کراچی :گورنر سندھ اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے چانسلر محمد کامران خان ٹیسوری نے چودہویں کانووکیشن سے بہ طور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والی بچیاں اپنی ڈگری کو شو کیس میں نہ رکھیں استعمال میں لائیں انہوں نے کانووکیشن میں موجود ماؤں سے پرزور اپیل کی کہ میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والی آپ کی بیٹی ہو یا بہو ، اسےاس کے فرائض منصبی کی ادائیگی کامساوی حق دیں کیونکہ دنیا میں تیزی سے ہوتی ترقی سے ہم آہنگ ہونے کا ہمارے پاس بحیثیت قوم کوئی اور راستہ نہیں،قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے چودہویں کانووکیشن میں ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس ،فارم ڈی اور ڈی پی ٹی سمیت الائیڈ ہیلتھ سائنسز 2 ہزار 523 طلبہ و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں کانووکیشن کا انعقاد اوجھا کیمپس کرکٹ گراؤنڈ میں ہوا، ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے ایم بی بی ایس کے طلبہ و طالبات سے انسانیت کی بلاامتیاز رنگ ونسل خدمت کا حلف لیا اس موقع پر پرو وائس چانسلر اور کانووکیشن کمیٹی کی چیئرپرسن پروفیسر نازلی حسین ،ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد افتخار، کنٹرولر اگزیمنیشن ڈاکٹر فواد شیخ سمیت فیکلٹی ،طلبا وطالبات اور والدین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی،گورنر سندھ نے طلبہ سے عہد لیا کہ اپنے والدین کو ویسے ہی اپنے ساتھ رکھنا ہے جیسے انہوں نے اب تک آپ کو ساتھ دیا ،انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں بہت سے مسائل ہیں اس ملک کو ٹھیک کرنے کا اختیار اصل میں آپ کے ہاتھ میں ہے کس طرح اس ملک کو معاشی اور معاشرتی طور پر دنیا میں آگے بڑھا سکتے ہیں،انہوں نےکانووکیشن میں موجود طلبہ کو کامیابی پرمبارکباد دی اور کہا کہ میں آپ سےاگر پوچھوں گا کہ پاکستان سے باہر کون جانا چاہتا ہے تو بہت سے ہاتھ اٹھ جائیں گے نہیں پوچھتا کیونکہ اپنے ملک میں رہ کر نام بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، انہوں نے کہا کہ جو لگن کے ساتھ محنت کرتے ہیں کامیابی ان کے قدم چومتی ہے، انہوں نے اولمپئن جیولن تھرور گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کا حوالہ دیےکر کہا کہ انکی محنت اور لگن نے گو لڈ میڈلسٹ بنایا انہوں نےبہترین جم میں پریکٹس کرنے والوں کو پیچھے چھوڑ دیا، انہوں نے طلبہ سے کہاکہ اگر ہمت کریں گے تو پھروسائل ہوں، نہ ہوں کامیابی آپ کے قدم چومے گی،ان کا کہنا تھا کہ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں، امریکا میں بہترین ڈاکٹر پاکستانی، ایمیریٹس ایئرلائن کے بورڈنگ کارڈ پر آج تک “ای کے” لکھا ہوا ہے کیونکہ پہلا پائلٹ اور پہلا جہاز ہماری قومی ائر لائن نے فراہم کیا یہ پرواز دبئی سے کراچی پہنچی، انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، صرف ہمت چاہیے اگر قوت ارادی استعمال کی جائے تو سب کچھ ہوسکتا ہے، انہوں نے طلبہ سے کہا کہ آپ نے رزق سے پریشان نہیں ہونا، رزق کا وعدہ اللہ کا ہے، ہر حال میں شکر ادا کریں جو بننا چاہتے ہیں اس کے لیے دعا کریں، انہوں نے طلبہ کو تاکید کی کہ مثبت سوچیں، منفی سوچوں کو ختم کریں ، اللہ نے آپ کو وطن عطا کیا جس کا نام پاکستان ہے ملک کی قدر فلسطین، عراق، لیبیا سے پوچھیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے مسائل ہیں لیکن یہاں بہت سے وسائل بھی ہیں، انہوں نے طلبا کو تاکید کی کہ اپنے ملک کا نام پاکستان میں رہ کر بنائیں، اس کا نام روشن کریں، عہد کریں کہ سوشل میڈیا پر اپنے ملک کو برا بھلا نہیں کہیں گے،انہوں نے طلبہ کو کہا کہ ڈاکٹر انجینئر بننے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا پاکستانی بھی بنیں،انہوں نے وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی کی کاوشوں کا بھی برملا اعتراف کیااور کہا کہ پروفیسر محمد سعید قریشی دنیا کے بہترین پروفیسر اور وائس چانسلر ہیں انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گھر اپنے خاندان کے لیے باعث عزت بنیں، جو تعلیم آپ کو دی گئی ہے اس میں اس ملک کی عزت اور بقا کو بھی شامل کریں، انہوں نے کہا کہ ہم نے نوکریوں کی کمی کا حل نکالا گورنر ہاؤس کے آئی ٹی سینٹر سے 50 ہزار طلبہ نے کورس کیا اب وہ ڈالرز میں کمارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آنے والا دور اے آئی کا ہے جو آئی ٹی سے جڑے گا وہ لاکھوں ڈالر کمائے گا، وہ دن دور نہیں جب ہم معاشی طور پر مستحکم ہوں گے اور ہم ایک اچھا بہتر پاکستان دیکھیں گے سدا یہ دن نہیں رہیں گے اچھے دن آکر رہیں گے، بعدازاںوائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر محمد سعید قریشی کانووکیشن سے خطاب میں کہا کہ رواں سال تو وبائی مرض تھی نہ سونامی آیا اور نہ ہی کوئی بڑی سیاسی بدامنی ہوئی اس کے باوجود میڈیکل سائنس کو مصنوعی انٹیلیجنس اور اس کے نتیجے میں عدم تحفظات سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے انسانی ذہانت اور مصنوعی ذہانت دونوں ہی منفی اور مثبت اثرات رکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ محفوظ ترین ویب سائٹس میں بھی انفلٹریشن ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ طب کی پریکٹس زندگی بھر جاری رہنے والا سیکھنے کا عمل ہے، ان کا کہنا تھا کہ جس تیزی سے اے آئی پرانحصار اور میڈیکل سائنس میں اس کا اختلاط بڑھ رہا ہے تو یہ لگتا کہ آج کی نصابی کتابیں بھی نئی پیشرفتوں کی وجہ سے دوبارہ لکھی جائیں گی، ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ، اسمارٹ لیبز، ڈی ایم،سی اور اوجھا کیمپس موجود ہیں ، انہوں نے طلبہ سے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ ہمیشہ خوشی اور فخر کے ساتھ سوچیں گے کہ آپ ڈاؤ گریجویٹ ہیں، اس موقع پر آپ اپنے والدین کا شکریہ ادا کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے خوابوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں، انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اے آئی طب کا حصہ بن جائے گا، مریضوں کے ریکارڈز شیئر کرنے، تدریسی سوالات کی مشق کرنے اور کلینیکل ٹرائلز کو بہتر بنانے کے لیے اس کا استعمال کیا جائے گا، وائس چانسلر نے کہا کہ اے آئی بڑے ڈیٹا سیٹس کو تیزی سے اور درست طور پر تجزیہ کرکے طبی تحقیق کی رفتار کو تیز کررہا ہے، وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ اے آئی الگورتھم حیاتیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرکے اور انسانی خلیوں کے ساتھ باہمی تعامل کی پیشن گوئی کرکے ممکنہ دواؤں کی موزونیت کی شناخت کی جاسکتی ہے وائس چانسلر نے کہا کہ ماضی کی طرز پر ہر مریض کے لئے ایک جیسی دوا دینے کا طریقہ کار ان جدید تحقیقاتی پیشرفتوں کی بدولت ختم ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ مستقبل کی دوائیں جینیاتی تحقیق اور مالیکیولر تجزیوں پر مبنی ہوں گی، انہوں نے کہا کہ بایولوجکس نئی، زیادہ طاقتور دوائیں ہیں جو صرف مدافعتی نظام کے اس حصے کو نشانہ بنا سکتی ہیں یا خاموش کر سکتی ہیں جو زیادہ فعال ہے، وائس چانسلر نے کہا کہ 2040 تک طبی سائنس لاکھوں مریضوں کے ڈی این اے سیکوینسنگ کا ڈیٹا جمع کر لے گی، جو خاص جینز اور بیماریوں کے درمیان تعلقات کو اجاگر کرے گا، انہوں نے کہا کہ 2040 تک یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ ہر نوزائیدہ بچے کا ڈی این اے معمول کے مطابق سیکوینس کیا جاسکے گا، پرسنلائزڈ میڈیسن، اسٹیم سیل میڈیسن ، نینو اسکیل میڈیسن، جین تھراپی اور ایڈیٹنگ معمول بن جائیں گے، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈاکٹر روایتی طریقوں سے مریضوں کا معائنہ کرتے تھے وہ بھی ممکن ہے کہ زیادہ تر ختم ہو جائے گا اور ممکنہ طور پر مستقبل کے ڈاکٹرز ریڈیولوجیکل سائنس، جینوم سیکوینسنگ اور روبوٹک خرابی کے پروٹوکول کے بارے میں سیکھیں گے،انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی اس سال مزید 3 نئے پروگرام شروع کررہی ہے جن میں مالیکیولر میڈیسن،فرانزک سائنس اور کارڈیو ویسکولر ٹیکنالوجی شامل ہیں، انہوں نے کہاکہ ڈاؤ یونیورسٹی کو ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں شامل کیا گیاہے،انہوں نے کہا کہ ڈاؤ کے اسکالرشپ کے ذاتی فنڈز 10 ملین کے ہیں جن کے تحت طلبہ کو ہائر اسٹڈیز کے لیے بھیجا جارہا ہے، انہوں نے طلبہ کے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے الفاظ یاد رکھیں، زندگی آپ کو جہاں بھی لے جائے، اچھا نیٹ ورک نہ ہونا، دوسروں کے ساتھ عدم تعاون، یا رابطے کی کمی، مسائل پیدا کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیشہ زندگی کا لطف اٹھانے کے لیے اپنے لیے بھی وقت نکالیں، قبل ازیں وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر محمد سعید قریشی نے کانووکیشن کا باقاعدہ آغاز کیا، جس کے بعد ازاں پرو وائس چانسلر اور چیئرپرسن کانووکیشن کمیٹی ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر نازلی حسین نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ کانووکیشن کا دن اہم ہے کیونکہ یہ آپ کی انتھک محنت کا ثمر ہے، انہوں نے طلبا سے کہا کہ اب جب آپ اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں آگے بڑھ رہے ہیں تو آپ کا کام مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ زیادہ چیلنجنگ ہو گیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا مجھے یقین ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی کی تعلیم کے ذریعے آپ اپنا کام بہترین انداز میں انجام دیں گے، انہوں نے طلبا کو تاکید کی کہ آپ جہاں بھی جائیں یاد رکھیں آپ ڈاؤ یونیورسٹی کے سفیر ہیں اور مجھے امید ہے کہ آپ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا نام روشن کریں گے انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ اپنے پیاروں اور ملک کو نہ بھولیں، آپ ہی ہیں جو تبدیلی لا سکتے ہیں، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل اور کانووکیشن کمیٹی کی سیکریٹری پروفیسر صبا سہیل نے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے گریجویٹس کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، کانووکیشن میں میڈیسن کے شعبے کے مایہ ناز ڈاؤ میڈیکل کالج کے سابق پروفیسر محمد شفیع قریشی مرحوم کے نام سے موسوم بیسٹ گریجویٹ ایوارڈ ڈاؤ میڈیکل کالج کی طالبہ کو دیا گیا اور دیگر 18 طلبہ و طالبات کو بھی ان کے متعلقہ شعبے کا بیسٹ گریجویٹ ایوارڈ دیا گیا، علاوہ ازیں ڈاؤ میڈیکل کالج سمیت یونیورسٹی کے چودہ انسٹی ٹیوٹ اور کالجز کے تین تین بیسٹ گریجویٹس کو بالترتیب گولڈ ،سلور،برونز میڈل دئیے کل 78 میڈل دئیے گئے جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی سے الحاق کرنے والے اداروں کے 90طلبا وطالبات کو میڈلز دئیے گئے، 2523پاس آؤٹ طلبا میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے 327 میڈیکل گریجویٹس، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کے 137 میڈیکل گریجویٹس ، ، ڈاکٹر عشرت العباد انسٹی ٹیوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز کے 101 ڈینٹل گریجویٹس ، ڈاؤ انٹرنیشنل ڈینٹل کالج کے53، ڈاؤ ڈینٹل کالج کے 47، ڈاؤ کالج آف فارمیسی کے 143، بی بی اے51، اسکول آف ڈینٹل کیئر پروفیشنلز کے 28، ڈاؤ کالج آف بائیوٹیکنالوجی کے 92، بی ایس میڈیکل ٹیکنالوجی کے 77، بی ایس اوپٹومیٹری کے 22، بی ایس پی ایم آر کے 37، ڈی پی ٹی (ڈاکٹر آف فیزیو تھراپی) کے 95، بی ایس نیوٹریشن کے 32، بی ایس ریڈیولوجیکل ٹیکنالوجی کے 17، بی ایس نرسنگ جینیرک کے 88، بی ایس ایم کے 6، پوسٹ آر این بی ایس نرسنگ کے 54، ڈاؤ یونیورسٹی سے ملحقہ بی ایس این جینیرک کے 374، پوسٹ آر این بی ایس کے 638، پی ایچ ڈی کے 4، ایم فل کے 6، ایم ڈی کے 10، ایم ایس کے 6،ایم ایس اے پی ٹی کے 6،ایم پی ایچ کے 4،ایم ایس بی ای کے 1،ایم ڈی ایس کے 12، ایم ایس سی ڈی ایس کے 2، ایم فل فارمیسی کے 4، ای ایم بی اے کے 8، ایم بی اے کے 6،ایم ایس سی ڈی ای کے 3،ایم ایچ پی ای کے 6،ایم ایس نرسنگ 2، کارڈیو ڈپلومہ کے 14، ڈی ایم آر ڈی کے 7، ایکو ڈپلومہ کے 3 طلبہ وطالبات کو ڈگریاں عطا کی گئیں۔
Load/Hide Comments