لاڑکانہ ڈویژن میں جرم سالانہ کروڑوں روپئے کی انڈسٹری کی صورت اختیار کر گیا

لاڑکانہ(رپورٹ محمد عاشق پٹھان) لاڑکانہ ڈویژن میں جرم سالانہ کروڑوں روپئے کی انڈسٹری کی صورت اختیار کر گیا، ڈی آئی جی لاڑکانہ آفس سے سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ڈویژن کے پانچوں اضلاع میں گزشتہ 9 ماہ میں 421 افراد قتل 472 زخمی ہوئے جبکہ افسران سمیت 12 پولیس اہلکار شہید اور 42 زخمی ہوئے، ایک پولیس اہلکار اور متعدد شہری تاحال ڈاکوؤں کے پاس یرغمال، شہریوں سے 39 کروڑ سے زائد کی لوٹ مار کی گئی پولیس کچے میں موجود پکے ڈاکوؤں کے خلاف گزشتہ دو سالوں سے جاری آپریشن میں تاحال مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکی تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی لاڑکانہ دفتر کی رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ ضلع میں 89، قمبر شھدادکوٹ میں 82، جیکب آباد میں 61، کندھکوٹ کشمور میں 80 اور شکارپور میں سب سے زیادہ 109 افراد قتل ہوئے جبکہ 472 شہری شدید زخمی ہوئے رپورٹ کے مطابق پولیس افسران سمیت 12 پولیس اہلکار شہید اور 42 شدید زخمی ہوئے لاڑکانہ ڈویژن میں 852 مبینہ پولیس مقابلوں میں 52 ملزمان ہلاک اور 174 زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے ڈویژن میں اغوا کے 276 اور اغوا برائے تاوان کے 72 واقعات رپورٹ ہوئے، 69 افراد کو بازیاب کروایا گیا تاہم ضلع شکارپور پولیس کے مغوی پولیس اہلکار محمد اسماعیل شر اور متعدد مغوی شہری تاحال ڈاکوؤں کے پاس یرغمال ہیں گزشتہ نو ماہ کے دوران شہریوں سے 39 کروڑ سے زائد مالیت کی لوٹ مار کی گئی جبکہ رکوری صرف 5 کروڑ تک رہی پولیس نے 7 ہزار 231 اشتہاری اور روپوش ملزمان کو گرفتار کیا تاوان کی رقم ادا نہ کرنے والے دو شہریوں کو ڈاکوؤں کی جانب سے قتل کر کے نعشین قریبی علاقوں میں پھینکیں گئیں، سال 2023 کی نسبت 2024 میں قتل اور اغوا کی وارداتوں میں اضافہ سامنے آیا، غلاقے میں ڈاکو راج برقرار ذرائع کے مطابق رہائی پانے والے مغویوں نے کروڑوں روپئے کی رقم ڈاکوؤں کو بطور تاوان ادا کی، شہریوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے انڈس ہائی وے، شکارپور شہر اور کندھکوٹ کشمور شاہراہ پر گزشتہ کی روز سے امن و امان کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


لاڑکانہ(رپورٹ محمد عاشق پٹھان)لاڑکانہ میں میڈیکو لیگل قبرکشائی کے 13 کیسز گزشتہ پانچ ماہ سے التواء کا شکار ہونے کا انکشاف، متعلقہ کیسز سے وابستہ افراد گزشتہ کئی ماہ سے انصاف کے منتظر ہیں تفصیلات کے مطابق چانڈکا اسپتال انتظامی بورڈ ذرائع سے سامنے آنے والے دستاویزات کے مطابق مختلف عدالتوں کی جانب سے چانڈکا اسپتال انتظامیہ کو 13 مختلف کیسز میں دیئے گئے قبرکشائی کے احکامات پر میڈیکل بورڈ کے اراکین مکمل نہ ہونے کے باعث گزشتہ چھ ماہ سے عملدرآمد نہیں کیا جا سکا چانڈکا اسپتال ذرائع کے مطابق قبرکشائی کیسز ضلع قمبر شھدادکوٹ، شکارپور اور جیکب آباد کے ہیں، اس حوالے سے ایم ایس چانڈکا اسپتال اور رجسٹرار جامع بے نظیر بھٹو کی جانب سے سیکریٹری صحت اور ڈی جی ہیلتھ سروسز سندھ کو خط لکھ کر میڈیکو لیگل بورڈ کے اہم رکن ہسٹوپیتھالوجسٹ کی تعیناتی کی استدعا بھی کی گئی اور کہا گیا کہ قبرکشائی کے کیسز التواء کا شکار ہونے سے متعلقہ کیسز سے منسلق افراد انصاف کے منتظر ہیں، اسپتال انتظامی بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسٹوپیتھالوجسٹ کے بغیر قبر کشائی ممکن نہیں اور جامع بے نظیر بھٹو کے واحد ہسٹوپیتھالوجسٹ ڈاکٹر واصف چھ ماہ قبل نوکری سے مستعفی ہوکر جاچکے ہیں تاحال یونیورسٹی میں ہسٹوپیتھالوجسٹ کی اسامی خالی ہے جس کے باعث لاڑکانہ ڈویژن کے تمام اضلاع کے قبرکشائی کیسز التوا کا شکار ہیں اور سکھر سمیت بالائی سندھ کے اضلاع میں کوئی بھی ہسٹوپیتھالوجسٹ موجود نہیں ہے۔