) ایرانی یونیورسٹیز کے گیارہ رکنی وفد نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور کا دورہ کیا، جو پاکستان اور ایران کے درمیان تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے


لاہور(جنرل رپورٹر ) ایرانی یونیورسٹیز کے گیارہ رکنی وفد نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور کا دورہ کیا، جو پاکستان اور ایران کے درمیان تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ دورے کے دوران ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید نے کی، اس موقع پر تین معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں میں جن شعبہ جات پر توجہ دی گئی، ان میں تحقیق اور علم کا تبادلہ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے، اور سائنسی منصوبوں کی ترقی شامل ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت ڈاکٹر سید ابوالحسن نواب، بانی اور یونیورسٹی آف ریلیجنز اینڈ ڈینومینیشنز ایران کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین کر رہے تھے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے وفد کی قیادت وائس چانسلر نے کی،

جس میں پرنسپلز اور ڈائریکٹرز شامل تھے۔
اپنے خطاب میں، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید نے ایرانی وفد کا خیرمقدم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے اور ہمسائیگی کے تعلقات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے مشترکہ مذہبی اصول اس رشتے کو مضبوط بناتے ہیں۔ ڈاکٹر سید ابوالحسن نواب نے ایک ممتاز پاکستانی یونیورسٹی کے ساتھ تعاون پر خوشی کا اظہار کیا، جو علم اور تعلیم میں اپنی خدمات کے لیے مشہور ہے۔ انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کی موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو سراہا۔ انہوں نے علاقائی غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر بھی زور دیا۔
تقریب میں متعدد ممتاز شخصیات نے شرکت کی، جن میں جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر ایچ ای سی رفیق طاہر، ریجنل ڈائریکٹر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی امان اللہ ملک، اور معزز فیکلٹی ممبران پروفیسر ڈاکٹر رانا ابرار، پروفیسر ڈاکٹر وحیدالرحمن، پروفیسر ڈاکٹر شاہد طفیل، پروفیسر ڈاکٹر ظاہر خان، پروفیسر ڈاکٹر محمد ایاز، ڈاکٹر محمد منشاء، ڈاکٹر محمد عمر سلیم، ڈاکٹر شہزادہ قیصر، ڈاکٹر محمد انور، اور ڈاکٹر اعجاز تتلا شامل تھے۔ ملاقات کے بعد، دونوں وفود نے لاہور کے تاریخی مقامات کا دورہ کیا، جن میں علامہ اقبال کا مزار، بادشاہی مسجد، اور لاہور قلعہ شامل ہیں، جس سے ثقافتی تعلقات مزید مضبوط ہوئے.