وادی کاغان: جہاں پریاں اترتی ہیں (تصویر: بمقام سرمئی گلیشئر ناران)
پاکستان انتہائی متنوع مناظر ، خدوخال ، میلوں لمبے ساحل سمندر سے لے کر بلند ترین پہاڑوں تک اور طویل و عریض صحراؤں پر مشتمل ہونے کے باعث پاکستانی سیاحوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے بھی ہمیشہ ایک پرکشش مقام کی حیثیت رکھتا رہا ہے ہے۔ ان خوبصورت وادیوں میں سے ایک وادی کاغان بھی ہے۔
وادی کاغان ملک کی میدانی علاقوں سے نزدیک ترین ہے، یہاں پہنچنا نسبتاً آسان ہے۔ بہتر سفری اور رہائشی سہولتوں کی وجہ سے ہر سال موسمِ گرما میں لاکھوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ وادی کاغان میں دلکش جھیلیں، خوبصورت آبشاریں ، قدرتی چشمے، سرسبز چراگاہیں، گلیشیئرز، دریا اور گھنے جنگلات سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ یہ وادی بالاکوٹ سے لے کر بابوسر ٹاپ تک 161 کلومیٹر طویل ہے۔ وادی کے درمیان میں لہراتا بل کھاتا دریائے کنہار اپنے جوبن پر نظر آتا ہے۔ یہاں تفریح کے لیے آنے کا بہترین موسم جون سے لے کر نومبر تک ہوتا ہے-
کیسے پہنچیں:
وادی کاغان صوبہ خیبر پختون خواہ کے ہزارہ ڈویژن میں شامل ہے۔ یہ راولپنڈی سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اگر آپ راولپنڈی سے عازم سفر ہیں تو پیر ودہائی کو بس اڈّے سے ایبٹ آباد یا مانسہرہ والی کوچ میں سوار ہوجائیں۔ وہاں سے بالاکوٹ تک کے لئے کوچ بآسانی دستیاب ہیں۔ اس سفر میں براستہ ٹیکسیلا، خانپور، نوشہرہ، حسن ابدال، ایبٹ آباد، مانسہرہ سے ہوتے ہوئے چار سے پانچ گھنٹے میں بالاکوٹ پہنچتے ہیں۔
بالاکوٹ:
یہ وادی کا سب سے بڑا اور جدید شہر ہے- بالاکوٹ سرسبز پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے اور اس کے درمیان دریائے کنہار گزرتا ہے۔ اوپر پہاڑوں پر دور دور تک آبادی ہے۔ رات کے وقت جب پہاڑوں پر موجود گھروں میں بلب روشن ہوتے ہیں تو ان میں اور ستاروں میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔ سیاح عمومّا یہاں ایک دو دن قیام ضرور کرتے ہیں۔ بالاکوٹ سے وادی کی سیر کرنے کے لئے سواری بآسانی مل جاتی ہے۔ وادی کے مزید قابل دید مقامات یہ ہیں۔
شوگران:
بالا کوٹ سے آگے بلندی کی جانب 24 کلومیٹر سفر کے بعد کیوائی آتا ہے۔ یہاں سے ایک راستہ مزید بلندی کی جانب پر فضا مقام شوگران نکلتا ہے۔راستہ پکّی سڑک پر مشتمل ہے اور گھنے جنگلات کے درمیان سے بل کھاتا ہوا گزرتا ہے، یہ ایک خوبصورت اور سرسبز وادی ہے۔ یہاں قیام و طعام کی سہولت باکثرت موجود ہے۔ یہاں کا خوبصورت ترین مقام سری پائے ہے، جو یہاں سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر مزید 600 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہی راستہ مکڑا پہاڑ کے دامن کی طرف جاتا ہے۔ مکڑا پہاڑ کی دوسری طرف وادی کشمیر واقع ہے۔ ایڈوینچر پسند لوگ یہ ٹریک 2 دن میں پیدل طے کرتے ہیں۔ یہاں ایک صاف و شفاف چشمہ بہتا ہے اور ایک چھوٹی سی جھیل بھی ہے۔
کاغان:
کیوائی سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر کاغان واقع ہے یوں تو بالاکوٹ سے بابو سرٹاپ تک ساری وادی ہی وادیِ کاغان ہے لیکن یہ اصل کاغان گاؤں ہے۔ خوبصورت مناظر مقامی دستکاریوں اور ڈرائی فروٹ کی دوکانوں سے سجی یہ وادی اپنے بے مثال حسن کی بدولت ہمیشہ یاد رہتی ہے۔ یہاں بھی قیام و طعام کیلئے لاتعداد ہوٹل موجود ہیں۔
ناران:
کاغان سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر وادی کا سب سے خوبصورت مقام ناران ہے۔ ناران میں داخل ہوتے ہی ایک گلیشئر سیاحوں کا استقبال کرتا ہے۔ پوری وادی حسین مناظر سے لبریز ہے۔ ڈیڑھ کلومیٹر طویل سڑک کے دونوں اطراف ہر معیار کے ہوٹل اور ریسٹورنٹ ہیں۔ یہ پیالہ نما وادی سّیاحوں کی اصل منزل ہے۔ یہاں سے آگے صرف جیپ ہی جاسکتی ہے۔ جو ناران میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ناران میں ٹراؤٹ فشنگ پوائنٹ بھی ہے، مگر اس کے لئے لائسنس لینا نا بھولیں۔
جھیل سیف الملوک:
ناران سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر سطح سمندر 10500 فٹ بلند خوبصورت جھیل سیف الملوک ہے۔ آدھا رستہ جیپ میں طے ہوتا ہے پھر ایک گلیشئر سڑک کا راستہ روک لیتی باقی سفر پیدل یا خچروں کے ذریعے طے ہوتا ہے۔یہاں کچھ ٹک شاپ اور ایک ریستورنٹ بھی موجود ہے۔ جھیل کے اطراف میں سرسبز پہاڑ اور بے شمار چھوٹے چھوٹے گلیشئر ہیں اور سامنے 17360 فٹ بلند برف پوش ملکہ پربت کی چوٹی ہے جھیل میں اس چوٹی کا عکس اتنا حقیقی ہوتا ہے کہ اگر جھیل کی سطح پر ایک آئینہ بھی رکھ دیا جائے تو شائد اتنا خوبصورت عکس نا بنے۔ سیاح اس منظر سے دم بخود رہ جاتا ہے۔ شہزادہ سیف الملوک اور پری بدری جمال کے دیومالائی رومانوی داستان کی بدولت بھی اس جھیل کو بڑی شہرت حاصل ہے مقامی لوگ آج بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چودھویں کی رات کو اس جھیل میں پریاں نہانے آتی ہیں۔
لالہ زار:
ناران سے 16 کلومیٹر آگے بٹکنڈی کا علاقہ آتا ہے یہاں سے ایک دشوار راستہ عمودی چڑھائی کے بعد پائن کے درختوں میں گھری سرخ پھولوں سے بھری وادی لالہ زار کی طرف نکلتا ہے۔ یہاں یخ بستہ ہوائیں سیاح کے کانوں میں سرگوشیاں کرتی ہیں اور اس پر خوشبو کے خزانے نچھاور کرتی ہیں۔ یہاں سّیاح اپنے آپ کو بھول کر اطراف کے خوبصورت نظاروں میں کھو جاتا ہے، جہاں بلند سرسبز پہاڑوں پر بادل اٹھکیلیاں کرتے ہیں۔ پھر جب اس کی نظر زمین پر پڑتی ہے تو وہ حیرت کے سمندروں میں کھو جاتا ہے کیونکہ گہرے سبز قالین نما گھاس کی زمین رنگ پرنگی پھولوں سے بھری ہوتی ہے اور اسے بادل نا خواستہ ان پھولوں کو روندتے ہوئے چلنا پڑتا ہے۔ لالہ زار کیمپنگ کے متوالوں کے لئے آئیڈیل مقام ہے۔
جھیل لولوسر اور دودی پت سر
بٹکنڈی سے 34 کلومیٹر کے فاصلے پر وادی کی دو خوبصورت جھیلیں اور ہیں۔ راستہ چونکہ دشوار گزار ہے اس لئے یہاں تک کم ہی سیاح آتے ہیں ویسے بھی ہر خوبصورت مقام ہر فرد کیلئے نہیں ہوتا۔ عزم و ہمت کا مظاہرہ کرنے والوں کیلئے اﷲ تعالیٰ نے کچھ وادیاں شاہراہ عام سے ہٹ کر رکھی ہیں۔ 3 کلومیٹر طویل لولوسر جھیل دریائے کنہار کا ماخذ ہے۔ یہاں تک جیپ آتی ہے۔ جبکہ دودی پت جھیل تک جانے کے لئے 5 تا 6 گھنٹے پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ ناران سے ہوتے ہوئی یہ سڑک بابو سر ٹاپ سے ہوتی ہوئی شاہراہ قراقرم پر چلاس سے جاملتی ہے۔ بابوسرٹاپ سے نانگا پربت اور کئی بلند چوٹیوں کاحسین نظارہ ممکن ہے۔ اس سال گرمیوں کی چھٹیاں میں وادی کاغان کی سیاّحت کا پروگرام بنائیں یہ سفر آپ کی یادوں میں ہمیشہ ترو تازہ رہے گا۔
ڈاکٹر ذیشان
============================
https://www.youtube.com/watch?v=IDr6mSYvsvQ