ڈپٹی کمشنر جہلم کے خلاف الزامات ۔ کتنی حقیقت کتنا فسانہ ؟

ڈپٹی کمشنر جہلم کے خلاف الزامات ۔ کتنی حقیقت کتنا فسانہ ؟
جہلم میرا پیارا شہر ، مجھے اتنا ہی عزیز ہے جتنا کسی کو بھی اپنا شہر ہو سکتا ہے ۔
ماضی میں بتایا جاتا تھا کہ اس شہر کی بڑی پہچان یہ ہے کہ یہاں فوجی اگتا ہے جہلم شہر نے پاک فوج کو ایک سے بڑھ کر ایک بہادر جوان اور کمان سنبھالنے والے قابل فخر افسران دیے ہیں ۔
اب تو گور ے سیاح بھی جہلم شہر کی سیر کر کے یہاں کی خوبصورتی اور لوگوں کے خلوص کی تعریف کرتے ہیں ۔
کسی زمانے میں یہ پاکستان کا سب سے چھوٹا شہر کہلاتا تھا اب یہ ایک خوبصورت اور دور حاضر کے تمام مشہور برانڈز سے آراستہ شہر ہے ۔
یہاں ْآنے والے دریائے جہلم کی سیر بھی کرتے ہیں جہلم چھاونی بھی یہاں کی پہچان ہے لوگ یہاں سے گھومنے پھرنے کے لیے منگلا ڈیم ، روہتاس قلعہ سمیت دیگر تاریخی اور مشہور مقامات کی طرف سیر کرنے جاتے ہیں ۔

گزشتہ دنوں ایک پروگرام بنا کے جہلم شہر میں ایک فرینڈلی کرکٹ میچ کھیلا جائے اس کی تیاریاں بھی کر لی گئی ہیں یہ میچ ستمبر کے مہینے میں کھیلا جائے گا جس میں مجھے بھی شرکت کرنی ہے ۔
اسی میچ کے سلسلے میں موجودہ ڈپٹی کمشنر جہلم سیدہ رملہ علی سے رابطہ ہوا

اور ان کو کافی معاون افسر پایا ۔
کراچی سے اسلام اباد تک بیوروکریسی میں جو سینیئر دوست موجود ہیں ان سے بات ہوئی تو ڈپٹی کمشنر جہلم کے بارے میں اچھے تاثرات ملے ان کی ذہانت قابلیت اور پرفارمنس کے بارے میں سن کر خوشی ہوئی ۔
اچانک پتہ چلا کہ ڈپٹی کمشنر جہلم کے خلاف سنگین الزامات لگے ہیں میڈیا میں ان کے خلاف دو واقعات کے حوالے سے پروپیگنڈا ہو رہا ہے ایک سٹی ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے کسی سڑک کی اجازت دینے پر کرپشن اور دوسرا معاملہ لینڈ ایکوزیشن کا ہے ۔
یہ معلوم کرنے کے لیے کہ ان الزامات میں کتنی حقیقت ہے کتنا فسانہ صورتحال کا جائزہ لیا معلومات حاصل کی لوگوں سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ ڈپٹی کمشنر جہلم کو جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ان کو اس معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر ان کو بدنام کرنے اور عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے الزامات لگا کر ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت ان کو اس عہدے سے ہٹا دے کیونکہ وہ بعض معاملات میں رکاوٹ سمجھی جا رہی ہیں اور ان کی وجہ سے مفاد پرست عناصر کے مزموم مقاصد پورے نہیں ہو رہے ۔
جن دو پروجیکٹس کے حوالے سے الزامات لگائے گئے ان کی تفصیلات حاصل کی تو پتہ چلا کہ حقیقت کچھ اور ہے اور الزامات کا رخ کسی اور کی طرف ہے اور ان الزامات کے پیچھے سچائی کم اور پروپیگنڈا زیادہ ہے ۔
===================

مذکورہ سڑک صوبائی سڑک ہے، سڑک کے لیے این او سی پنڈی میں سی اینڈ ڈبلیو کے سینئر انجینئر کو دینا ہے۔

9 جون سی اینڈ ڈبلیو نے سٹی ہاؤسنگ کے خلاف صوبائی جھلم للہ روڈ 299/24 کو ختم کرنے پر ایف آئی آر درج کرائی،
تعمیر نہیں روکی گئی،

مزید تجاوزات کو روکنے کے لیے 4 جولائی کو انسداد تجاوزات کی سرگرمی کا انعقاد کیا گیا۔
===========
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ این او سی ابھی زیر التوا ہے اور سڑک پر تعمیرات / تجاوزات دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
=========

دوسری طرف

ایل سی آئی کا حصول 2021 میں شروع کیا گیا تھا۔
دیے جانے والے ریٹ کم تھے اور پی پی ایل ہاؤسز اور مساجد کو نظر انداز کیا گیا، ایل سی آئی کی طرف سے دی گئی زمین کے استعمال کے ماحولیاتی اثرات کا بھی جائزہ نہیں لیا گیا۔
Smbr نے اس عمل کو 2023 میں دوبارہ شروع کیا اور پھر صنعتوں کے ذریعہ اس معاملے پر وزیر اعلی کے لئے سمری بھیجنے کے لئے انکوائری کی گئی۔
سمری وزیر صنعت کے دفتر میں زیر التوا ہے، انہوں نے ایل اے سی تحصیلدار آف انڈسٹریز کو مقام کا جائزہ لینے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے بھیج دیا۔ رپورٹ بھی زیر التوا ہے۔
حصول کے معاملے میں ڈی سی جھلم این اے سی پی ڈی خان کی کوئی شمولیت/ کردار نہیں ہے
لہٰذا رپورٹ بے بنیاد اور ہتک آمیز ہے۔
اس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس کے مقاصد بہت واضح ہیں،
ڈی سی کو ہٹائیں، حکومت کو بدنام کریں اور ایل سی آئی کے حصول کی منظوری حاصل کریں۔
===============

Report by Salik- Majeed -Karachi