آج عدالت میں کیا ہوا- کئی اہم خبریں۔

آج عدالت میں کیا ہوا- کئی اہم خبریں۔
=============================

سندھ ہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کے جنرل کونسلر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈس کوالیفائی کرنے کیخلاف درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پیپلز پارٹی کے جنرل کونسلر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈس کوالیفائی کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار محمد اظہر کے وکیل نے موقف دیا کہ میرے موکل اختر کالونی یونین کمیٹی نمبر 6 کے وارڈ 2 سے جنرل کونسلر منتخب ہوا تھا۔ مخالف پارٹی کے امیدوار نے کامیابی کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیا۔ مخالف پارٹی کے امیدوار نے جواز بنایا کہ میرے موکل کا ووٹ ہی اس حلقے میں رجسٹرڈ نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس بنیاد پر مجھے ڈس کوالیفائی کردیا۔درخواستگزار کے پاس ووٹر سرٹیفکیٹ موجود ہے۔ ووٹر سرٹیفکیٹ سے واضح ہوتا ہے کہ درخواستگزار اس حلقے کا ووٹر ہے۔ الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اس طرح کا درخواست سنے اور فیصلہ دے۔ عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ جماعت اسلامی کے امیدوار کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے کونسلر کو ڈس کوالیفائی کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کا کونسلر انتخابی حلقے کا ووٹر ہی نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن کے لا افسر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی اور اسکروٹنی کے وقت درخواست گزار اس حلقے کی ووٹر لسٹ میں شامل نہیں تھا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کیخلاف دائر درخواست مسترد کردی۔
==========================

مقامی عدالت نے عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کرنے والے 9 کارکنوں کیخلاف مقدمہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت خارج کردیا۔

مقامی عدالت ملیر میں سچل تھانے نے عمران کی گرفتار کیخلاف احتجاج کرنے والے 9 کارکنوں کو پیش کیا۔ تفیتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تفیتشی افسر نے کہا کہ ملزمان نے سہراب گوٹھ پر احتجاج کرکے سڑک بلاک کی اور کار سرکار میں مداخلت کی۔ ملزمان کے وکیل خالد محمود ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ تحریک انصاف کے کارکنان پرامن احتجاج کررہے تھے۔ پرامن کارکنان کیخلاف جلاؤ گھیراو کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ استدعا ہے کہ مقدمہ کارج کیا جائے۔ عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کیخلاف مقدمہ خارج کردیا۔ عدالت نے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
==========================
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے شاہ لطیف اور قائد آباد تھانے میں درج عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج پر ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں نامزد 5 ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے شامل تفتیش ہونے کا حکم دیدیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر میں شاہ لطیف اور قائد آباد تھانے میں درج عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج پر ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں نامزد پانچ ملزمان نے کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے 10 ہزار کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منطور کی۔ عدالت نے ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیدیا۔ آئندہ سماعت تک پولیس کو ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا۔
============================

مقامی عدالت نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج پر ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں ملزمان کی درخواس ضمانت پر پراسیکیوشن اور تفتیش افسر کو نوٹس جاری کردیئے۔

ملیر کورٹ میں مقامی عدالت کے روبرو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج پر ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں 21 کارکنان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ خالد محمود ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ تحریک انصاف کے کارکنان پرامن احتجاج کررہے تھے۔ احتجاج آئینی حق ہے ضمانت منظور کی جائے۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن اور تفتیش افسر کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے فریقین سے 15 مئی کو جواب طلب کرلیا۔
===========================

احتساب عدالت کلفٹن نے سابق ناظم کراچی مصطفی کمال و دیگر کے خلاف کلفٹن میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس میں سابق ڈی جی ایس بی سی اے سمیت 6 ملزمان ملزمان کی پاسپورٹ کے بجائے زر ضمانت رکھوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

احتساب عدالت میں سابق ناظم کراچی مصطفی کمال و دیگر کے خلاف کلفٹن میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ سابق ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی سمیت چھ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پاسپورٹ کے بجائے زر ضمانت جمع کروانے کی درخواست دی گئی۔ وکلا نے موقف دیا کہ ملزمان کو کئی معاملات کے لئے بیرون ملک سفر کرنا ہوتا ہے۔ عدالت میں پاسپورٹ کے بجائے زر ضمانت جمع کروانے کو تیار ہیں۔ عدالت نے درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواست پر فیصلہ 16 مئی کو سنایا جائے گا۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔ نیب قوانین میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ نے ملزمان کو احتساب عدالت سے دوبارہ ضمانت کے لئے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ احتساب عدالت نے ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے پاسپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔ ملزمان کی جانب سے تاحال پاسپورٹ عدالت میں جمع نہیں کروائے گئے ہیں۔ سماعت کے بعد احتساب عدالت کے باہر سید مصطفی کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو جنرل ان کو الیکشن مینیج کرکے دے اگر نادے وہ تو جنرل جانور ہے۔ پچھلے چار دن میں پورے پاکستان کو جلایا گیا ہے۔ کیا وہ عافیہ صدیقی کے لئے یا عوام کے لئے تھا۔ نہیں وہ صرف اپنی ذات کے لئے کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں جائز طریقے سے عہدے سے کیوں ہٹایا اب ناجائز طریقے سے بحال کرو۔ اگر ایسا نہیں کیا تو کور کمانڈر کے گھر کو بھی جلائیں گے۔ ایک دن ایسا بھی آئیگا کے یہ چیف جسٹس صاحب کو بھی جانور کہیں گے۔ کل کو ان ججز کی تصاویر بھی پی ٹی آئی کے ہاتھوں میں ہوگی، اور ان کو میر جعفر اور میر صادق کے نام دیئے جائینگے۔ میں سینٹر سمیت اہم عہدوں پر رہا ہوں۔ میرا دشمن بھی مجھ پر سوال نہیں اٹھا سکتا۔ عمران خان انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سفر اس لئے ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کو یہ بتانا چاہتا یہ یے سب اپنے فائدے کے لئے کر رہے ہیں۔ سارا نظام ان کو ایسا چاہیے کہ سارے جنرل ان کے لئے کام کرے۔ ہم سے فرمائش کی گئی عمران خان کی پارٹی میں ضم ہو جائیں۔ انکار پر ہمارے خلاف یہ کیس بنایا گیا۔ جس سے رشتہ نہیں کرسکتے اسے وزیر اعظم بنانے کو تیار ہیں۔ عمران خان سے زیادہ غلط فہمی میں کوئی نہیں۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت یخلاف نہیں۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان چار سال حکومت کے باجود ایک کام نہیں کرسکے۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پورے پاکستان کو جلایا گیا۔ عمران خان کی تحریک ان کی ذات کے لیے ہے۔ پاکستانی معاشرے کی منافقت پر حیرت ہے۔ جس سے رشتہ نہیں کرسکتے اسے وزیر اعظم بنانے کو تیار ہیں۔
==========================

سندھ ہائی کورٹ نے ایاز علی مہر اور غلام علی دایو کی بازیابی سے متعلق درخواست پر محکمہ داخلہ کی جی آئی ٹی بنانے کی یقین دہانی پر سماعت ملتوی کردی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایاز علی مہر اور غلام علی دایو کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ رینجرز کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں لاپتا شہریوں کو رینجرز نے تحویل میں نہیں لیا۔ ایس ایس پی انوسٹیگیشن ساؤتھ نے بتایا کہ محکمہ داخلہ سندھ کو معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے دو روز میں جے آئی ٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آئندہ سماعت سے قبل جے آئی ٹی کا سیشن کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔
==========================

نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد نیب کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا۔ کون سے کیسز نیب کے پاس رہیں گے کون سے دوسرے اداروں کو منتقل ہوں گے؟ نیب نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی، سندھ ہائیکورٹ نے چار ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کرپشن اور اختیارات کے ناجائزہ استعمال کا ریفرنس منتقل کرنے کی ملزم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب قمر عباسی نے سندھ ہائیکورٹ کو آگاہ کیا کہ نیب نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب قمر عباسی نے بتایا کہ ریویو کمیٹی ملک بھر نیب بیوروز میں جاکر کیسز کا جائزہ لے رہی ہے۔ بیشتر کیسز احتساب عدالتوں نے بھی واپس نیب کو ارسال کیئے ہیں۔ احتساب عدالتوں سے نیب کو واپس بھیجے گئے کیسز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ریفرنسز اور انکوائریوں کا ریویو کمیٹی کے جائزہ لینے کے بعد متعلقہ اداروں کو بھیجے جائیں گے۔ ریویو کمیٹی میں ملک بھر میں ہزاروں کیسز کا جائزہ لے رہی ہے، جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے 4 ہفتوں میں نیب سے رپورٹ طلب کرلی۔ این آئی سی وی ڈی کرپشن ریفرنس ملزم محمد جنید خان نے احتساب عدالت سے منتقل کرنے کی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ احتساب عدالت نے ملزم کی درخواست مسترد کردی تھی۔
===========================

سندھ ہائی کورٹ نے شاہ لطیف ٹاؤن میں بڑے پیمانے پر قبضے کیخلاف درخواست پر سیکریٹری بلدیات اور محکمہ ایم ڈی اے کو نوٹس جاری کردیئے۔

ہائیکورٹ میں شاہ لطیف ٹاؤن میں بڑے پیمانے پر قبضے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ سیکٹر 30 اے سمیت 10 سیکٹرز پر قبضے ہوچکے۔ سپریم کورٹ نے قبضے فوری ختم کرانے کا حکم دیا۔ کیس داخل کرنے پر میرے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کرلیے گئے۔ اب تک ہزاروں پلاٹوں پر قبضے ہوچکے حکومتی ادارے قبضہ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ حکومتی اداروں کی ملی بھگت سے شاہ لطیف ٹاؤن میں قبضے کیئے گئے۔ پولیس کے ساتھ میرے اوپر حملہ کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قبضے ختم کرانے کا ایک پورا پروسس ہوتا ہے۔ جس کے پلاٹ پر قبضہ ہے وہی قبضہ ختم کروا سکتا ہے۔ درخواستگزار نے کہا کہ متاثرین ڈر کے مارے عدالت آنے کو تیار نہیں۔ عدالت نے سیکریٹری بلدیات اور محکمہ ایم ڈی اے کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے فریقین سے تیس مئی تک عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر وضاحت طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے، اب تک زمینوں پر قبضے کیوں ختم نہیں کرایے گئے۔
=============================