عقیل کریم ڈھیڈی ایلچی بن گئے؟ عمران خان سے اہم ملاقات ۔ پیغام لائے تھے یا لینے آئے تھے ؟

عقیل کریم ڈھیڈی ایلچی بن گئے؟ عمران خان سے اہم ملاقات ۔ پیغام لائے تھے یا لینے آئے تھے ؟

سیاسی حلقوں میں یہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ سمیت برطانیہ اور خلیجی ملک کی بعض اہم شخصیات عمران خان کو موجودہ مشکلات سے باہر نکالنے کے لیے پاکستانی حکام کو نرم رویہ اپنانے پر راضی کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں عمران خان کو بیرون ملک بھجوانے کے آپشن پر بھی تجاویز بھیجی گئی ہیں جن کی تفصیل ابھی غیر مصدقہ ہے لیکن ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے بات چیت چل رہی ہے ماضی میں جس طرح جیل سے نواز شریف کو سعودی عرب بھیجنے کا اہتمام کیا گیا تھا اسی طرز پر پیش کش اور بات چیت کا عمل جاری ہے ۔
====================
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ واقع زمان پارک میں ملاقات کے بعد ممتاز کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈی نے امید ظاہر کی ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔
انہوں نے یہ بات سابق وزیراعظم عمران خان سے طویل ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کہی۔

عقیل کریم ڈھیڈی سے جب گفتگو کے دوران صحافیوں نے استفسار کیا کہ کیا وہ عمران خان کے لیے کوئی پیغام لے کر آئے تھے؟ تو انہوں نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا وہ کوئی پیغام لے کر نہیں آئے تھے البتہ ملک کی معاشی صورتحال پر گفتگو کی ہے
ممتاز ویب سائٹ کے مطابق قبل ازیں عقیل کریم ڈھیڈی لاہور کے رائیونڈ روڈ پر معروف تاجر گوہر اعجاز کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک اہم اجلاس میں شریک ہوئے تھے جس میں میڈیا اور تعلیمی شعبے کے ممتاز بزنس مین میاں عامر محمود، انڈس اسپتال چلانے والے میاں احسان اور لاہور چیمبر آف کامرس کے سابق چیئرمین الماس حیدر سمیت ایک درجن سے زائد کاروباری شخصیات نے شرکت کی تھی۔

اجلاس کے حوالے سے ایک اہم کاروباری شخصیت نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ہم لوگ اس لیے اکھٹے ہوئے کہ اس سے پہلے کہ معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ جائیں تاجر برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی مواقع پر کاروباری افراد اپنا کردار ادا کر چکے ہیں، شرکائے اجلاس نے جہاں اپنے خدشات کا اظہار کیا وہیں تجاویز بھی پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے اختتام پر طے کیا گیا کہ موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے بالمشافہ ملاقات کریں گے، جن سے ملاقاتیں کی جائیں گی ان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم میاں شہباز شریف، عمران خان، میاں نواز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور آصف علی زرداری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی درجہ حرارت کو جس حد تک بھی ہو سکا کم کرنے کی کوشش کریں گے۔
==========================
سینئر سیاستدان جہانگیرترین نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ میرا کنکشن ٹوٹ چکا ہے، میری عمران خان سے دوستی دو سال پہلے ختم ہوچکی۔

جہانگیرترین اور عون چوہدری نے جناح ہاؤس کا دورہ کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران جہانگیر ترین نے اپنی سابقہ سیاسی جماعت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنی زندگی کے دس سال دیے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ اس لیے تھے کہ نیا پاکستان بنائیں۔

جہانگیرترین نے جناح ہاؤس پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے کیے گئے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس طرح کی حرکتوں پر پابندی ہونی چاہیے، جن لوگوں نے یہ اقدامات کیے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، بہت افسوس اور دکھ ہوا کہ جناح ہاؤس کے ساتھ یہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرے۔

جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ بھٹو، بینظیر اور نواز شریف کو سزائیں ملیں لیکن ایسا کسی نے نہیں کیا۔
============================

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ممکنہ گرفتاری کا خدشہ ظاہر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا کہ میری گرفتاری سے قبل میرا یہ آخری ٹویٹ ہو، پولیس نے میرے گھر کا گھیراوٴ کرلیا ہے۔ انہو ں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے آج خوف ہے کہ پاکستان اس راستے پر نکل گیا ہے جو ہمارے ملک کی تباہی کا راستہ ہے، اگر ابھی حکمت استعمال نہ کی گئی اور عقل کا استعمال نہ کیا تو شاید ہم ملک کے ٹکڑے جمع نہ کرسکیں۔
اس سب کے پیچھے کیا ہے؟ ایک سال سے افراتفری مچی ہوئی ہے، زور لگایا جارہا ہے کہ عمران خان کا راستہ بند کیا جائے، آئین بھی ٹوٹ جائے ، الیکشن بھی نہ ہوں اور سپریم کورٹ کو بھی ذلیل کی جائے لیکن اس کو نہیں آنے دینا۔

اس کے پیچھے کیا ہے؟ ایک سروے کا نتیجہ ہے جس میں ظاہر ہوتا ہے کہ ستر فیصد پی ٹی آئی کی مقبولیت ہے، باقی ساری جماعتوں کی مقبولیت کم ہے۔

الیکشن ہوگئے تو ہار جائیں گے، پی ڈی ایم جماعتوں نے فیصلہ کیا ہوا کہ الیکشن نہیں لڑنا،الیکشن ہوگیا تو عمران خان آجائے گا، ان کو خوف ہے 30سال سے چوری کا پیسا باہر رکھا ہوا ہے ، وہ محفوظ رہے، خطرہ عمران خان سے ہے، اس کی وجہ سے ملک تباہی کے راستے پر جارہا ہے۔ کہ عمران خان کہیں ہمارا این آراو واپس نہ لے لے۔ یہ بڑی کامیابی سے سب کچھ کررہے ہیں ،یہ پرانے سیاستدان ہیں، وہاں کہتے تھے عمراں خان آگیا تو ہٹا دے گا، میں بار بار پیغام پہنچا بیٹھا ہوا کہ میں مداخلت نہیں کروں گا۔
مجھے پتا تھا کہ پچھلا آرمی چیف میرے خلاف سازش کررہا تھا مجھے آئی بی کی رپورٹ تھی تب میں اس کو ہٹا دیتا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ یہ ادارہ تباہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ساری دنیا میں فوج کا دفاع کیا، کسی پاکستانی سیاستدان نے عالمی سطح پر پاکستان کی فوج کا اتنا دفاع نہیں کیا۔ میں چاہتا تھا فوج مضبوط نہ ہوئی تو سوڈان، لیبیا جیسا حال ہوگا۔
اگر فوج کو میں کمزور کروں گا تو میں اپنے آپ کو کمزور کروں گا۔ اپنی فوج سے کون لڑنا چاہتا ہے؟ اس میں کون جیتے گا؟ پی ڈی ایم کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،فوج کے خلاف زرداری میموگیٹ اور نوازشریف انڈین لابی کو ساتھ ملانا چاہتا تھا کیونکہ ان کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ یہ بڑی کامیابی سے وہ کام کررہے جو مشرقی پاکستان میں ہوا تھا۔ ملٹری کورٹس اور آرمی ایکٹ کے تحت کیسز پی ڈی ایم لڑا رہی ہے۔ کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں، ہمارے ساڑھے 7ہزار کارکنان کو پکڑ لیا گیا۔
=============================

پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق نے ٹکٹ واپس کر دیا۔انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کر رہا ہوں۔یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنما لبرٹی چوک پر موجود تھے۔پی ٹی آئی لیڈر شپ نے کہا کور کمانڈر ہاؤس جانا ہے۔عباد فاروق نے مزید کہا کہ ہمیں کسی بھی ادارے کو آگ نہیں لگانا چاہئیے تھی،جو ہوا اس پر افسوس ہے، ہمیں اپنے اداروں کے خلاف یہ حرکتیں نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں۔
پاک فوج سمیت تمام اداروں کی عزت کرنی چاہئیے۔ان تمام واقعات کے بعد ٹکٹ واپس کرتا ہوں، اللہ نے موقع دیا تو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں گا۔

۔خیال رہے کہ اس قبل پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدر محمود مولوی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

اس بات کا اعلان انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ محمود مولوی نے کہا کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں جو بھی پی ٹی آئی کے لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے ۔ محمود مولوی نے کہا کہ بہت سے لوگ پارٹی سے اختلاف رکھتے ہیں مگر خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے مگر پرتشدد مظاہروں سے گریز کرنا چاہیے ۔محمود مولوی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات سراسر غلط تھے اور تحریک انصاف کی قیادت پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ محمود مولوی نے کہا کہ اپنے اداروں سے لڑنے کا کبھی نہیں سوچا تھا۔یہاں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ اور رہنماؤں کے بھی پارٹی سے علیحدگی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
============================

عامر کیانی نے سیاست سے دستبردار ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی رکنیت اور تمام عہدے چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر ذاتی طور پر تکلیف ہوئی،سیاست سے دستبرار ہو رہا ہوں،اس قسم کی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتا جس سے پاکستان پر آنچ آئے۔
9 مئی کے بعد عمران خان سے ملنے گیا لیکن ملاقات نہ ہو سکی،ادارے ریاست کا حصہ ہیں اور پارٹیاں عوامی رائے پر آتی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ڈومین سیاست ہے اور ہمیں سیاست ہی کرنی چاہیے،پاکستان سے منسوب املاک پر حملہ تکلیف دہ تھا۔ عامر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ سرحدوں پر بھی لڑائی اور اندر بھی لڑائی ہو گی تو کون محفوظ ہو گا؟میری رائے سادہ ہے ہمیں حدود میں رہ کر جدوجہد کرنی چاہیے۔

دوسری جانب فردوس شمیم نقوی نے تحریک انصاف چھوڑنے والوں سے متعلق دلچسپ تبصرہ کیا ہے،انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جو پارٹی سے جاتا ہے اسے عزت اور پیار سے گیٹ تک چھوڑ کر آئیں،تحریک انصاف کا گند صاف ہو رہا ہے اس پر شکر ادا کریں۔ پارٹی چھوڑنے والوں پر خوش ہونا چاہیے کیونکہ یہ نکلیں گے تو نوجوانوں کو موقع ملے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سینئر نائب صدر تحریک انصاف سندھ محمود مولوی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور آج تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی بھی پارٹی چھوڑ گئے،عامر کیانی نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ دو ماہ قبل کر لیا تھا،میرے آباؤ اجداد افواج میں ہیں،محاذ آرائی نہیں بنتی۔
میری ایک ماہ سے عمران خان سے بات نہیں ہوئی،میرے ساتھ اور لوگ نہیں ہیں۔ جبکہ اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عباد فاروق نے پارٹی ٹکٹ واپس کر دیا،انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کر رہا ہوں،یاسمین راشد،محمود الرشید اور دیگر رہنما لبرٹی چوک پر موجود تھے۔
==============================

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی زیدی کا ہہنا ہے کہ یہ جو تماشا ٹی وی پر چلایا گیا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، عمران خان کی زندگی میں تحریک انصاف چھڑوانی ہے تو میرے ماتھے پر گولی مار دیں،تحریک انصاف اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان عمران خا چھوڑیں گے۔علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری اپنی جماعت کے اندر سے یہ باتیں کی جاتی ہیں، میں نے اس جماعت کو 23 سال دئیے افسوس پارٹی کے اندر سے باتیں کی جاتی ہیں کہ ہم پارٹی چھوڑ دیں گے، جو خود نہیں کچھ کر سکتے وہ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، اگر عمران خان بھی مجھے پارٹی سے نکالیں گے تو میں چوکیداری کر لوں گا ۔

۔علی زیدی نے مزید کہا 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی گئی جس کی مذمت کرتا ہوں۔ریڈیو پاکستان جلا دیا، جہاز جلایا، شہدا کی یادگار جلائی گئی، اس سے دکھ ہوا،علی زیدی نے کہا کہ ہم جو رات کو سکون سے سوتے ہیں اس کی وجہ ہے کہ فوج بارڈر کی حفاظت کر رہی ہے۔

ہماری سرحدوں کی حفاظت فوج کرتی ہے۔ شہدا کی یادرگار کو جلانے پر مجھے سب سے زیادہ تکلیف ہوئی۔ پاکستان ائیر فورس کے ایم ایم عالم کے جہاز کو جلایا گیا۔ پولیس کی گاڑی بھی پاکستان کی ہے، سپریم کورٹ بھی پاکستان کی ہے۔فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے ہیں۔کور کمانڈر ہاؤس پر جو حملہ ہوا یہ افسوسناک تھا،یہ تو پی ٹی آئی نہیں۔سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والا پی ٹی آئی کارکن نہیں۔جس جس نے دہشتگردی کی ان کا حساب کتاب ہونا چاہئیے۔میں عمران خان کو سیاستدان مانتا ہوں لیڈر تو وہی ہے، میری سیاسی پرورش بھی عمران خان نے کی۔ پر امن احتجاج آئینی حق ہے،تشدد کی حمایت نہیں کرتا نہ ہی اس کی اجازت دوں گا۔
==================================

کراچی: تحریک انصاف کے رہنما محمود مولوی نے پارٹی اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

محمود مولوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹی بدل سکتے ہیں مگر فوج نہیں بدل سکتے،اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف جانے کا جواز نہیں بنتا، انفرادی شخص سے جھگڑا ہو سکتا ہے۔ فوج کے خلاف نہ پہلے کبھی گیا، نہ ہی جاؤں گا۔ وہ کام نہ کریں جو شفاف نہ ہو، کاروبار چھوڑ کر سیاست میں آیا تھا۔ دنیا سے عزت اور وقار سے جانا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا باپ وہ نہیں کر سکا جو ان لوگوں نے کر دیا۔ پاک فوج پر ایک ٹکٹ تو کیا 100 ٹکٹیں قربان، آج کہتے ہیں فوج خراب ہے تو کیا افغانستان یا کسی اور ملک سے فوج لے آئیں۔

ان کا کہناتھا کہ پارٹی کے کچھ لوگوں نے کہا کہ عمران خان کو پکڑا تو جی ایچ کیو جائیں گے۔ آج کل ٹکٹ کیلئے سارے پارٹی لیڈرز سے خوفزدہ ہیں، سب کو کہتا ہوں خوف کے بت توڑ دیں۔ استعفیٰ دے کر کسی پارٹی میں نہیں جا رہا، تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے رہا ہوں۔
=======