چیف جسٹس کے استعفے تک دھرنا دینے کا اعلان – دھرنے میں ایک لاکھ سےزائدکارکنان شرکت کریں گے،ترجمان

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے تحت مجوزہ دھرنا چیف جسٹس کے استعفے تک جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ نون اور پی پی پی بھی بھرپور انداز میں شرکت کریں گے۔

صدر پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ مولانا فضل الرحمان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھرنےمیں ایک لاکھ سےزائدکارکنان شرکت کریں گے، تمام صوبوں سے ہزاروں کارکنوں کے قافلےاسلام آباد لانے کی تیاری مکمل کرلی گئی۔

ترجمان کے مطابق پنجاب بھر کے قافلے ڈاکٹرعتیق الرحمان کی قیادت میں اسلام آبادآئیں گے، بلوچستان کےقافلے کی قیادت عبدالغفورحیدری اور مولاناعبدالواسع کریں گے۔ سندھ سے قافلے راشد محمود سومروکی قیادت میں اسلام آباد پہنچیں گے، خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع کے قافلے کی قیادت اکرم خان درانی کریں گے۔ پشاور سے آنے والے قافلے کی قیادت مولاناعطاالرحمان کریں گے۔

جاری بیان کے مطابق دھرنے میں شرکت کےلیے خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور پنجاب سے کارکنان پیر کوروانہ ہوں گے جبکہ کراچی سے جے یوآئی کے کارکنوں کے قافلے کل روانہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سپریم کورٹ سے رہائی کے فیصلے کے بعد احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی عدالت سے رہائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو سپریم کورٹ کے باہر عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور نائب صدر مریم نواز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دھرنے میں جائیں گے۔

مسلم لیگ ن کا ماڈل ٹاؤن لاہور میں اجلاس ہوا، جس میں پی ڈی ایم احتجاج میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا گیا۔

سپریم کورٹ کے باہر دھرنا فی الحال غیر معینہ مدت کیلئے ہے، عبدالغفور حیدری

مریم نواز پارٹی قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پیر کو پی ڈی ایم کے دھرنے میں شریک ہوں گی۔

ن لیگی چیف آرگنائزر پی ڈی ایم دھرنے میں شرکت کے لیے لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔

مریم نواز کی ہدایت پر ن لیگی قافلہ صبح 6 بجے لاہور سے روانہ ہوگا۔

=============================
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ملک میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ عمران خان کےلیے احتجاج کےلیے باہر آئے۔ اگر فتنے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ بوتل میں بند ہوچکا ہوتا۔ عمران خان نے جتھہ گردی نہ روکی تو مجبور ہو کر پابندی لگا دیں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی حل نہیں بنتا۔ ان کا رویہ یہی رہا تو افسوس سے کہتا ہوں ہمیں مجبور ہونا پڑے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اسے عوامی ردِعمل نہیں کہا جاسکتا، یہ وہ ٹرینڈ دہشتگرد ہیں جسے فتنے عمران خان نے ٹرینڈ کیا۔ اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص نے لوگوں کو ٹریننگ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، احتجاج کیا ہوا، دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جانوروں تک کو آگ لگائی گئی، سرکاری املاک کو جلایا گیا۔ قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات پوری قوم کے لیے پریشانی و دکھ کا باعث ہے کہ ایک آدمی جس نے 60 ارب روپیہ ملک کا لوٹا، اس کا دستاویزی ثبوت ہے اور وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے یہ چوری نہیں کی۔ اس قومی لوٹ پر 7 ارب کی زمین عمران خان نے حاصل کی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام کے 60 ارب روپے لوٹے۔ شہزاد اکبر دو ارب روپے لے اڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص اپنے لوگوں کو کہتا رہا کہ جیسے ہی مجھے گرفتار کیا جائے تو آپ کو اس طرح مظاہرہ کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس شخص کی ایما پر املاک پر حملے ہوئے، حساس املاک پر حملے کیے گئے، بینک لوٹے گئے، قومی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام واقعات کا مجرم جب چیف جسٹس کے سامنے آتا ہے تو وہ کہتے ہیں “ویلکم’، جبکہ اس کے بعد ایسا ریلیف دیا جاتا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی کو نہیں دیا گیا۔

رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ جب چیف جسٹس ویلکم کرے اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کرے تو پھر ہائی کورٹ کے ججز کا کیا اختیار رہ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے 10 سال بالعموم اور گزشتہ ایک سال سے بالخصوص دہشتگرد تیار کیے اور ان سے کہا گیا کہ جب گرفتار ہوں تو اس طرح مظاہرے کرنے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ فتنہ ہے، اس فتنے کی شناخت اور اس کا ادراک ہونا چاہیے اور اسے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہیے ورنہ یہ ملک کو کسے سانحے سے دوچار کردے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس فتنے کی شناخت ہوگئی ہے، اب اس کا ادراک ہونا چاہیے۔ حکومت ان دہشتگردوں کا محاسبہ کرے گی اور کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان شرپسندوں کے سرغنہ کو اس کا جوابدہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قوم اس فتنے کی شناخت کرے اور اس کا ادراک بھی کرے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان مقدمات میں بھی ضمانت دے دی جو ابھی درج ہی نہیں ہوئے، ان مقدمات میں بھی ضمانت دی گئی جو کسی ادارے کے ذہن میں ہو سکتے ہیں۔

حکومت کی حکمت عملی سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ہم نے اس طاقت کا استعمال اس لیے نہیں کیا تاکہ یہ لوگ بےنقاب ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دوسرے اور تیسرے دن اپنی رٹ کو موثر کیا جبکہ اس کے بعد 11 مئی کو پورے ملک میں 12 سے 13 جگہ پر احتجاج ہوا جس میں 4 سے 6 ہزار لوگ شامل تھے۔

رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اگر لاڈلے کو اس دن اتنا بڑا ریلیف نہ ملتا اور اگلے دن اس ریلیف کی پاداش میں اور زیادہ ریلیف نہ ملتا تو شاید ایک دو دنوں میں یہ فتنہ بالکل بوتل میں بند ہوچکا ہوتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری اس حوالے سے جمہوری جدوجہد جاری رہے گی
==============
رانا ثناء سے درخواست ہے اسلام آباد سے دفعہ 144 ہٹا لیں، راشد محمود
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) سندھ کے صدر علامہ راشد محمود نے کہا ہے کہ رانا ثناء سے درخواست ہے اسلام آباد سے دفعہ 144 ہٹا لیں، ہم پُرامن لوگ ہیں۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران راشد محمود نے کہا کہ بینظیر بھٹو، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان سب ہی سیاسی جدوجہد میں جیل گئے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی سے بھی قافلے اسلام آباد کےلیے روانہ ہوں گے، سندھ کے 30 اضلاع کے قافلے سکھر موٹر وے پر جمع ہوں گے۔

جے یو آئی سندھ کے صدر نے مزید کہا کہ عصر کے بعد ہم اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گےراستے میں کہیں کوئی بلوا ہوا تو اس کا تعلق جے یو آئی، پی ڈی ایم سے نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوا کرنے والے یقینی پور پر عمران خان کے غنڈے ہوں گے، رانا ثناء سے درخواست ہے اسلام آبادسےدفعہ 144 ہٹا لیں،ہم پرُامن لوگ ہیں۔

راشد محمود نے یہ بھی کہا کہ ملک میں افواج پاکستان کے خلاف پرتشدد کارروایوں کا جشن بھارت اور اسرائیل میں منایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے کرپشن کے ملزم کےلئے اپنی مرسیڈیز کار پیش کی، عدلیہ کی توقیر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

جے یو آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی اپیل پر سپریم کورٹ کے سامنے دھرنے میں بھر پور شرکت کرِیں گے۔