وزیر آباد حملے سے لاہور ریلی تک ، عمران خان کی مخالفت اور تنقید کا محور ، میجر جنرل فیصل نصیر کیوں ؟
لاہور ریلی تقریر کے بعد لندن سے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان سے آصف علی زرداری کا بڑا اعلان سامنے آگیا ، نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی بھی میدان میں آگئے ۔
سیاسی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف عمران خان کے کان کون بھرتا ہے ؟ فواد چوہدری کا تازہ بیان بوکھلاہٹ کو واضح کرتا ہے یا لڑائی بڑھانے کی کوشش ہے ؟
فیصل نصیر کی موجودہ تعیناتی جنرل باجوا کے دور میں ہوئی ، جنرل ساحر شمشاد نے فیصل نصیر کے بارے میں مثبت رپورٹ دی جبکہ جنرل فیض حمید انہیں سپورٹ نہیں کر رہے تھے ۔اب تازہ صورتحال کیا ہے ؟
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے اظہار یکجہتی کے لئے نکالی گئی ریلی سے خطاب کے دوران سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، وزیراعظم شہباز شریف ، پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا اور پھر اپنی توپوں کا رخ انٹیلی جنس اداروں خصوصاً آئی ایس آئی کے ڈی جی (سی ) میجر جنرل فیصل نصیر کی طرف موڑ دیا اور اپنے کارکنوں اور پارٹی کے ہمدردوں کو مگر جنرل فیصل نصیر کا نام یاد رکھنے پر زور دیتے ہوئے دعوی کیا اور الزام لگایا کہ
مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے یہ شخص تھا ، ارشد شریف کے قتل کے پیچھے بھی یہی شخص تھا اور آج ریلی میں خواتین کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے پیچھے بھی یہی شخص ہے اور اب میں 14 مئی تک جلسے جلوس کرنے کے لئے نکلنے والے ہوں اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے پیچھے بھی یہ شخص ہوگا لہذا سب لوگ اس کا نام یاد رکھیں ۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جیل اور زیر حراست تشدد کے ذریعے نظریات کا خون نہیں کیا جا سکتا‘ فسطائی اپنے ہتھکنڈوں سے قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کی ہماری تحریک کو تقویت ہی پہنچا رہے ہیں‘ ساری قوتیں جو چوروں کے پیچھے بیٹھی ہوئی ہیں میں آپ سب کو کہہ رہا ہوں آپ ابھی سے سمجھ جائیں ملک کس طرف جارہا ہے، اسٹیبلشمنٹ کی سمجھ نہیں آرہی آپ کو اس میں کیا مل رہا ہے کہ آپ ان چوروں کے پیچھے لگ گئے ہیں جنہوں نے ملک کو تباہ کر دیا ،بدھ سے جلسے کر رہا ہوں اور14مئی تک کروں گا‘جومصنوعی سیٹ اپ لایا گیا اس کو ہٹائیں ، انتخابت کرائیں اورعوام پر چھوڑیں کہ وہ کس کو چاہتے ۔ہیںہم نے ملک کو دلدل سے نکالنے کیلئے ایمر جنسی طرز کا پلان بنایا ہوا ہے ۔ اتوارکو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان نے ہمیشہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھا ہے،پاکستان میں عوام کسی شخصیت کے لئے نہیں نکلے ،اگر عوام نے چیف جسٹس کا نام لیا ہے تو اس لئے لیا ہے کیونکہ وہ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔سپریم کورٹ کے تمام ججز ایک نقطے پر متفق ہیں کہ نوے روز میں انتخابات ہونے چاہئیں ۔
==========================
اس تقریر پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے لندن سے اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان سے اپنے بیانات کے ذریعے سخت ردعمل دیا ۔
عمران کے انٹیلی جنس افسران پر الزامات، برداشت نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم
اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے معمولی سیاسی فائدے کی خاطر پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرنا اور دھمکیاں دینا معمول بنا لیا ہے اس کا یہ فعل انتہائی قابل مذمت ہے۔ اتوار کو اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل فیصل نصیر اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔علاوہ ازیں سابق صدرآصف علی زرداری کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اداروں کوبدنام کرنے کی کوشش نےعمران خان کاحقیقی چہرہ بے نقاب کردیا‘عمران خان اداروں کوبدنام کرنے کی ہرحد عبورکرچکا، بس بہت ہوگیا، اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ایک شخص میرے آباؤاجداد، میرے بچوں اور ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہے جس کی اجازت نہیں دیں گے، یہ وہ ملک ہے جہاں ہم سب نے دفن ہونا ہے، ہم ایک شخص کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری اقدار اور ہمارے ملک کے ساتھ کھلواڑ کرے۔سابق صدر کا کہنا تھاکہ میجر جنرل فیصل سمیت پاک آرمی کے بہادر اور مایہ ناز افسران پر الزامات دراصل اس ادارے پر حملہ ہے کہ جس کے ساتھ پورا پاکستان کھڑا ہے، عمران خان جھوٹ سےکارکنوں کوبیوقوف بنارہا ہے اور میں عمران خان کا زوال دیکھ رہا ہوں۔علاوہ ازیں اتوار کو اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر پاکستانی نژاد حمزہ یوسف سے ملاقات کے بعد لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھاکہ بہت جلد اسکاٹ لینڈ میں سرمایہ کاری کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں اسکاٹش سرمایہ کاروں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
=====================================
میجر جنرل فیصل نصیر کو تقریبا آٹھ سے نو مہینے پہلے اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا ،
عمران خان کہتے ہیں کہ جب بلاول کے کہنے پر جنرل باجوہ کے دور میں کراچی کے سیکٹر کمانڈر کو ہٹا دیا گیا تھا تو ہماری آواز اوپر تک کیوں نہیں پہنچ رہی ، آٹھ مہینے سے ہم ایک شخص کا ظلم برداشت کر رہے ہیں ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ،
(گویا عمران خان اس شخص کو عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔)
پاکستان کے مشہور صحافیوں عمر چیمہ اور اعزاز سید نے کوئی چھے مہینے قبل میجر جنرل فیصل نصیر کے بارے میں عمران خان کے الزامات سامنے آنے کے بعد اپنے ایک وی لاگ پروگرام میں بتایا تھا کہ آئی ایس آئی میں ڈی جی (سی) کے عہدے کی طاقت اختیارات اور کام کرنے کے طریقے کو پاکستان میں پی ٹی آئی اور عمران خان بہت اچھی طرح جانتے ہیں کیونکہ جنرل فیض بی پہلے ڈی جی (سی) رہ چکے ہیں اور ان سے پہلے جنرل ظہیرالاسلام بھی ڈی جی آئی ایس آئی بننے سے پہلے ڈی جی ( سی ) ہوا کرتے تھے ۔ اعزاز سید کے مطابق عمران خان ایک کھلاڑی ہیں لیکن انٹیلیجنس معاملات سے لے کر دفاعی امور تک جنرل فیض حمید عمران خان کے کوچ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
عمران خان کو جب جنرل شجاع پاشا نے اپنے ڈی جی ( سی ) ظہیر الاسلام کے حوالے کیا تھا تو انہوں نے ہی سیاسی طور پر پی ٹی آئی کو کھڑا کیا اور بعد میں جنرل ظہیرالاسلام خود بھی ڈی جی آئی ایس آئی بنے اور پھر جنرل فیض حمید بھی ڈی جی ( سی) رہ چکے تھے اور بعد میں وہ بھی ڈی جی آئی ایس آئی بن کر پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے مددگار اور معاون ثابت ہوئے ۔
عمر چیمہ اور اعزاز سید نے اپنی بات چیت کے دوران بتایا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو آئی ایس آئی کا جو ونگ دیکھتا ہے اس کا سربراہ یہی ڈی جی( سی ) ہوتا ہے لہذا پاکستان کی اکثر اپوزیشن جماعتوں کو آئی ایس آئی کے ڈی جی (سی) سے شکایات رہتی ہیں ، جب مسلم لیگ نون اپوزیشن میں تھی اسے بھی شکایات تھیں اور دیگر جماعتوں کو بھی شکایات تھیں لیکن ماضی میں ڈی جی کاؤنٹر انٹیلی جنس کا نام اس طرح کھلم کھلا نہیں لیا جاتا تھا جس طرح اب عمران خان لے رہے ہیں یاد رہے کہ عمران خان نے اقتدار کی آخری دنوں میں کہا تھا کہ میں سڑکوں پر آ گیا تو زیادہ خطرناک ثابت ہو گا اب لوگوں کو ان کی یہ بات یاد آ رہی ہے ۔
ڈی جی (سی) کے عہدے پر میجر جنرل فیصل نصیر کی تعیناتی جنرل باجوہ کے دور میں کی گئی تھی انہوں نے انیس سو بانوے میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی تعلق راولپنڈی سے ہے ،85 ویں پی ایم اے لانگ کورس سے تعلق رکھتے ہیں اعزاز سید کے مطابق وہ کراچی میں ملٹری انٹیلیجنس کے لیے خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ بلوچستان میں بھی خدمات سرانجام دی ہیں اور ایک کیریئر انٹیلیجنس افسر ہیں اسی پروگرام میں گفتگو کے دوران بتایا گیا کہ جنرل فیض حمید ، بریگیڈیئر فیصل نصیر کو پسند نہیں کرتے تھے بلکہ وہ کراچی میں آئی ایس آئی کے سیکرٹری بریگیڈیئر شاہد پرویز کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل تھے جبکہ کراچی میں برگیڈئیر فیصل نصیر ملٹری انٹیلی جنس آپریشنز کو دیکھتے تھے اور وہ جنرل عاصم منیر کو رپورٹ کیا کرتے تھے انہوں نے ہی میجر جنرل پر ترقی کے موقع پر اپنا رول پلے کیا ۔ جنرل ساحر شمشاد جب چیف آف جنرل اسٹاف جی ایچ کیو تھے تب انہوں نے فیصل نظیر کے بارے میں مثبت رپورٹ دی تھی جو ان کی بہادری اور پروفیشنل ورک کو اجاگر کرتی ہے ۔پروگرام کی گفتگو کے مطابق عمران خان کو کسی نے بتایا کہ دو واقعات ایسے ہوئے ہیں
جو شہباز گل اور اعظم سواتی کی گرفتاری اور بدسلوکی سے متعلق تھے ان کے پیچھے فیصل نصیر کا نام لیا گیا اور عمران خان اس پر غصے میں آگئے بعد میں وزیرآباد میں حملہ ہوا تو ایف آئی آر میں عمران خان چاہتے تھے کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیر داخلہ راناثناءاللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر کا نام شامل کیا جائے ۔ تب پنجاب کے وزیر اعلی پرویز الہی اور ان کے صاحبزادے مونس الہی اس حوالے سے پیچھے ہٹ گئے ایف آئی آر تو پنجاب پولیس نے درج کرنی تھی اور سب کو پتہ ہے کہ آئی جی پولیس سمیت سرکاری افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کی کلیئرنس اب آئی ایس آئی کی کلیئرنس کے ساتھ مشروط ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے خط بھی لکھ چکے ہیں اور ساری بیورو کریسی کو پتا ہے کہ انہیں کس طرف دیکھنا ہے لہذا ایف آئی آر میں عمران خان کی مرضی کے نام شامل نہیں ہو سکے اس بات کا عمران خان کو غصہ ہے ۔
دوسری طرف سے بار بار کہا جاتا رہا کہ عمران خان جو نام لے رہے ہیں ان کے حوالے سے کوئی شواہد پیش کریں بغیر ثبوت کسی پر الزام کیسے لگایا جاسکتا ہے ۔
انٹرنیشنل میڈیا نے بھی عمران خان سے بار بار پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی شواہد اور ثبوت ہیں لیکن ایسے سوالات پر عمران خان آئیں بائیں شائیں کرتے رہے ۔
اب ایک مرتبہ پھر لاہور ریلی میں عمران خان نے گاڑی کے اندر بیٹھ کر جو تقریر کی اس میں انہوں نے فیصل نصیر کا نام لے لیا اور کافی سخت زبان استعمال کی جس پر لندن سے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان سے سابق صدر آصف علی زرداری کا شدید رد عمل سامنے آیا ۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا بیان سامنے آگیا ۔
==========================================
شہباز شریف اور آصف زرداری کے بیانات حیران کن ہیں، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے وزیر اعظم اور سابق صدر کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف اور آصف زرداری کے بیانات حیران کن ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی پر کھڑے دونوں لیڈرز کو احساس نہیں وہ کیا کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی کے ہر عنصر کو دفن کر دیا گیا ہے۔
شہباز شریف اور آصف زرداری کے بیانات حیران کن ہیں، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے نامزد ملزمان سے تفتیش بنیادی بات ہے اس سے انکار قانون کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ایک شخص اداروں کو بدنام کرنے کی ہر حد کو عبور کر چکا ہے جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
ایک شخص اداروں کو بدنام کرنے کی حد عبور کرچکا، آصف زرداری
نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک میں میرے خلاف شواہد اکٹھے کرنے کی کوشش کی گئی، شہباز شریف
ان کا کہنا تھا کہ بس بہت ہوگیا، غیرملکی ایجنٹ کی گزشتہ روز کی تقریر سننے کے بعد کوئی محب وطن اس کی پیروی کرنے کا اب سوچ بھی نہیں سکتا۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انگلینڈ کے علاوہ نیوزی لینڈ تک میں میرے خلاف شواہد اکٹھے کرنے کی کوشش کی، کیس میں میری بریت پورے پاکستان کی فتح ہے۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان نے میرے خلاف ہر حربہ استعمال کیا لیکن ناکامی ہوئی، عمران خان سر سے پاؤں تک جھوٹے مکار آدمی ہیں، ان کا جھوٹ قوم کے سامنے آرہا ہے۔
====================================
پاک فوج کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی کارکن نے معافی مانگ لی
ا
راولپنڈی: دبئی سے پاک فوج کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ورکر کا اعترافی بیان سامنے آ گیا ہے جس میں اس نے معافی بھی مانگ لی ۔
تفصیلات کے مطابق اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے بتایا کہ اس کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے ، چند سالوں سے دبئی میں مقیم اور پی ٹی آئی دبئی سوشل میڈیا ٹیم کا حصہ ہوں۔
ملزم عبدالرحمن کمال نےٹویٹر پر اسکا فعال اکاؤنٹ راحیلہ سدپارہ نامی خاتون کے نام سے تھا جس سے وہ پاک فوج اور شہدا کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کے لئے باقائدگی سے استعمال کرتا تھا۔ ملزم نے اعترافی بیان میں کہا کہ کئی سال سے تحریک انصاف سے منسلک اور ایک سال سے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا تھا، ٹویٹر پر 3 جبکہ فیس بک پر ایک فیک اکاؤنٹ چلا رہا تھا۔ فیس بک پر سرانگ کے نام سے اکاؤنٹ بنا رکھا تھا۔
ملزم نے بتایا کہ وہ ان نازیبا ٹوئیٹس پر معذرت خواہ ہے، پاکستانی اداروں کو یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کوئی نازیبا الفاظ استعمال کروں گا اور نہ ہی کوئی ٹوئیٹس کروں گا۔