لاڑکانہ -سیاسی ڈائری

لاڑکانہ محمد عاشق پٹھان

لاڑکانہ سندھ کی سیاست کا محور ہے، جس طرح چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا حلقہ انتخاب اور تعلق لاڑکانہ سے ہے اسی طرح انکے گزشتہ تین نسلوں سے روائیتی حریف سیکریٹری جنرل جمعیت علماء اسلام سندھ مولانا راشد محمود سومرو اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس کے صوبائی سیکریٹری جنرل سابق سینیٹر صفدر عباسی کا تعلق اور حلقہ انتخاب بھی لاڑکانہ ہی ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ کے این اے 194 اور ضلع قمبر شھدادکوٹ کے این اے 196 سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ انکے مدمقابل مظبوط امیدوار روائیتی حریف جمعیت علماء اسلام کے مولانا راشد محمود سومرو اور قمبر شھدادکوٹ کی نشست پر مولانا راشد محمود سومرو کے چھوٹے بھائی مولانا ناصر محمود سومرو چیئرمین پیپلزپارٹی کا مقابلا کر رہے ہیں، جبکہ سابق سینیٹر صفدر عباسی لاڑکانہ کے این اے 195 سے جی ڈی اے کے امیدوار ہیں 2018 کے عام انتخابات میں عباسی خاندان کے معظم علی عباسی نے لاڑکانہ عوامی اتحاد کی مدد سے بطور جی ڈی اے امیدوار پیپلزپارٹی کے امیدوار بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل احمد سومرو کو پی ایس 11 لاڑکانہ شہر سے شکست دی تھی لاڑکانہ عوامی اتحاد پیپلزپارٹی مخالف ایک ایسا اتحاد تھا جس میں پیپلزپارٹی پارٹی ورکرز، تحریک انصاف اور جمعیت علماء اسلام سمیت دیگر جماعتیں شامل تھیں حالیہ عام انتخابات کا منظر نامہ 2018 کی نسبت بلکل مختلف ہے لاڑکانہ عوامی اتحاد میں شامل علی آباد کے انہڑ خاندان کے عادل الطاف انہڑ جی ڈی اے چھوڑ کر اب پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں اور پیپلزپارٹی کے پی ایس 13 پر امیدوار بھی ہیں، لاڑکانہ عوامی اتحاد میں شامل اکبر راشدی بھی اب پیپلزپارٹی کا حصہ بن چکے ہیں اور تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بھی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف دستبرداری کا اعلان کردیا ہے۔

ماضی کے مظبوط لاڑکانہ عوامی اتحاد میں اب سردار امیر بخش بھٹو، جمعیت علماء اسلام، گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں، حالیہ ہونے والی نئی حلقہ بندیوں سے بھی اپوزیشن جماعتوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی نئی حلقہ بندیوں پر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات کو مبینہ طور پر نہیں سنا گیا جس کے باعث جی ڈی اے کے امیدوار معظم علی عباسی کا سابقہ حلقہ آدھا موجودہ پی ایس 11 میں ہے اور آدھا پی ایس 12 میں چلا گیا حتہ کے لاڑکانہ شہر کے علاقے منور آباد میں انکی اپنی رہائیشگاہ بھی اب پی ایس 12 میں شامل ہوچکی ہے، نئی حلقہ بندیوں سے اپوزیشن جماعتوں کے لیے موجودہ انتخاب آسان نہیں رہا، حلقے بٹ جانے کے باعث گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس کے معظم علی عباسی اب پی ایس 12 پر پیپلزپارٹی کے امیدوار سابق صوبائی وزیر داخلا سہیل انور سیال کے مد مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ انکے چھوٹے بھائی بیرسٹر کاظم عباسی پی ایس 11 پر پیپلزپارٹی امیدوار جمیل احمد سومرو کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں ضلع لاڑکانہ اور قمبر شھدادکوٹ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس اور جمعیت علماء اسلام کا انتخابی اتحاد ہے جس کے تحت لاڑکانہ کی قومی اسیمبلی کی نشست این اے 194 پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس اور لاڑکانہ عوامی اتحاد جمعیت علماء اسلام کے امیدوار مولانا راشد محمود سومرو اور این اے 196 پر مولانا ناصر محمود سومرو کو چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف الیکشن میں سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام عباسی خاندان کے تین امیدواروں معظم عباسی کو پی ایس 12، بیرسٹر کاظم عباسی کو پی ایس 11 اور صفدر عباسی کو این اے 195 پر پیپلزپارٹی امیدوار نظیر بگھیو کے مدمقابل سپورٹ کررہے ہیں، جمعیت علماء اسلام نے پی ایس 10 رتودیرو اور پی ایس 13 پر بھی پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما فریال ٹالپر اور عادل الطاف انہڑ کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جبکہ
جماعت اسلامی بھی کے امیدوار کے امیدوار محمد عاشق دھامرہ بھی این اے 194 سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ پی ایس پی 10، 11 اور 13 پر بھی جماعت اسلامی نے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں اسی طرح سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار ضمیر احمد این اے 194 غلام یاسین این اے 195 اور پی ایس 10 پر نادر علی عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار بھی لاڑکانہ سے این اے 195، پی ایس 10، 12 اور 13 پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ صرف ایک خاتون امیدوار ماہ جبیں مغل پی ایس 11 لاڑکانہ پر عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں لاڑکانہ ضلع میں قومی اسیمبلی کے دو اور صوبائی اسیمبلی کی چار نشستیں ہیں جن پر مجموعی طور پر ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 65 ہزار سے زائد ہے جن میں مرد ووٹرز چار لاکھ 62 ہزار سے زائد ہیں اور خواتین ووٹرز چار لاکھ سے زائد ہیں لاڑکانہ میں تقریب 49 فیصد ووٹ خواتین کا ہے اور یہی ووٹ گیم چینجر ثابت ہوتا ہے، خاص کر دیہی علاقوں کی خواتین تک انتخابی مہم کی آگاہی پہنچنے کا سوائے ڈو ٹو ڈو مہم کے کوئی دوسرا طریقہ موجود نہیں عام انتخابات میں امیدواروں کی انتخابی مہم کی بات کی جائے تو پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے 10 نکاتی منشور اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اپنے ووٹرز کو قائل کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی سابقہ سندھ حکومت کی کارکردگی اور خاص کر ماضی کی تباہ کن برساتوں اور سیلاب کو مدعا بنا کر اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہیں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ بھی کہا جا رہا ہے اب سندھ میں عام انتخابات منصفانہ ہوتے دکھائی نہیں دے رہے اپوزیشن جماعتوں نے الزامات عائد کیے ہیں کہ نگراں حکومت سندھ کی ساری مشینری اور نو منتخب بلدیاتی نمائندے پیپلزپارٹی کی ایما پر کام کررہے ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا ہے وہ سندھ سمیت ملک بھر صاف و شفاف اور پر امن انتخابات چاہتے ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے عندیہ دیا ہے کہ ملک میں آئیندہ حکومت پی ڈی ایم کی ہوگی اور پیپلزپارٹی اپوزیشن میں ہوگی جبکہ بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل احمد سومرو کا کہنا ہے پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ وہ ملک بھر سے اکثریتی فاتح جماعت بن کر سامنے آئیں جبکہ پیپلزپارٹی پر امید ہے کہ آئیندہ وزیر اعظم بلاول بھٹو زرداری ہی ہونگے ۔
=================================