عمران عطا سومرو کی وفات جن حالات میں ہوئی اس نے قومی ادارہ برائے امراض قلب اور محکمہ صحت کی مجموعی کارکردگی اور نااہلی کا پول کھول دیا ، متعدد سوالات کھڑے ہو گئے ؟

دل کے مریض کے علاج میں تاخیر موت کی بڑی وجہ ہے۔
======================

سرکاری حلقوں میں یہ بحث ہورہی ہے کہ سندھ کے انتہائی ذہین محنتی کامیاب سیکرٹری ورکس اور سابق سیکریٹری اطلاعات عمران عطا سومرو کی وفات جن حالات میں ہوئی اس نے قومی ادارہ برائے امراض قلب اور محکمہ صحت کی مجموعی کارکردگی اور نااہلی کا پول کھول دیا ہے اور پورا ہیلتھ سسٹم اور ہسپتالوں کی صورتحال پر متعدد سوالات کھڑے ہوگئے ہیں قومی ادارہ برائے امراض جیسے بہترین شہرت رکھنے والے ہسپتال میں بھی اتوار کے روز ایکسپرٹ ڈاکٹرز اور سرجنز کی کمی رہتی ہے ایمرجنسی میں اآن کال ڈاکٹرز کو آنے میں وقت لگتا ہے اور مشہور شخصیت کے اسپتال میں پہنچنے کے باوجود طاقتور شخصیات سے سفارش کے فون کروانے پڑتے ہیں عمران عطا سو مرو خود ایک جانی پہچانی شخصیت اور

مشہور سرکاری افسر تھے لیکن انہیں بھی اسپتال میں بہتر علاج کے لیے دو طاقتور وزیروں کو سفارشی فون کرنے پڑے ، یہ بات بہت افسوسناک ہے کہ سندھ کے ایک حاضر ڈیوٹی سیکریٹری کو طبیعت خراب ہونے کے بعد پہلے ایک پرائیویٹ اسپتال اور پھر ایک انتہائی اہم سرکاری ہسپتال میں غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہنا پڑا ، ایمرجنسی میں ان کو اٹینڈ کرنے والو ں کی رائے دونوں اسپتالوں میں مختلف پائی گئی ، ان کے ساتھ ہسپتال جانے والوں کو ایمرجنسی میں موجود عملے اور ڈاکٹروں نے مختلف مشورے دیے اور جس انداز سے ان کا ٹریٹمنٹ کیا گیا یا ان کی ایمرجنسی میڈیکل ہینڈلنگ ہوئی اس پر کافی سوالات لوگوں کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں اور بحث ہو رہی ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کی تو اتنی شہرت ہے اور صوبائی حکومت نے اس کا کریڈٹ بھی لے رکھا ہے اگر اس کے مرکزی ہسپتال میں اتوار کے روز اہم شخصیت کی ایمرجنسی ہینڈلنگ بھی مناسب طریقے سے عمل میں نہیں آسکی اور سفارشیں کرانا پڑیں توبہ خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں آنے والے عام شہریوں اور مریضوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا یقینی طور پر اسپتال کی انتظامیہ کا اپنا موقف ہے کہ وہ تمام شہریوں کے ساتھ بلا تفریق بہتر علاج معالجے کا معاملہ کرتے ہیں اور کسی سے سفارش کی ضرورت نہیں پڑتی اور تمام اایمرجنسی ہینڈلنگ ہینڈلنگ انتہائی موزوں اور عمدہ طریقے سے کی جاتی ہے لیکن عمران عطا سومرو کے معاملے میں جو کچھ موقع پر موجود لوگوں نے دیکھا اور مشاہدہ کیا اور اب جو باتیں سرکاری حلقوں میں زیر بحث ہیں وہ ادارہ کو میں امراض قلب کی انتظامیہ کے روایتی دعوؤں کے برعکس اور غیر تسلی بخش ہیں سندھ کے محکمہ صحت کے اعلی حکام کو اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے سارے معاملے کی انکوائری کرا کے اصل حقائق سامنے لانے چاہئیں اگر شکایات اور خدشات درست ہیں اور کسی معاملے میں غفلت لاپرواہی یا نا اہلی پائی گئی ہے یا پروفیشنلزم کمپرومائز ہوا ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے اور اس کی پکڑ ہونی چاہیے ، صوبائی حکومت تو زوروشور سے پرچار کر رہی ہے کہ صحت کے شعبے میں قومی ادارہ برائے امراض قلب کی کارکردگی اس کی نمایاں کامیابیوں میں سے ایک ہے لیکن دوسری طرف یہ کہا جارہا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کو محکمہ صحت میں موجود طاقتور نامعلوم ہاتھ چلا رہے ہیں یہ نامعلوم ہاتھ کس کے ہیں عوام کو پتہ چلنا چاہیے جن کے ٹیکس کا پیسہ قومی ادارہ برائے امراض قلب پر خرچ ہو رہا ہے اور یہ حقیقت سامنے آنی چاہیے کہ اس ادارے میں احتساب کا کوئی خود کار نظام موجود ہے اور آیا وہ فعال ہے یا نہیں ؟ اور یہ خود احتسابی نظام کس قدر موثر ثابت ہو رہا ہے ؟

============================