون کی محفوظ منتقلی، اور ماں سے بچے میں HIV کی منتقلی کو ختم کرنا ہیں.
ہمیں پسماندہ گروہوں، خاص طور پرنوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے لئے بھی انسدد ایڈز کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے جنہیں ایچ آئی وی انفیکشن کے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔
ایڈز کے اس عالمی دن پر، آئیے ایڈز سے پاک ملک کے لیے متحد ہو جائیں۔ ایڈز سے پاک مستقبل صرف اجتماعی عمل کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جو انسانی وقار، مساوات اور شمولیت کو برقرار رکھے۔
آئیے ہم ایڈز سے متاثرہ ہونے والوں کا ساتھ دیں اور انہیں بااختیار بنائیں۔ ہم سب مل کرہی اپنی آنے والی نسلوں کی صحت اور فلاح و بہبود کی حفاظت کر سکتے ہیں اور سب کے لیے ایک صحت مند اور انصاف پسند معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
خبرنامہ نمبر 7320/2024
کوئٹہ۔30 نومبر۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ایڈز کی بیماری کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ عالمی یوم ایڈز یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں عام لوگوں کو ایچ آئی وی ایڈز کے بارے میں ہر ممکن معلومات فراہم کرنا، اس کی وجوہات، جانچ اور علاج کے بارے میں لوگوں میں بیداری پھیلانا اور اس سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست اور معاشرے کی مشترکہ کاوشوں سے ہم اس بیماری سے نمٹ سکتے ہیں انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس جس کا تدارک ضروری ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ہر اس کاوش کو سپورٹ کرے گی جس کے ذریعے اس بیماری کے روک تھام کو ممکن بنایا جا سکے انہوں نے سول سوسائٹی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور علماء کرام پر زور دیا کہ اس بیماری کے خلاف بھرپور کردار ادا کریں اور ایک مشترکہ حکمت عملی طے کرے انہوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال ایک بنیادی حق ہے اور ہم سب کو اپنی مشترکہ کوششوں سے اس بیماری کو اپنے ملک اور معاشرے سے ختم کرنے کی سعی کرنی چاہیے ۔