سفارت خانہ پاکستان ویانا میں آسٹریا اور سلوواکیہ میں تعینات ہونے والے پاکستان کے نئے سفیر محمد کامران اختر نے پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔

سفارت خانہ پاکستان ویانا میں آسٹریا اور سلوواکیہ میں تعینات ہونے والے پاکستان کے نئے سفیر محمد کامران اختر نے پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔

رپورٹ: محمد عامر صدیق۔

آسٹریا اور سلوواکیہ میں تعینات ہونے والے پاکستان کے نئے سفیر محمد کامران اختر نے پاکستانی کمیونٹی سے 12 جولائی بروز جمعہ شام پانچ بجے سفارت خانہ پاکستان ویانا میں پاکستانی کمیونٹی کے سیاسی، سماجی، مذہبی، ادبی،کاروباری شخصیات، ،پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور اسٹوڈنٹس سے ملاقات کی۔ سفارت خانہ پاکستان کے ہیڈ اف چانسری عدیل احمد خان افریدی، پاکستان کے کمیونٹی افیئر کونسلر شہزاد سلیم،کونسلر محمد عمار اور سفارت خانہ پاکستان کے اسٹاف نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر آسٹریا کے دور دراز کے شہروں سینک پولٹن، سالزبرگ، انس بروک، لینز،گراس، ہورن اور کریمز سے پاکستانی کمیونٹی کے لوگوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

اپنے خطاب میں سفیر پاکستان کا کہنا تھا۔ کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دنیا میں جہاں بھی جائیں ان کا دل اپنے ملک کے ساتھ ہی دھڑکتا ہے۔ آج بھی ملک کو ایسے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن کے خاتمے کے لئے ہمیں ملکر کام کرنے کہ ضرورت ہے۔ ہمارے آباو اجداد نے لاکھوں قربانیاں دیکر پاکستان حاصل کیا۔ اب ہماری ذمہ داری اور فرض ہے کہ اس کی بہتری اور ترقی کو یقینی بنائیں۔ وہ دن بھی دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔اوورسیرز پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کردار اور اپنی اعلی ترین صلاحیتوں کے بل بوتے پر جہاں ملک کا نام روشن کیا ہے وہیں پر زرمبادلہ کی صورت میں ملکی ترقی میں بھی ساتھ نبھایا ہ۔ اس کے علاوہ ملک میں آفات کہ صورت میں بھی اوورسیرز کیمونٹی کا کردار بھی لائق تحسین ہے۔ ملک سے باہر رہ کر ملک کی نا صرف قدر ہوتی ہے بلکہ اس کی محبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ سفارت خانہ پاکستان مل کر تمام پاکستانیوں کے ساتھ ملک پاکستان کا نام اسٹریا میں روشن کرے گا۔ اور سفارت خانہ پاکستان کے دروازے اپنی کمیونٹی کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔ اسٹریا میں ہم اسٹریا گورنمنٹ کے ساتھ مل کر بہترین دوستانہ ماحول میں رہ کر پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اخر میں انہوں نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا کہ اج انہوں نے اپنا قیمتی وقت سفارت خانہ پاکستان میں مجھ سے ملنے کے لیے نکالا اور اس بات کا عہد بھی کیا کہ پاکستانی کمیونٹی سفارت خانے کے سات ہر قسم کا تعاون کرے گی۔

نئے تعینات ہونے والے سفیر پاکستان کے حوالے سے کچھ تفصیلات۔

سفیر محمد کامران اختر نے نومبر 1995 میں پاکستان کی فارن سروس میں شمولیت اختیار کی۔اسلام آباد میں ہیڈ کوارٹرز میں، سفیر کامران اختر نے اس سے قبل ایڈیشنل سیکرٹری (آرمز کنٹرول اور تخفیف اسلحہ / پالیسی پلاننگ (پی پی)) (2022-2024)، ڈائریکٹر جنرل (آرمز کنٹرول اور تخفیف اسلحہ) (2014-2022)، ڈائریکٹر (آرمز کنٹرول اور 2022) کے طور پر خدمات انجام دیں۔ تخفیف اسلحہ) (2005 – 2010)۔ 1995 سے 2000 تک اسسٹنٹ ڈائریکٹر، انہوں نے وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیا اور یورپ ڈویژن میں کام کیا۔
ان کی بیرون ملک تعیناتیوں میں 2000 – 2005 کے درمیان ویانا میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک متبادل مستقل نمائندے کے طور پر کام کرنا شامل ہے۔ اور 2010 سے 2014 تک جدہ، KSA میں OIC سیکرٹریٹ میں ڈائریکٹر جنرل، سائنس اور ٹیکنالوجی کے طور پر۔ اپنے سفارتی کیرئیر کے دوران، جناب کامران اختر نے ہتھیاروں کے کنٹرول اور تخفیف اسلحہ، نیوکلیئر سیفٹی اور سیکیورٹی، بین الاقوامی سلامتی، منشیات اور منظم جرائم کے خلاف جنگ، اور بین الاقوامی سائنسی تعاون سے متعلق وسیع پیمانے پر پالیسی امور پر کام کیا۔
انہوں نے کئی دو طرفہ سیاسی مصروفیات میں حصہ لیا اور روس، چین، ترکی، یورپی یونین، جاپان، آسٹریلیا، برطانیہ، اور برطانیہ کے ساتھ آرمز کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے مذاکرات کے کئی دور کی قیادت کی۔ سفیر کامران اختر نے جوہری مواد کے جسمانی تحفظ کے کنونشن (CPPNM)، دہشت گردی کے خلاف اقوام متحدہ کے جامع کنونشن کے مسودے، جوہری دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے انسداد کے بین الاقوامی کنونشن، اور بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے مذاکرات میں بھی شرکت کی۔ .
وہ اقوام متحدہ / آئی اے ای اے کے ماہرین کے گروپ کا بھی حصہ رہے جیسے کہ 2003 میں نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹرز کی حفاظت کے لیے IAEA کوڈ آف کنڈکٹ تیار کرنے کے لیے ماہر گروپ، UNODC کے ماہر گروپ کا احاطہ کیے گئے جرائم کے سلسلے میں باہمی قانونی معاونت پر ایک رپورٹ تیار کرنے کے لیے۔ 2004 میں بین الاقوامی انسداد منشیات، جرائم اور دہشت گردی کے مطالعے کے ذریعے، UN Open-Ended Working Group (OEWG) on Arms Trade Treaty (ATT) اور اقوام متحدہ کے سرکاری ماہرین کے گروپ (GGE) کے 5ویں اور 6ویں متواتر جائزوں کے لیے۔ 2006 اور 2009 میں روایتی ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے رجسٹر کی کارروائیوں کو جاری رکھا۔ جناب کامران اختر نے نیوکلیئر فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔