لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زردای نے کہا ہے کہ الیکشن کا وقت آ گیا اور ایک ہی جماعت پیپلز پارٹی کے پی کے سے کراچی تک میدان میں ہے، کل لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی منشور کے دس نکاتی ایجنڈا عوامی معاشی معاہدہ لانچ کرنے جا رہے ہیں عوام ان کا پیغام گھر گھر پہنچائیں
سابق وزیر اعلیٰ سندھ ایوب کھوڑو کے پوتے اسد کھوڑو کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ان کا سیاسی مقابلہ ایک ہی جماعت سے ہے، پیپلز پارٹی شیر کے شکار کا بندوبست کرے گی، جیت عوام کی ہوگی اور عوام دوست حکومت بنا کر دکھائیں گے، پیپلز پارٹی ہی کے پاس عوام کے مسائل غربت مہنگائی بے روزگاری حل کرنے کا منشور ہے، بلاول بھٹو نے عوام، پارٹی رہنما اور کارکنان سے عوامی معاشی معاہدے کے منشور کو گھر گھر پہنچانے کی اپیل بھی کی بلاول بھٹو نے کہا پاکستان مشکل حالات میں ہے اور پیپلز پارٹی کے پاس تمام منصوبہ بندی موجود ہے، انہیں سندھ بھر میں سیٹیں چاہیں عوام پیپلز پارٹی کا ساتھ دے اور اپنا ووٹ ضائع نا کریں تاکہ پیپلز پارٹی سندھ بھر میں کام کر سکیں
=========================
میرو خان/ قمبر-شہداد کوٹ/ لاڑکانہ (15 جنوری 2024) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ارادے جمہوری نہیں، وہ مخالفین کو پِچ سے آؤٹ رکھ کر میدان میں اکیلا کھیلنا چاہتی ہے۔ پنجاب میں پی پی پی کے کئی امیدواروں کو تیر کا نشان الاٹ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، عوام ساتھ دیں، ہم “چوتھی بار وزیراعظم” والی سازش کو ناکام بناکر حکومت بنائیں گے۔
میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے ضلع قمبر- شہدادکوٹ کی شہر میرو خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کی جانب سے الیکشن مہم طویل عرصے سے جاری ہے اور اب نظر آرہا ہے کہ الیکشن نزدیک ہیں۔ ہم جگہ جگہ جا کر پاکستان کی عوام کا ساتھ مانگ رہے ہیں۔ کیونکہ پی پی پی وہ واحد جماعت ہے جو عوام پر اعتماد کرتی ہے، جس کے منشور کا اصول ہی یہ کہتا ہے کہ ‘طاقت کا سرچشمہ عوام ہے’۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کو درپیش مہنگائی، بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل کا حل ان کی جانب سے پیش کردہ 10-نکاتی عوامی معاشی معاہدے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کا مقصد عوام کو درپیش مسائل کا حل نکالنا، ان کی خدمت کرنا اور نمائندگی کرنا ہے۔ جو ہمارے پرانے سیاستدان کر رہے ہیں، وہ تو نفرت اور تقسیم کی سیاست ہے۔ ان کی سیاست اپنے منشور پر نہیں، وہ تو اپنی ذاتی دشمنیوں پر اتر آئے ہیں۔ ہم عوام کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ 8 فروری کو ایک نئی سوچ کا ساتھ دیں، اور نئی سیاست کا ساتھ دیں جس کا عوام کی خدمت پر فوکس ہو۔
پی پی پی چیئرمین نے سال 2022ع کے دوران آنے والے سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو سندھ کا بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے نہ صرف لاکھوں گھر برباد ہوئے، بلکہ صوبے کے پچاس فیصد سرکاری اسکولز بھی تباہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیرخارجہ، پوری دنیا کو اکٹھا کرکے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز کا بندوبست کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کو بھی مالی معاونت پر راضی کیا تھا۔ مجھے یقین دہانی کرائی گئی تھی، الیکشن کمیشن کی طرف سے، سب کی طرف سے کہ سیلاب متاثرین کے لیے جو کام چلتا آرہا ہے، اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگا۔ مگر افسوس کے ساتھ ساتھ بتا رہا ہوں کہ اس حوالے سے مسلسل رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کا کام، مالکانہ حقوق دینے کا کام اور وفاق کی جانب سے فنڈنگ اس وقت بند ہیں۔
آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے حوالے سے نشاندھی کرتے ہوئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب کی انتظامیہ پی ایم ایل-این کے زیرِ اثر نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے امیدواروں کو تیر کا نشان الاٹ نہیں کیا جارہا۔ چکوال سے ایم این اے کے امیدوار، پی پی -20، پی پی 21، این اے 59 تلہ گنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ پی پی 119، این اے 122 لاہور کے امیدوا ر کو تیر کا نشان نہیں دیا گیا۔ جو میں این اے 127 سے الیکشن لڑا رہا ہوں، اس کے نیچے جو پانچ صوبائی اسمبلی کی سیٹیں ہیں، ان میں سے فیاض بھٹی کو بھی تیر کے نشان سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام پی ایم ایل این کے دباوَ کے تحت آر اوز نے کیئے ہیں۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جا رہا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے اپنی الیکشن مہم کا شیڈیول بتاتے ہوئے کہا کہ وہ کل (بروز منگل) لاڑکانہ میں اپنے منشور، عوامی معاشی معاہدہ، کے حوالے سے ایک پورا لانچگ اور بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 17 جنوری کو وہ بدین اور سانگھڑ، 18 جنوری کو نوشہرو فیروز اور دادو، 19 جنوری کو رحیم یار خان، 20 جنوری کوٹ ادو اور 21 جنوری کو لاہور میں جلسوں سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے لاہور اور جنوبی پنجاب کے عوام کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آئیں! پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، اب مقبالہ تیر اور شیر کے درمیان ہے۔ مجھے یقین ہے عوام پی پی پی کا ساتھ دیں گے۔ کیوں پی پی پی وہ واحد آپشن ہے جو نہ فقط پی ایم ایل-این کو ہرا سکتی ہے، بلکہ سب کو جوڑ کر نفرت و تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرسکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت کوئی طاقت نہیں جو الیکشن ملتوی کرانا چاہے، جبکہ جسٹس فائز صاحب نے بھی کہا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے۔ “جن کی غلطفہمی تھی کہ الیکشن نہیں ہوں گے، ان کو نقصان ہوگا۔ جن کی کوشش تھی کہ الیکشن ملتوی ہوجائیں، ان کو نقصان ہوگا، جو الکیشن سے بھاگنا چاہتے تھے، ان کا بھی انشاء اللہ تعالیٰ نقصان ہوگا۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد ان کی اولین ترجیح 10-نکاتی عوامی معاشی معاہدی پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ کراچی میں نہیں بلکہ کھلی کچہریاں منعقد کرکے عوامی رائے کی روشنی میں بنیاد پر بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر منصوبوں کے علاوہ ضلع قمبر شہداد کوٹ میں دراوٹ ڈیم کی طرز پر ایک نیا ڈیم تعمیر کرنا بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہوگا، تاکہ بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی سے علاقہ کو محفوظ رکھا جاسکے۔
اس موقعے پر پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپور، پی پی پی سندھ کے صدر نثار احمد کھڑو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
دریں اثنا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا جیالوں اور عوام نے جگہ جگہ فقیدالمثال استقبال کیا۔
https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC