اندیشہء افلاکی


تحریر ملک اظہر منیر
=================

یہ جان کر خوشی بھی ہوئ بیک وقت حیرانگی و افسوس بھی ہوا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گھوڑوں اور خچروں کے مالکان کی فلاح و بہبود کیلئیے بھی حکومتی ادارہ قائم ہے بھلے برائے نام ہی سہی مگر کاغذی وجود بھی باعث مسرت ہے کہ ہمارے ملک کا آئین کم از کم مخلوق خدا کی پرواہ کرتا ہے پاکستان کی عوام حقوق کی آواز کو بلند کر کہ اپنے حقوق کے حصول میں کی جانے والی تبدیلوں کے بارے آگاہی حاصل کرنا ہم سب کا حق ہے اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے تمام ذمہ دار ایسوسی ایشنز و جماعتوں سے درخواست ہے کہ FATAFF اور آئ ایم ایف کی ایماء پر اوقاف و مساجد و مدارس کے شرعی حقوق میں کی جانے والی تبدیلیوں پر پالیسی کو واضح کیا جائے تاکہ مضطرب و تشویش ناک اندیشے واضح ہوں اور مذہبی و شرعی آزادی کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے بصورت دیگر اندیشہء افلاکی ہے کہ اس طرح کی ترامیم براہ راست مذہبی آزادی پر نقب کے مترادف ہیں ( جو انگریزوں کے دور میں بھی متفقہ طور پر رائج ہیں قائد اعظم کی رائے بھی اس میں شامل ہے) باشعور و ذمہ داران اس ترمیمی اقدام پر سیسہ پلائ دیوار کا کردار ادا کرینگے ۔۔۔

وزارت اوقاف و مذہبی امور اور وزارت قانون کے ذمہ داران یہاں بھی جوابدہ ہیں اور آخرت میں بھی۔۔
ماضی شاہد ہے کہ طاغوت نے ہمیشہ بزدلی و عیاری سے کام لیا اور ناخواندگی کا فائدہ اٹھا کر عام آدمی کو اندھیرے اور دھوکے میں رکھ کر مذموم مقاصد حاصل کرنے کی ناکام کوششیں کرتے آئے ہیں۔
اس طرح کے اقدامات سے باخبر رہنا اور عوام الناس کو باخبر رکھنا تمام اہل نظر و فکر طبقوں کی ذمہ داری ہے مگر دیکھنا ہے کہ کون اسکا کتنا حق ادا کرتا ہے اور اپنے پیغمبر سے کتنی وفا کرتا ہے ۔۔۔
اقبال بھی یہ اپنے انداز میں کہہ گئیے اے امت
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح قلم بھی تیرے ہیں
اللہ سبحان و تعالی خاتم انبیین کی وساطت سے انکی حفاظت فرمائے جو اسکے دین کی حفاظت میں تھوڑے سے بھی حصہ دار ہے۔
آمین