لاڑکانہ کے قریب باڈہ تھانہ کے ایس ایچ او کے بیٹے نے اپنی عدالت لگا لی، مبینہ طور پر نجی گن مینز کے ساتھ دو نوجوان طالبعلم سگے بھائیوں کو تھانے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا،


لاڑکانہ(بیورورپورٹ) لاڑکانہ کے قریب باڈہ تھانہ کے ایس ایچ او کے بیٹے نے اپنی عدالت لگا لی، مبینہ طور پر نجی گن مینز کے ساتھ دو نوجوان طالبعلم سگے بھائیوں کو تھانے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا، نوجوانوں کی درد سے کہراتے ویڈیو وائرل، ایس ایس پی اور ڈی آئی جی لاڑکانہ نے نوٹس لے لیا، ڈی ایس پی حیدری کو انکوائری افسر مقرر کرکے تحقیقات کے احکامات جاری کردیئے ہیں،

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے قریب باڈھ تھانہ کے ایس ایچ او رحمت اللہ سولنگی کے بیٹے نوید سولنگی کی جانب سے مبینہ طور پر کندھرا محلا باڈھ کے رہائیشی نجی بینک کے منئیجر کے دو طالبعلم بیٹوں یاسر پٹھان اور مزمل پٹھان کو شادی تقریب سے گھر لوٹتے نجی گن مینز کی مدد سے باڈھ تھانہ لے جا کر لاکپ میں بند کر کے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد دونوں طالبعلموں کے ورثہ اور شہری جب تھانہ پہنچے تو پولیس کی جانب سے دونوں طالبعلموں کو رہا کیا گیا، رہائی کے وقت درد سے کہراتے دونوں نوجوانوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ورثہ اور شہریوں کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او باڈھ کا

بیٹا پہلے بھی اسی طرح شہریوں کو پکڑ کر مبینہ تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے، تاہم ایس ایس پی لاڑکانہ میر روحل کھوسو نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی حیدری پارس بکھرانی کو واقعے کی تحقیقات کی ہدایات کیں ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے بعد حقائق سامنے لا کر ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی، دوسری جانب ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا جس کے بعد طالبعلوں کے والدین نے لاڑکانہ پہنچ کر ڈی آئی جی لاڑکانہ سے ملاقات کی اور طالبعلموں پر ہونے والے تشدد کے متعلق انہیں آگاہ کیا جس پر ڈی آئی جی لاڑکانہ نے ایس ایس پی لاڑکانہ سے رابطہ کرکے انکوائری کے احکامات جاری کردیئے ہیں، ڈی آئی جی لاڑکانہ نے کہا کہ انکواٸری میں گنھگار ثابت ہونے والوں پر مقدمہ بھی درج کیا جائے گا، انہوں نے طالب علموں کے والدین سے مخاطب ہوتے ہوٸے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، اداری کی باعث بدنامی بننے والے پولیس افسران و جوانان کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔