کیا عمران خان کی گرفتاری امریکہ اور چین کی سرد جنگ کا نتیجہ ہے، جو پاکستان کی سرزمین پر لڑی جا رہی ہے؟
سیاسی حلقوں میں عمران خان کی گرفتاری کے اثرات اور یہاں تک کہ اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف عمران خان کے سابقہ اقدامات پر بحث ہو رہی ہے۔
کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ عمران خان جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ چین کے مفاد میں نہیں ہے۔ جہاں امریکہ عمران خان کی جارحانہ سیاست کا بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔
پاکستان پر امریکی دباؤ بڑھ گیا، آئی ایم ایف نے بھی قرضے موخر کر دیے
پاکستان اب ایک بار پھر چین کے قریب جانے کی کوشش کر رہا ہے اور امریکیوں کے ذریعے آئی ایم ایف کو بھی قرضے جاری کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دراصل پاکستان خود کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ 2 بڑے ہاتھی اس کی سرزمین پر لڑ رہے ہیں۔
عمران خان مسلسل ان طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں جو چین کو مزید آگے آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے 2014 میں اس وقت احتجاجی دھرنا شو کیا جب چینی صدر کا اسلام آباد آنا تھا
عمران خان نے بھی اپنی حکومت کے دوران CPEC کو سست رفتاری سے جاری رکھا اور چین کے اعتماد کی خلاف ورزی کی، جب ان کی حکومت نے IMF کو CPEC معاہدوں تک رسائی دی
لہٰذا سیاسی حلقوں کو یقین ہے کہ عمران خان کے ذریعے چینی مفادات کے مخالفین نے پاک چین تعلقات کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
اور دوسری طرف پاکستان کی فوج اور پی ایم ایل این شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ پی ڈی ایم حکومت تعلقات کو معمول پر لانے اور چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف نے الگ الگ چین کا دورہ کیا ہے اور چین کے وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
اور عمران خان کو چینی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا۔
===================================================
پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد میں عدالت کے احاطے سے گرفتاری پر امریکی ردعمل آ گیا ہے۔ وائٹ ہاوس اور محکمہ خارجہ نے زور دیا ہے کہ جمہوری اصولوں اور ملکی آئین اور قانون کا احترام کیا جائے ، جبکہ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری ‘فوجی بغاوت’ معلوم ہوتی ہے نہ کہ انصاف کا غیر جانبدارانہ اطلاق’۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں کہ عمران خان کو اب چوبیس گھنٹے ’لائیو سٹریم’ کیا جا ئے تاکہ ان کے حامیوں کے اندر ان کی زندگی سے متعلق خدشات دور کیے جا سکیں۔
رکن کانگریس بریڈ شرمین کا ردعمل:
وائس آف امریکہ کی نمائندہ صبا شاہ خان کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں امریکی کانگریس مین بریڈ شرمین نےکہا کہ “عمران خان کی گرفتاری درست ا قدام نہیں ہے ۔ میں امید رکھتا ہوں کہ مسٹر خان کی دن کے چوبیس گھنٹے لائیو سٹریم کی جائے تا کہ پوری دنیا کو معلوم ہو کہ وہ محفوظ ہیں ۔ اور ان کے وکلا ، پی ٹی آئی کے اراکین اور ان کے خاندان کو ان تک رسائی ملنی چاہئے ۔ میرے ایک مشیر ڈاکٹر آصف محمود ہیں اور ان کے پاکستان میں رابطے ہیں ۔ پورے ملک میں پی ٹی آئی کے رہنما اور ورکرز کو گرفتا ر کیا جا رہا ہے ۔یہ اس دلیل سے مطابقت نہیں رکھتا کہ یہ گرفتاری بدعنوانی کی وجہ سے ہے۔ بدعنوانی کے کیس میں کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ اس (گرفتاری) سے تو یہ ایک ‘ملٹر ی کو’ معلوم ہوتا ہے نہ کہ انصاف کا غیر جانبدارنہ اطلاق’ ۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم چاہیں گے کہ پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں ۔ تاکہ سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے سکیں، اور جو کامیاب ہوں وہ ملک چلا سکیں ۔ میں پاکستا ن کے قوانین کا ماہر نہیں ہوں اور نہ ہی ان تمام مقدموں پر کوئی رائے رکھتا ہوں جو ان کے خلاف ہیں لیکن جو کچھ آج میں نے وڈیو میں دیکھا ہے وہ جمہوریت نہیں’۔
======================================