امریکہ سے سینئر صحافی کامران جیلانی کی خصوصی رپورٹ
========================================
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک ڈیل کے تحت جلد ہی جلا وطن کئے جانے کا قوی امکان ہے معتبر ذرائع کا دعوی
سابق وزیر اعظم عمران خان کو نیب عدالت میں دوسری پیشی کے موقع پر گرفتار کیا جاسکتا ہے معتبر ذرائع
گرفتاری کے بعد عمران خان کے سامنے اڈھیالہ جیل یا جلا وطنی کے دو آپشن رکھے جائیں گے ذرائع
عمران خان کو پاکستان سے محفوظ راہ داری فراہم کرنے کیلے امریکہ کے ایک ڈاکٹر سمیت قادیانی لابی اور ایک اعلی اختیاراتی شخصیت کے عزیز واقارب اہم کردار اداکر رہے ہیںُ ذرائع
القادر ٹرسٹ کا معاملہ ایک اوپن اور شٹ کیس ہے
جس میں عمران خان کو سزا کے امکانات مضبوط نظر آتے ہیں ذرائع
عمران خان کے سامنے جلاوطنی کاٹنے کئلے دو ممالک امریکہ اور برطانیہ کے آپشن رکھے جاسکتے ہیں ذرائع
غالب امکان ہے کہ عمران خان کو جلا وطن کرکے برطانیہ بھیجا جائے گا تاھم جلا وطنی کی ڈیل کی منظوری کا فیصلہ فوج کی 4 رکنی کور کمیٹی کرے گی جس سے قبل برطانوی حکومت سے بات چیت کی جائے گی
ذرائع
عمران خان کی گرفتاری کے بعد مقدمات میں ممکنہ سزا انہیں کسی بھی عہدے کیلے نااہل کردے گی ،ذرائع
عمران خان کی گرفتاری اور سزا سے قبل ان کے بھانجے حسن نیازی سمیت کئی اور رہنماؤں کی گرفتاری کا بھی امکان ہے ،ذرائع
جلد ہی علی زیدی سمیت کئی اور رہنما پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں
عمران خان کے سابق دست راست جہانگیر ترین کی سربراہی میں جلد ہی پی ٹی آئی کا نیا دھڑا سامنے آسکتا ہے ،ذرائع
پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے رہنماؤں کی ایک معقول تعداد پاکستان مسلم لیگ ق میں بھی شمولیت اختیار کرسکتی ہے جبکہ بیشتر منحرف رہنماؤں نے جہانگیر ترین سے رابطہ کرلیا ہے ،ذرائع
پی ٹی آئی کے نئے دھڑے کیلے عہدوں کی بند بانٹ شروع ہوگئی ہے ذرائع
ملک میں الیکشن کے انعقاد سے زیادہ 3 سالہ عبوری حکومت کے قیام کے آپشن کو ترجیح دی جاسکتی ہے جس کیلے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ سمیت تین ناموں پر غور کیا جارہا ہے ،ذرائع
آی ایم ایف بھی پاکستانُ میں مالی اور سیاسی استحکام کیلے عبوری حکومت کا قیام چاہتا ہے ذرائع
ملک میںُ فوری الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ الیکشن کی صورت میں ووٹ عمران خان کو ہی پڑ سکتا ہے
الیکشن کی صورت میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کا انتخابی اتحاد ہوسکتا ہے تاکہ ملک میں Hung پارلیمینٹ قائم رکھی جائے ،ذرائع
قوی امکان ہے کہ عمران خان بھی الطاف حسین اور نواز شریف کی طرح لندن میں جلا وطنی کے دوران پاکستان میں اپنی منتشر جماعت کی رہنمائی کریں گے ،ذرائع
لندن میں ان کی معاونت ان کے قریبی ساتھی ذلفی بخاری کریں گے جو پہلے ہی پی ٹی آئی پر برا وقت آتے ہی ایران کے راستے برطانیہ فرار ہوگئے تھے ذرائع
ذلفی بخاری لندن پہنچتے ہی سرگرم ہوگئے ہیں اور انہوں نے 40 سے زائد برطانوی ممبر پارلیمینٹ سے زوم میٹنگ بھی کی ہے جس میں انٹر نیٹ کا کنیکشن منقطع کردئے جانے کے باعث عمران خان شرکت نہیں کرسکے تھے ،ذرائع
عمران خان کی ھٹ دھرمی ،غیر لچکدار رویہ ،انا اور اقتدار کے دوبارہ حصول کی کوششوں میں بے صبری لے ڈوبی جس کی وجہ سے غیر یقینی وقت میں پارٹی کا شیرازہ بکھر گیا ذرائع
=====================================
’بیانیہ بدلیں گے تو جانے والے خود بخود رک جائیں گے۔‘
’اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کر کے آپ اقتدار حاصل نہیں کر سکتے۔‘
اکستان کے صف اول کے سیاسی تجزیہ کار اور ملکی سیاست کو کئی دہائیوں سے قریب سے دیکھنے والے سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو فوری طور پر سی بی ایم ( اعتماد بحالی کے اقدامات) کرنا چاہیئں اور وہ جتنا جلدی یہ کریں گے ان کے لیے اتنا ہی اچھا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اب ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
نو مئی سے اظہار لا تعلقی
ان سے جب پوچھا گیا کہ یہ اقدامات کیا ہو سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ان تمام لوگوں سے اظہار لا تعلقی کریں جو نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں اور دوسرے پر تشدد واقعات میں ملوث تھے۔
’جو لوگ ان واقعات میں ملوث تھے ان کو فوراً پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ عمران خان اعلان کریں کہ ان کا ایسے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ان واقعات کی کھل کر مذمت کریں اور اپنا جارحانہ رویہ تبدیل کریں۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ جو لوگ خود ان کی پارٹی کو چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کو وہ کیسے روکیں گے تو اس کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ’بیانیہ بدلیں گے تو جانے والے خود بخود رک جائیں گے۔‘
’اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کر کے آپ اقتدار حاصل نہیں کر سکتے۔‘
نواز، شہباز، زرداری کو فون گھمائیں
تجزیہ کار ضیغم خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان حالات کا نتیجہ ہے جو انہوں نے خود پیدا کیے ہیں اور ان کے اثرات سے وہ تب ہی نکل سکتے ہیں جب وہ نقصان کا درست اندازہ اور اس پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔
’ان کو ان تمام سٹیک ہولڈرز سے بات کرنا پڑے گی جن سے وہ نفرت کرتے ہیں۔ ان کو انتہائی عاجزانہ انداز میں ان لوگوں سے بات کرنے کے لیے ابلاغ کی راہیں کھولنا ہوں گی۔‘
ڈان ٹیلی ویژن کے سیاسی تجزیاتی پروگرام کی میزبان نادیہ نقی اس بات کو زیادہ واضح انداز میں بیان کرتی ہیں۔
’اس صورتحال سے نکلنے کے لیے عمران خان کو نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کو فون گھمانا پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمان سے بھی بات کرنا ہو گی۔ ان کو فون ڈائیل کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟ وہ آگے بڑھیں، انا اور چور ڈاکو کے خطابات کو ایک طرف رکھیں اور سیاستدانوں سے بات کریں۔‘
ثابت کریں کہ ریاست مخالف نہیں ہیں
ضیغم خان کہتے ہیں کہ حکومت کھونے کے بعد اپنے رد عمل میں عمران خان اسٹیبلشمنٹ اور ریاست میں فرق کرنا بھول گئے ہیں۔
’ان کی ناراضگی اسٹیبلشمنٹ سے تھی لیکن انہوں نے پاکستان کی ریاست سے ٹکراؤ کا راستہ اختیار کر لیا۔ وہ سیدھا ریاست پر حملہ آور ہو گئے اور اب ریاست کے غصے کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
ضیغم خان کے خیال میں عمران خان کو اس صورتحال سے باہر نکلنے کے لیے اس فورم پر اپنے ریاست مخالف نہ ہونے کا ثبوت دینا ہو گا جہاں سے انہیں سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
’فوج ایسا نہیں کرنا چاہتی تھی جیسا کہ اب ہو رہا ہے۔ فوج ان کی مقبولیت کو مد نظر رکھتے ہوئے گنجائش پیدا کر رہی تھی۔ لیکن انہوں نے اپنی اہمیت کا اندازہ حقیقت سے زیادہ لگایا (اوور اسٹیمیٹ کیا)۔‘
نادیہ نقی کے مطابق عمران خان نے خود کو تو ’اوور اسٹیمیٹ‘ کیا ہی لیکن انہوں نے کچھ ’انڈر اسٹییمیٹ‘ بھی کیا۔
’میرے خیال میں اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ فی الحال عمران خان کے پاس موقع نہیں کہ مراسم بحال کریں۔ وہ اپنے پارٹی اراکین کو روکنے کے لیے بھی کچھ نہیں کر سکتے۔‘
ان کے پاس واحد راستہ سیاستدانوں سے بات کا ہے اور وہ انہیں اختیار کرنا چاہیئے، ہو سکتا ہے ان کے اس عمل سے برف پگھل جائے۔
https://www.urdunews.com/node/767341
========================================
کراچی: نو مئی واقعات کے بعد سے پی ٹی آئی رہنماؤں کا پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا سلسلہ جاری ہے، کراچی سے بھی ایک اور رکن اسمبلی ساتھ چھوڑ گئے۔
تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی اور صدر پی ٹی آئی یوتھ ونگ سندھ سید محمد عباس جعفری نے ویڈیو بیان میں کہا کہ نو مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں پاکستان کی بنیاد پاک فوج ہے، بنیادوں کو چھیڑانہیں جاتا۔
سید محمد عباس جعفری نے کہا کہ پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں، میرے والد انتہائی نگہداشت وارڈ میں ہیں انہیں میری ضرورت ہے، اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ بعد میں کرونگا۔
واضح رہے کہ سید محمد عباس جعفری نے کراچی کے حلقے پی ایس 125 سے دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں 30,687 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، ان کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے سابق رکنِ سندھ اسمبلی عبدالحسیب تھے جو رابطہ کمیٹی کے بھی اہم رکن رہے۔
پی ایس 125 ایم کیو ایم کا آبائی حلقہ تصور کیا جاتا تھا کیوں کہ یہاں عزیز آباد اور ایم کیو ایم سابق صدر دفتر ‘نائن زیرو’ بھی واقع ہے۔ یہاں سے گزشتہ 30 برسوں کے دوران کسی اور جماعت کا جیتنا ناممکن خیال کیا جاتا تھا۔
==============================
سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی سمیت دیگر اہم شخصیات نے پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کا اعلان کر دیا جس پر چویدری شجاعت حسین ،چوہدری محمد سرور ،چوہدری وجاہت حسین اور چوہدری شافع حسین نے انہیں پارٹی میں خوش آمدید کہا،چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ایک جمہوری اور محب وطن پارٹی ہے سب کے ساتھ ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں ملکر ملک کو مشکلات سے نکالنا ہوگا۔
گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت ،چیف آرگنائزر چوہدری سرور پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری شافع حسین سے ممتاز قبائلی رہنما عزت مہمندولی محمد خان سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی ،راوالپنڈی سے چوہدری خالد محمود نے ملاقات کی اور ان ہر اعتماد کا اظہار کیا۔
اسی طرح سیالکوٹ سے سلیم بریار،ان کے بیٹے احسزن سلیم بریار عنصر بریار اور پی ٹی آئی کے پی پی 31سے ٹکٹ ہولڈر شاہنواز نے پارٹی قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ق) میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نیپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کیا اور کہا کہ سب کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی،پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا سلسلہ جاری رہے گاہماری پارٹی آئندہ انتخابات میں مکمل طور پر حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جب حکومت بنی تو میرے بیٹے سالک حسین کو وزیر بنایا گیاخود غرضی اور انا سب سے بری چیز ہوتی ہے،نو مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک وطن کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،جمہوریت کی صورت میں لوگوں کو ایک اچھا موقع مل رہا ہے، جس شخص میں تکبر آ جائے وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، میںتکبر کی علامت ہے، کسی شخص میں انا نہیں آنی چاہئے۔
شجاعت حسین نے کہا کہ اللہ نے ہمیں موقع دیا تو پاکستان کو اپنی بھرپور صلاحیتوں سے حل کریں گے،عوام سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کرے گے جو پورا نہ کر سکیں،میں اپنے بچوں کو بھی تکبر سے بچنے کا کہتا ہو،پاک فوج کے حوالے سے جو بات کی گئی اب اس سے آگے کیا ہو سکتا ہے جونو مئی کو ہوا۔ہم پارٹی کے آئین میں کچھ ترامیم کر رہے ہیں،ہماری پارٹی کا آئین صرف چار یا پانچ صفحات پر مشتمل ہو گا،عدل انصاف ہماری پارٹی کی اولین ترجیح ہو گی۔
چیف آرگنائزر چوہدری سرور نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین کی قیادت میں کثیر تعداد میں لوگ شامل ہو رہے ہیں، مسلم لیگ صرف پنجاب کی پارٹی نہیں، 9 مئی کو افواج پاکستان کے ساتھ یک جہتی کے لئے پورے ملک میں ریلیاں نکالیں، اگلے الیکشن میں (ق) لیگ ملک کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی، ان لوگوں کی شمولیت سے کے پی کے میں مسلم لیگ مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مس مینجمنٹ کی وجہ سے ساڑھے سات ارب میں چند ایک واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے،ہم نے ساڑھے چار ارب کے بجٹ سے 1300 واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے۔
9 مئی کو قانون توڑنے والوں کوکیفرکردار تک پہنچایا جائے جبکہ بے گناہ افراد کے خلاف ایکشن نہ لیا جائے، ہم اپنی پارٹی کو مکمل جمہوری بنیادوں پر اور یورپ کی طرز پر استوار کریں گے، ہماری پارتی صحت ، تعلیم، انفراسٹرکچر سمیت تمام ایریاز میں منشور دے گی، ہم اپنی تنظیم میں باقاعدہ پور شیڈو کبنٹ بنائیں گے تاکہ منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے، آج سلیم بریار بھی ہماری جماعت میں شامل ہوگئے،ان کے بیٹے احسن سلیم بریار نے پی ٹی آئی کے مشکل وقت میں سیٹ نکالی تھی،ہماری جماعت نے پہلی بار کسی خاتون کو لائرز فورم کا صدر بنایا ہے،ہماری جماعت میں تمام پارٹیوں سے لوگ شامل یو رہے ہں ں،سیاست کو دل برداشتہ ہو کر چھوڑنے والے لوگ واپس سیاست کو جوائن کر رہے ہیں،مقبولیت اور قبولیت کا معاملہ تو چالیس سال چل رہا ہے، ہم اقتدار کے لئے سیاست میں نہیں ائے بلکہ ملکی معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے آئے ہیں،چوہدری شجاعت کہتے ہیں کہ ہم ہر پارتی کے ساتھ بات کرنے کو تیار یے،معیشت کا مسئلہ بہت اہم ہے، ہم ان تمام کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
چوہدری محمد سرور نے کہا کہ ہم نے جب سے پارٹی کو ری۔لانچ کیا ہے ہزاروں لوگ شریک ہو چکے ہیں،ہم مختلف شعبہ جات کے ماہرین کو ڈھونڈ کر پارٹی میں شامل کروا رہے ہیں۔ اس موقع پر عائشہ گلالئی کا کہناتھاکہ پاکستان کے بیٹوں جنہوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں پیش کیں ان کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور اس قلعے کی محافظ پاکستانی فوج ہے ،2017میں عائشہ گلالئی کو معلوم تھا کہ ہوائوں کا رخ کہاں ہے اس کے باوجود قوم کو وہ باتیں بتائیں جو آج سچ ثابت ہو رہی ہیں ، ہم پی ٹی آئی میں کسی شخصیت کے لئے نہیں ایک ویژن کے تحت آئے ،آج پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کر رہی ہوں۔
ان کاکہناتھاکہ یہ وہ جماعت ہے جو بانی پاکستان قائد اعظم کی جماعت ہے یہ قائد اعظم کی امانت کی حفاظت اور قدر کرنے والی جماعت ہے چوہدری شجاعت ایک تجربہ کا سیاست دان ہے انہوں نے اپنی ذات کے لئے کبھی پاکستان کہ سلامتی کو خطرے میں نہیں ڈالا۔ان سے متاثر ہو کر ان کی شاگردی اختیار کر رہی ہوں۔وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے کے باوجود ان پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں لگا ،چوہدری سرور نے دنیا میں پاکستان کا سر بلند کیا،حقیقی جمہوریت صرف پاکستان مسلم لیگ میں نظر آئے گی،ہمارا منشور پاکستان میں بہتری لانا اور پاکستان کے عوام کے مسائل کو ختم کرنا ہے،9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں،9مئی کے واقعات پاکستان کا 9-11 تھا،یہ وہ واقعات ہیں جن کا ڈاکٹر اسرار احمد کئی سال پہلے بتا چکے تھے،فارن فنڈنگ کا نتیجہ پاکستان کے سامنے آ گیا،پی ٹی آئی کے وہ لیڈر جو پارٹی چھوڑ رہے ہیں انہیں سلام پیش کرتی ہوں،انہیں دعوت دیتی ہوں کہ آئیں پاکستان مسلم لیگ کا حصہ بنیں اور ملک کو آگے لے کر چلیں۔
چوہدری شافع حسین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ عائشہ گلالئی پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئی ہیں، پیپلز پارٹی سے عزت خان محمد، وکی محمد خان پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے ہیں۔ہم انہیں پارٹی میں ویلکم کہتے ہیں۔چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں ہم رواداری کی سیاست کو اگے لے کر جائیں گے کے پی میں 10 سال پی ٹی آئی کی حکومت رہی مگر نہ وہاں کوئی اسپتال بنا اور نہ پولیس ریفارمز ہوئیں،پی ٹی ائی کی حکومت نے بی آر ٹی کا ناکام منصوبہ بنایا اور اربوں روپے کی کرپشن کی۔کے پی کے اور بلوچستان بھی پاکستان کا حصہ ہے ان کے حوالے سے بھی بات ہونی چاہیے ۔
=============================
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے پیش گوئی کی ہے کہ ایک بڑا نام چند دنوں میں پارٹی چھوڑے گا انہوں نے کہا کہ کچھ خواہشات سے جیل گئے اور کچھ خواہشتات سے باہر نہیں آ رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں آج بھی پرانے عمران خان کےساتھ کھڑا ہوں، نئےعمران خان اور نئی آئیڈیالوجی کے ساتھ نہیں ہوں، یہ دن آگئے ہیں کہ عمران خان سے ٹکٹ لینے والا کوئی نہیں۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا جب مجھے پارٹی سے نکالا گیا تو میں عمران خان کو بچانے کیلئے نکلا، بہت ساری جگہوں سے اب بھی عمران خان کو بچایا ہے، میں نے قربانی عمران خان کو بچانے کے لیے دی تھی جب کہ آج لوگ عمران خان کو چھوڑ رہے ہیں اپنی جان بچانے کے لیے، اس میں بہت فرق ہے۔
انہوں نے کہا عمران خان کو پہلے دن سمجھایا تھا کہ یہ راستہ خطرناک ہے، سائفر سے یو ٹرن لیا، باجوہ اچھے تھے برے ہو گئے، 9 مئی کو جو واقعہ ہوا وہ تو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، آپ شہیدوں کی قبروں تک پہنچ گئے ہیں یہ کون سی سیاست ہے؟ فیصل واوڈا نے کہا کچھ سانپ الگ ہو گئے ، کچھ خاص الگ ہو گئے، کوئی کہہ رہا ہے عمران خان کو ریپلیس کر کے مجھے بلا لیں، کچھ خواہشات سے جیل میں گئے اور کچھ خواہشتات سے باہر نہیں آ رہے ہیں، اگر 9 مئی واقعات پر پارٹی عہدے چھوڑے جا سکتے ہیں تو پارٹی کیوں نہیں؟ دو چار دن بعد ایک اور آئے گا مذمت کرے گا اور پارٹی چھوڑ دے گا۔
انہوں نے کہا عمران خان بتائیں جس کے پاس پیسے نہیں تھے اس کے پاس کروڑوں کی گاڑی کہاں سے آئی؟ بتائیں جس کے پاس پیسے نہیں تھے اس کے بچے باہر کیسے پڑھ سکتے ہیں؟ عمران خان سامنے آئیں اور بتائیں کہ مجھ سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، عمران خان آج بھی نہیں سمجھیں گے تو کب سمجھیں گے؟ پی ٹی آئی کے سابق مرکزی رہنما فیصل واوڈا نے کہا عمران خان کو زیادہ ووٹ اس لیے ملتے ہیں کیوں کہ لوگ پی ڈی ایم سے نفرت کرتے ہیں، پی ٹی آئی کا ایک اور بڑا نام چند دنوں میں پارٹی چھوڑے گا، عارف علوی نے اپنے محسن کی پیٹھ پر خنجر مارا جس کا خون بہنا بند نہیں ہوگا، یہ سب عمران خان کو دھکہ دینا چاہ رہے تھے اور اس کی جگہ لینا چاہ رہے تھے، جو پرویز الہیٰ کے ساتھ ہو گا وہ ابھی دیکھ لیں گے، آگے نظر آجائے گا۔
انہوں نے کہا عمران خان کو پیسوں کی کبھی کمی نہیں آئی تو ایسا کیا ہو گیا تھا؟ ٹرسٹ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، ابھی تو میں نے ایک کیس کی بات کی ہے، میں بہاولپور اور چکوال تک جاؤں گا، فیض حمید بھی اس گیم کا حصہ تھے، اس کیس میں بچے گا کوئی نہیں۔ پروگرام میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا میرا نہیں خیال کہ ان میں سے کوئی بھی فارورڈ بلاک میں جائے گا، جہانگیر ترین ایک کامیاب آ د می ہیں، میں ان کی عزت کرتا ہوں، ہم پرانے عمران خان کےساتھ پرانی سیاست کریں گے۔
====================================