سندھ حکومت نے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے دو ناموں پر غور شروع کردیا بجٹ پیش کرنے کے بعد نگراں حکومت کے لئےکام تیز کردیا جائے گا،

کراچی: سندھ حکومت نے نگراں وزیاعلیٰ کے لئے دو ناموں پر غور کردیا ہے۔
===============
report-by- قاضی آصف
========================

ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ کے لئے سابق جج سپریم کورٹ مقبول باقر اور سابق چیف سیکریٹری ممتاز شاہ کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت ضروری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جون میں بجٹ پیش کرنے کے بعد نگراں حکومت کے لئےکام تیز کردیا جائے گا۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کاعمل بھی جاری ہے، ایم کیو ایم اپوزیشن لیڈر میں دلچسپی ظاہر کرچکی ہے۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کو ہٹا کر ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کو قائد حزب اختلاف لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

سندھ کی آبادی 64.4 ملین ہے لیکن گنتی 57.6 شمار کی گئی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (18 مئی): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی اصل آبادی 64.4 ملین ہے جبکہ وفاقی حکومت نے 57.6 ملین کا شمار کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6.8 ملین افراد کی گنتی شمار نہیں ہوئی ہے اور یہ کوئی معمولی فرق نہیں ہے جبکہ پانچ سال (2017-2023) کی مدت میں مردم شماری کرانے کا مقصد درست، شفاف اور سائنٹفک گنتی کرنا تھا لیکن یہ عمل بھی ناقابل قبول ثابت ہوا ہے۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انکے ہمراہ وزیر اطلاعات شرجیل میمن، سید ناصر شاہ اور مرتضیٰ وہاب بھی تھے۔ مردم شماری: مردم شماری 2023 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں انہیں مدعو نہیں کیا گیا تاہم چیف سیکرٹری نے شرکت کی۔ انہیں اعتماد میں لیے بغیر اجلاس نے فیصلہ کیا کہ پنجاب کے علاوہ 15 مئی سے مردم شماری بند کر دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سوال کیا کہ اگر مردم شماری کا مقصد شرح میں ضافہ کی بنیاد پر کرانا تھا تو اتنا خوفناک عمل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت مردم شماری ہر 10 سال بعد کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخری مردم شماری 2017 میں ہوئی تھی لیکن وہ توقعات کے مطابق نہیں تھی اس لیے انھوں نے سی سی آئی میں آواز اٹھانے پر وفاقی حکومت نے 2023 میں دوبارہ مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب 2023 کی مردم شماری بھی متنازعہ ثابت ہو رہی ہے اس لیے وفاقی حکومت کو چاہئے کہ صوبائی حکومتوں کے اعتماد میں لے کر اپنی کوتاہیوں کو ختم کرے بصورت دیگر انکی حکومت کے پاس اسے مسترد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ مراد علی شاہ نے گنتی کرنے والوں کو دی گئی ٹیبلٹس کی سکرینوں سے لی گئی کچھ سلائیڈز دکھائیں۔سلائیڈ میں لکھا ہے کہ “آج 17 مئی 2023 ہے، بلاک (تعلقہ جاتی، ضلع سجاول) میں گنتی 1 سے 11 مارچ 2023 کے درمیان شروع کی جا سکتی ہے۔” اس نے مختلف بلاکس کی سلائیڈیں دکھائیں جن میں ٹنڈو الہیار کے دڑو ستہ، شہدادکوٹ کے مرادی اور عمرکوٹ کے سرکل-9 شامل ہیں جہاں 18 مئی 2023 کو ٹیبلٹ کی سکرین پر اسی طرح کے پیغامات لکھے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جن شمار کنندگان نے بلاکس کا ڈیٹا اندراج کیا انہیں سنٹرل ڈیٹا سینٹرز قبول نہیں کر رہے تھے۔2017 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے مراد شاہ نے کہا کہ پنجاب کی آبادی 109989655 ہے جس میں 17107953 درج شدہ گھرانوں (HH) کی اوسط تعداد 6.43 ہے۔ 2023 میں پنجاب کی متوقع آبادی 123375402 شمار کی گئی ہے جس میں ایک گھرانے کی اوسط 6.24 ہے۔ 2017 کی مردم شماری میں سندھ کی آبادی 47854510 تھی جس میں 8626204 گھرانے درج تھے۔ ایک گھرانے کا اوسط شرح 5.55 فی گھرانہ تھا۔ 2023 میں صوبے کی متوقع آبادی 57665774 ہے جس میں 10256995 گھرانے درج ہیں۔ ایک گھرانے کی اوسط شرح 5.62 ہے۔ 2017 میں خیبرپختونخوا میں گھریلو تناسب 7.13 ریکارڈ کیا گیا تھا اور اب – یعنی 2023 میں اس کا تخمینہ 6.92 لگایا گیا ہے۔ 2017 میں بلوچستان میں ایک گھرانے کی اوسط 6.97 تھی اور اب – 2023 میں یہ 6.26 پر متوقع ہے۔ سندھ کی آبادی میں 3.17 فیصد سالانہ اضافہ، پنجاب میں کمی اور بلوچستان میں اضافہ ہوا۔ 2017 میں بلوچستان 6.7 اورسندھ میں 5.55 تناسب تھا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی آبادی 64.4ملین ہے جبکہ اسے 57.66ملین دکھا یا جارہا ہے جس میں 68لاکھ کی کمی نمایاں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کے تمام بلاکس کو درست نہیں گنا گیا اورکچھ بلاکس میں ہماری آبادی کو کم دکھایا جا رہا ہے جوکہ یہ عمل قابل قبول نہیں اور تمام تفصیلات وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو بھیجی گئی ہیں کہ ہمیں درست نہیں گنا جا رہا۔ 9 مئی کا واقعہ: 9مئی کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تشدد اور آتشزدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔انھوں واضح طور پر اعلان کیا کہ ہم تشدد میں ملوث ہر فرد کو گرفتار کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے قومی اثاثہ کی اہم ترین یادگاروں کو نذر آتش کیا جیسے شہید بھٹو کی تعمیر کردہ چاغی کی یادگار، ایک جنگی طیارہ جس نے پانچ بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانے کا ریکارڈ قائم کیا اور بابائے قوم کی رہائشگاہ جناح ہاؤس (اب کور کمانڈر کی رہائش گاہ)شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معمولی تشدد نہیں تھا بلکہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا اور یہ پاگل پن انکی اعلیٰ قیادت سے شروع ہوا ۔ کراچی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے ایک پیڈسٹرین برج ، ایک رینجر کی چیک پوسٹ، ایک پولیس موبائل، ایک پیپلز بس، پانی کے دو باؤزر، موٹر سائیکلوں اور درختوں کو نذر آتش سمیت کئی دیگر نقصانات کئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سندھ حکومت کا تعلق ہے ہم آتش زنی میں ملوث کسی بھی مجرم کو نہیں چھوڑیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ: مراد علی شاہ نے کہا کہ آخری این ایف سی ایوارڈ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2010 میں دیا تھا اور اسکے بعد اب یہ بقایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار مردم شماری صحیح معنوں میں مکمل ہو گئی تو اس کا اثر این ایف سی ایوارڈ پر پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہریوں کی گنتی کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو بھی شمار کیا جانا چاہیے تاکہ مجموعی آبادی قومی اور غیر قانونی کا پتہ چل سکے۔ مراد علی شاہ نے اس تاثر کو ایک طرف کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے 2017 کی مردم شماری کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں ہی تھا جس نے نہ صرف میڈیا پر بیانات اور پریس کانفرنسز کے ذریعے اپنی آواز اٹھائی بلکہ CCI میں بھی سندھ کا مقدمہ لڑا۔ میئر کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی شہر کی واحد بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، اس لیے وہ اپنا میئر منتخب کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ شہر میں ہمارا (پی پی پی) میئر ہوگا اور لوگ جانتے ہیں کہ ہم نے انکی خدمت کی ہے اور انہوں نے بیلٹ کے ذریعے اس کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1970 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے اور اس کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی خدمت پر یقین رکھنے والے اس شہر کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں انھیں ووٹ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر میں ریکارڈ ترقیاتی کاموں کو گننا شروع کر دوں تو انکی پریس کانفرنس کا سارا وقت اسی میں گزر جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اور مکمل کی گئی سڑکیں، پارکس، فلائی اوور، انڈر پاسز، سٹارم واٹر ڈرین، ہسپتال اور دیگر مختلف ترقیاتی اسکیمیں انکی حکومت کی کارکردگی اور اس شہر کے عوام کی خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 2016 کے بلدیاتی انتخابات میں ضلع وسطی میں کوئی نشست نہیں لی تھی۔ ان انتخابات کے دوران انہوں نے اتنی سیٹیں کیسے حاصل لیں؟ لیکن وہ سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے نہیں آئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت دوسروں کے حقوق سلب کرنے پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر جیل میں تھے جب انہیں 25 اگست 2016 کو میئر کا انتخاب لڑنے کیلئے باہر لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی انہیں جیل سے نہ لاتی تو وہ منتخب نہ ہوتے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 9 مئی 2023 کے تشدد کے الزامات کا سامنا کرنے والے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں (کونسلروں) کو پیشکش کی کہ وہ سامنے آئیں اور رضاکارانہ طور پر گرفتاری دیں تاکہ ان کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔ پانی کی قلت: پانی کی قلت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب پانی وافر تھا تو ان کے صوبے میں سیلاب آ گیا اور جب اس کی کمی ہوئی تو سندھ کو اس کے حصے سے محروم کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ارسا پر زور دیا کہ وہ صوبے کو اپنا پانی کا حصہ جاری کرے تاکہ خریف کی فصلیں بروقت کاشت کی جا سکیں اور جو کاشت کی گئی ہیں انہیں بنجرہونے سے بچایا جا سکے۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ

==============================
وزیراعظم نے سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب کو عہدے سے ہٹا دیا
پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے امداد اللہ بوسال کو وفاقی سیکرٹری خزانہ تعینات کر دیا گیا
وزیراعظم نے سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب کو عہدے سے ہٹا دیا۔حامد یعقوب کو سیکرٹری خزانہ کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے امداد اللہ بوسال کو وفاقی سیکرٹری خزانہ تعینات کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل وزارت خزانہ نے سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ کی رخصت پر امریکہ روانہ ہونے کی خبروں کی تردید کی تھی۔

وزارت خزانہ اعلامیہ کے مطابق حامد یعقوب شیخ امریکہ رخصت پر نہیں بلکہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کی سالانہ سپرنگ میٹنگز میں شرکت کی غرض سے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ طے تھا تاہم وزیر خزانہ نے آخری لمحات میں اپنا دورہ منسوخ کیا تھا۔ اس سلسلے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دو روز قبل وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ انکا دورہ امریکہ کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ ملکی سیاسی حالات کے پیش نظر منسوخ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اب انکی جگہ سیکرٹری خزانہ پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جو امریکہ میں طے شدہ سالانہ سپرنگ میٹنگز میں شرکت کرے گا۔
=============================

پاکستان تحریک انصاف سے پارٹی رہنماؤں کا 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد ہنگاموں کے بعد طور احتجاج پارٹی چھوڑ کر جانے کا سلسلہ جاری ہے،آج ملک امین اسلم نے بھی تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ۔اسی حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب والے آج چھوڑ رہے ہے انکو عمران خان پنجاب انتخابات میں پارٹی ٹکٹس نہ دے کر پہلے ہی فارغ کر چکے ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کی کوئی حیثیت نہیں۔بطور سزا عمران خان نے انکو ٹکٹ نہیں دیا تھا،ان میں سے ظہر علیزئی ضمیر بیچنے والوں میں شامل نہیں ہے۔لیکن وہ سیاست کنارہ کشی کر چکے اور ان کے بھتیجے کو پارٹی نے پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما اور سابق مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے مجھ جیسے لوگوں کو دھچکا لگا،پی ٹی آئی کا جو نظریہ تھا وہ پرامین پارٹی کا تھا،ہم نے شہدا کی یادگاروں اور ایم ایم عالم کے جہاز کو بھی نہ چھوڑا،یہ ایجنڈا جو بھی لیکر چل رہے ہیں وہ پارٹی کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ ملک امین اسلم نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس ایجنڈے کے ساتھ ہوں اور نہ ہی اس کا حصہ بن سکتا ہوں،مجھ پر کسی چیز کا دباؤ نہیں،میں اس ایجنڈے کے ساتھ پارٹی میں نہیں چل سکتا،جن جن شہروں میں احتجاج ہوئے ہدف آرمی تنصیبات تھیں۔
انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو انٹرا پارٹی انکوائری کرنی چاہیے تھی،یہ تو وہ ایجنڈا ہے جو دشمن کا خواب پورا کر رہا ہے،اب وقت آ گیا ہے کہ سب کو بے نقاب ہونا چاہیے،پاکستان ہے تو سیاست ہے۔
========