30 جون 2024
راولپنڈی ریسٹورینٹس،کیٹررز،سوئیٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے منتظمین نے کہا کہ تاجر پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں،لہذا ہمارے کاروبار کے رستے پر کھڑی دشواریوں کو ختم کیا جائے،سوئی گیس کی بندش کے باعث ایل پی جی گیس کے حصول کو اوگرا کے نرخوں کے مطابق مارکیٹ میں دستیاب کیا جائے،فوڈ سیکٹر کے لئے بنائی گئی ٹیکس پالیسی میں نرمی اختیار کی جائے، سولر سسٹم لگوانے والوں کے لیے گرین میٹر کا حصول آسان طریقہ کار کے ذریعے ممکن بنایا جائے۔
اپنے اہم بیان میں راولپنڈی ریسٹورینٹس،کیٹررز،سوئیٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق چوہدری ،چئیرمین
ممتاز احمد اور سرپرست اعلی محمد نعیم نے اپنے مشترکہ بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوئی گیس کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے۔دن میں ایک گھنٹہ سوئی گیس بامشکل دستیاب ہے جس کے بعد اس کی سپلائی بند ہو جاتی ہے۔دوسری جانب لیوی کے نام پر ایل پی جی گیس کی شارٹج پیدا کردی گئی ہے،جب کہ بلیک مارکیٹ میں من چاہے داموں پر فروخت کی جاتی ہے, لہذا اوگرا حکام اور حکومت سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس پر فوری ایکشن لیا جائے۔اگر سوئی گیس کی بندش موجود ہے تو ایل پی جی گیس اوگرا کے مقرر کردہ نرخ کے مطابق مارکیٹ میں وافر مقدار میں فراہم کی جائے،صدر ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری نے کہا کہ فوڈ سیکٹر کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔فوڈ پر جو ٹیکسز عائد کیے گئے ان کی پالیسی واضح کی جائے ، تاکہ تاجر حضرات کے لئے اس کی پیروی کرنا آسان ہو۔بعض چیزوں پر سختی برتی گئی ہے،اسے تاجروں کے لیے آسان بنایا جائے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل میں ہمارے کاروبار متاثر ہونے کے امکانات شدت اختیار کر جائیں گے۔ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق چوہدری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ تاجر برادری کے استطاعت سے باہر ہو چکا ہے۔جو بھاری بھرکم بلز ادا کرنے سے قاصر ہیں ان کے کاروبار داؤ پر لگ چکے ہیں۔دوسری جانب جو لوگ بجلی کے اضافی بلوں سے تنگ آکر سولر سسٹم لگوا چکے ہیں انھیں گرین میٹرز دستیاب نہیں، اور جو لوگ لگوانے کا سوچ رہے ہیں انھیں گرین میٹر کے حصول کے لیے شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ گرین میٹر کی دستیابی آسان اور ممکن بنائی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔