بلوچ طلبا کو صرف قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد نہیں بلکہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے غائب کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ نسلی امتیاز بھی برتا جاتا ہے۔
=============================
کوئٹہ سے پشاور جانیوالی عید اسپیشل ٹرین میں آگ بھڑک اٹھی
کوئٹہ (-کوئٹہ سے پشاور جانے والے عید اسپیشل ٹرین کی بوگی میں ہرک اور مچ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ٹریولنگ انچارج شفیق شہزاد گارڈ اور فائر ایکسٹیگیو شرلے کے ذریعے آگ پر قابو پا لیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا آگ بوگی نمبر دو کی ڈیسک بریک میں لگی تھی جس پر قابو پانے کے بعد ٹرین کومچ ریلوے اسٹیشن پہنچا کر منزل کی جانب روانہ کر دیا گیا۔
==================================
عدلیہ، پارلیمنٹ اور جبری گمشدگیاں
===
حامد میر
—-
یہ الفاظ تو بہت سادہ ہیں لیکن غور کریں تو ان میں بہت گہرائی ہے۔آپ کو یہ بتانا سب سے زیادہ ضروری ہے کہ یہ وہ الفاظ ہیں جن سے بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کے بارے میں قائم کئے گئے عدالتی کمیشن کی رپورٹ کا آغاز ہوتا ہے ۔یہ کمیشن تین اکتوبر 2022ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حکم پر قائم کیا گیا۔قومی اسمبلی کے رکن سردار اخترمینگل اس کمیشن کے کنوینر ہیں جبکہ ارکان میں رضا ربانی، اسد عمر، سنیٹر کامران مرتضیٰ، سنیٹر مشاہد حسین، افراسیاب خٹک، سابق چیف سیکرٹری بلوچستان ناصر کھوسہ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کُرد، لمز لاہور کی پروفیسر عاصمہ فیض، سیکرٹری داخلہ حکومت پاکستان، سیکرٹری ہیومن رائٹس حکومت پاکستان اور سیکرٹری سینٹ آف پاکستان شامل ہیں ۔کمیشن نے فروری 2023ء میں اپنی رپورٹ مکمل کرکے اسلام آباد ہائیکورٹ کو پیش کر دی لیکن اس رپورٹ کے بارے میں مکمل خاموشی ہے اور کارروائی آگے نہیں بڑھی۔ اس کمیشن کی رپورٹ کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے۔
’’پاکستان ایک ایسے جمہوری عمل کی تخلیق ہے جس میں ووٹ کے ذریعہ حق خود ارادیت کا اظہار کیا گیا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک سچے آئین پسند تھے جو شخصی آزادیوں، قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق پر یقین رکھتے تھے انسانی حقوق کے بارے میں ان کا عزم اتنا مضبوط تھا کہ ستمبر 1929ء میں انہوں نے مرکزی قانون سازی اسمبلی کے اجلاس میں بھگت سنگھ کا دفاع کیا جسے برطانیہ کی نوآبادیاتی حکومت نے سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دیا تھا ۔اس تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو اکیسویں صدی کے پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے ذریعہ شہریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کو سلب کرنا بالکل ناقابل قبول ہے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ کے پہلے صفحے کے پہلے پیرا گراف میں بانی پاکستان کے بارے میں ایک ایسی تاریخی سچائی کا ذکر کیا ہے جسے ریاست پاکستان نے ہمیشہ اپنے شہریوں سے چھپایا ہے۔بھگت سنگھ برطانوی سامراج کے خلاف جدوجہد کرنے والا ایک انقلابی تھا جسے قائد اعظم نے ایک آزادی پسند قرار دیا ۔اسی زمانے میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھگت سنگھ کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے ٹربیونل کو غیر قانونی قرار دیا ۔لاہور ہائیکورٹ بار کے اس بیان پر علامہ اقبال نے بھی دستخط کئے جس کے ٹھوس دستاویزی شواہد موجود ہیں لیکن افسوس کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان میں آج بھی سامراجی طاقتوں کی گماشتہ اشرافیہ نے غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعہ عوام کی اکثریت کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔آج پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں میں بلوچ طلبا کونسلی امتیاز اور جبری گمشدگیوں کا سامنا ہے۔ بلوچ طلبا کی جبری گمشدگیوں کے خلاف خاتون وکیل ایمان مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئین کی دفعہ 199کےتحت ایک درخواست دائر کی تھی ۔اس درخواست کی سماعت کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی کہ بلوچ طلبا کو صرف قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد نہیں بلکہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے غائب کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ نسلی امتیاز بھی برتا جاتا ہے۔بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد بہت کم ہے بلوچستان کے طلبا اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے سندھ یا پنجاب کا رخ کرتے ہیں تو ریاستی ادارے ان طلبا کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں لہٰذا اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان کی یکجہتی کیلئے خطرہ بننے والی اس ریاستی پالیسی کے پس منظر اور خاتمے کیلئے ایک کمیشن قائم کیا تاکہ پاکستان کی پارلیمینٹ اور ایگزیکٹو سیکورٹی اداروں کے موقف کی روشنی میں ایسی سفارشات مرتب کرے جن کو سامنے رکھ کر عدالت کوئی حل تجویز کرے ۔
پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو نے اپنا کام کر دیا لیکن عدالت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ہوسکتا ہے عدالت کیلئے دیگر معاملات بہت اہم ہوں لیکن بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی سے متعلق کمیشن کی رپورٹ نے جبری گمشدگی کو ایک ایسا زخم قرار دیا ہے جو پاکستان کے وجود کومسلسل کمزور کر رہا ہے اس مسئلے کا تعلق صرف ایک صوبے سے نہیں ہے ۔یہ ایک قومی مسئلہ ہے لیکن بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہے ۔کمیشن کی رپورٹ میں قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم حفیظ بلوچ کی گمشدگی کا پورا پس منظر بیان کیا گیا ہے اور بتایا گیا کہ کس طرح میجر غلام مرتضیٰ خضدار سے آیا اور اس نے یونیورسٹی کے اساتذہ کی مدد سے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم حفیظ بلوچ تک رسائی حاصل کی اور کچھ عرصے بعد حفیظ بلوچ اپنے گھر واپس گیا تو غائب ہوگیا ۔ایک اور طالب علم وسیم تابش بلوچ کافی عرصہ لاپتہ رہا اورپھر ایک جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔اس کمیشن نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ، آئی جی بلوچستان اور کوئٹہ میں وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں موجود متاثرین سے بھی ملاقاتیں کیں۔کورکمانڈر کوئٹہ سے ان کی مصروفیات کے باعث ملاقات نہ ہو سکی ۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان بھر میں بلوچ طلبا کے ساتھ ہونے والا سلوک آئین پاکستان کی دفعہ 9-10اور 25کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔رپورٹ کے صفحہ 62پر کہا گیا ہے کہ سیکورٹی اداروں نے بلوچ طلبا کے اغوا میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے لیکن واقعاتی شہادتوں سے پتہ چلتا ہے کہ بلوچ طلبا کی جبری گمشدگیوں میں ریاستی ادارے ملوث ہیں اور ان کا یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعہ 55کی خلاف ورزی ہے ۔صفحہ 64پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی رہائش گاہ پر ایف سی کے ایک افسر نے قبضہ کر رکھا ہے ۔2021ء میں بلوچستان یونیورسٹی کے اغوا ہونے والے دو طلبا کا تاحال کوئی پتہ نہیں۔ صفحہ 66پر حکومت پاکستان کی طرف سے 2011ء میں جبری گمشدگیوں کی انکوائری کیلئے قائم کئے گئے کمیشن کی کارکردگی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا۔کئی سال سے یہ کمیشن ایک متنازعہ شخصیت جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں کام کر رہا ہے لاپتہ افراد کے اہلخانہ ان صاحب سے شدید نالاں ہیں ۔
کمیشن نے سفارشات میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے کے لئے قانون سازی کے علاوہ سیکورٹی اداروں پر نظر رکھنے کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کرے وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلئے عالمی کنونشن پر فوری دستخط کئے جائیں ۔صفحہ 73پر کہا گیا ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں جبری گمشدگیوں پر بحث کی جائے کیونکہ یہ آئین کی بالادستی کا مسئلہ ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ وہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلا کر جبری گمشدگیوں پر بحث کرائیں اور پھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے۔کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا جائے تو سیکورٹی اداروں کو صرف بلوچستان نہیں بلکہ پورے پاکستان میں آئین و قانون کے تابع بنایا جا سکتا ہے لیکن فی الحال یہ نہ تو چیف جسٹس آف پاکستان کی ترجیح ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ کی ترجیح ہے ۔چیف جسٹس ، وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، اسپیکر قومی اسمبلی اور عمران خان کا تعلق پنجاب سے ہے وہ پنجاب کی لڑائی میں مصروف ہیں حالانکہ جبری گمشدگی صرف بلوچستان نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/424421
===================================================
==========================
خبرنامہ نمبر23 /1541
کوئٹہ20اپریل:۔حکومت بلوچستان محکمہ داخلہ و قبائلی امور (جیل خانہ جات )کے ایک اعلامیہ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی پیشگی منظوری سے حکومت بلوچستان محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے عید الفطر کے موقع پر صوبہ بلوچستان کی جیلوں اور جوڈیشل لاک اپ میں قید تمام سزا یافتہ قیدیوں کو ساٹھ (60) دن کی “خصوصی معافی” دے دی گئی ہے عید الفطر 2023 کی خصوصی معافی کا اطلاق تمام مجرموں پر ہوتا ہے سوائے ان قیدیوں کے جو تخریب کاری، بم دھماکے، تخریب کاری، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیاں، دہشت گردی ایکٹ (جیسا کہ اے ٹی اے میں بیان کیا گیا ہے)، قتل جیسے گھناؤنے جرائم کی سزا سے گزر رہے ہیں یا عصمت دری، غیر فطری جرائم، اغوا، ڈکیتی، غیر ملکی ایکٹ 1946، نیب آرڈیننس 1999 کے تحت زیر سماعت مقدمات اور تعزیرات پاکستان 1876 کے باب-XVI کے تحت متعین جرائم کے لیے اور ان لوگوں کے لیے جنہیں انفرادی طور پر خصوصی معافی دی گئی ہے۔
°°°
خبرنامہ نمبر23 /1542
بارکھان20 اپریل: ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان رمضان پیکج کے تحت ضلع بارکھان کے مستحق غریب اور نادار خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ گذشتہ کئ روز سے جاری ہے روزانہ سینکڑوں غرباء میں راشن تقسیم ہورہاہے
ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسو کی خصوصی ہدایت پرآسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین پی اے ڈپٹی کمشنر حبیب خان اور لیویز فورس کے افسران اور لیویز اہلکاروں کی نگرانی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان رمضان پیکج کے تحت غریب نادار مستحق گھرانوں میں راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور آج بھی بہت سے غریبوں نادار اور مساکینوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر بارکھان عبداللہ کھوسہ نے آسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاروں کو خصوصی ہدایت جاری کیں۔کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ راشن میرٹ پر غرباء میں تقسیم کیا جائے ۔اور کسی قسم کی کوتاہی ناقابل برداشت ہے۔اس موقع پر مستحق افراد کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کو بے حد سراہا گیا ۔ماہ صیام اور عیدالفطر کی امد کے موقع پر حکومت کی جانب سے غریبوں میں اشیائے خورد نوش تقسیم کرنا ایک خوش ایندہ اقدام ہے۔جس سے مفلس افراد کی مشکلات میں کمی واقع ہوگی ۔
°°°
پریس ریلیز
کوئٹہ20اپریل:-بلوچی اخبار کے ایڈیٹر سینئیر صحافی ریٹائرڈ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ تعلقات عامہ منیر بلوچ کی اہلیہ بلوچی اخبار کے پبلشر ملک محمد پناہ کی صاحبزادی ۔ بیپرا کے گہرام منیر ۔لائیو اسٹاک کے پناہ منیر۔ایگریکلچرل انجینئرنگ کے شہک منیر کی والدہ ۔ اکبر کمال اور جہانگیر کمال کی خالہ انتقال کرگئیں ان کی نماز جنازہ 4.30بجے سبزل روڈ قبرستان میں ادا کی جائیگی۔ اور فاتحہ خوانی منیر بلوچ کی رہائش گاہ ملک عبد الرشید اسٹریٹ ڈبل روڈ کویٹہ میں ہوگی۔
°°°
==============================
نواب اسلم رئیسانی کا گن مین بولان مینگل نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے
کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کا گن مین بولان مینگل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق رئیسانی روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چیف آف ساراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی کا گن مین جاں بحق ہوگئے لاش کو سول ہسپتال ضروری کارروائی کیلئے منتقل کردیا دوسری جانب علاقہ تھانہ پولیس نے مسلح افراد کیخلاف کارروائی شروع کردی۔
================
بی ایس او کا لاپتہ افراد کے لیے عید الفطر کو تربت میں ریلی کا اعلان
تربت: بی ایس او کا لاپتہ افراد کے لیے عید الفطر کو تربت میں ریلی کا اعلان۔ بی ایس او تربت زون اور بی ایس او پجار تربت زون کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں بی ایس او اور بی ایس او پجار کی مقامی قیادت اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈا زیر بحث ہوا جس میں عید کے پہلے دن لاپتہ بلوچوں کے لیے ایک احتجاجی ریلی نکالی نکالنے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ ریلی مختلف سڑکوں سے ہوکر شہید فدا چوک تک اختتام پذیر ہوگا۔ اجلاس میں کیچ کے باشعور عوام اور تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کی گئی کہ اس احتجاجی ریلی میں شرکت کرکے قومی فریضہ فورا کریں۔دریں اثنا تربت سول سوسائٹی نے عید الفطر کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے بی ایس او کے احتجاجی ریلی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔’
ترجمان نے ایک بیان میں عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہزاروں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور ان غمزدہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں جو سالوں سے اپنے گمشدہ عزیزوں کی بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہیں
======
سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کی دشت میں واقع مائنز پر نامعلوم افراد کا حملہ
کوئٹہ: سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کردکی دشت میں واقع مائنز پر نامعلوم افراد کا حملہ، مشینری کو نذرآتش کرکے تین مزدووں کو اغواء کرکے لے گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کوئٹہ سے ملحقہ علاقے دشت میں نامعلوم افراد سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کی مائنز پر دھاوا بول کر وہاں موجود مشینری کو نذرآتش کرکے تین مزدوروں کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کے ترجمان گل زمان عرف(گل جی) نے رابطہ کرنے پر واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ واقعہ گزشتہ روز کوئٹہ سے ملحقہ علاقے دشت میں پیش آیا ہے جہاں نامعلوم مسلح افراد نے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کی مائنز پر حملہ کرکے وہاں موجود مشینری کو نذرآتش کیا اور تین مزدوروں کو اپنے ساتھ لے گئے اور واقعہ کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم نے قبول کی ہے۔گل زمان عرف(گل جی) نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ کے پس پردہ محرکات میر ہمایوں عزیز کرد ان کے اصولی سیاسی موقف سے دستبردار کرانے کی سازش
============================
نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ قوم دوستی انسان دوستی کے بغیر فاشزم ہے،ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ و دیگر قائدین کے اعزاز میں نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی انیل غوری اوردیگر دوستوں نے افطار ڈنر دیا۔افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے قاہد ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی فلسفہ سیاست قوم دوستی اور انسان دوستی پر مشتمل ہے نیشنل پارٹی سمجھتی ہے۔
ک قوم دوستی انسان دوستی کے بغیر فاشزم ہے،نیشنل پارٹی کے جھنڈے تلے تمام اقوام کو منظم کرنے اور خوبصورت وفاقی پارلیمانی نظام کی تشکیل کی کوشش کررہے تاکہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہو اور انسان کہ آزادی و خودمختاری یقینی ہو۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں راتوں رات پارٹی بنایا جاتا ہے ۔
پھر بھی انتخابات میں ووٹ کسی کو پڑتے ہیں اور ٹھپہ بازی کے بدولت جیتتا کوء اور ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت کے ملک کی سیاست میں نمایاں مقام و کردار تھا مارشل لاء کے خلاف جدوجہد کی، طویل قید و بند کی صعبوتیں برادشت کی۔لیکن آج اس مقام کو برباد کیا گیا حکومت کی فروخت کی خبریں زد عام ہے پوسٹنگ و ٹرانسفر پر بھاری بھرکم لی جارہی ہے۔عوام مہنگائی کے عذاب سے دوچار ہے ایک وقت کی روٹی تک میسر نہیں بیروزگاری عروج پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس تقریب میں دو برادر مذائب بیھٹے ہیں جو نیشنل پارٹی کی انسان دوستی کی پالیسی ہے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ کارکن و تنظیم محنت کو جاری رکھیں مستقبل عوام کا اور عوام نیشنل پارٹی کا ہے۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر انیل غوری نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی مرکزی سنئیر نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ جسٹس ریٹائرڈ شکیل بلوچ آغا گل نیاز بلوچ ستار بلوچ یونس بلوچ علی احمد لانگو حاجی عبد الصمد بلوچ حاجی نعیم بنگلزئی ملک نصیر شاہوانی محمود رند ریاض زہری ڈاکٹر رمضان ہزارہ سعید سمالانی آغا زہن شاہ نیشنل پارٹی مستونگ کے رہنما نواز بلوچ جاوید ہزارہ بی ایس او پجار کے رہنما ڈاکٹر طارق بلوچ ایم جے بلوچ سمیت دیگر موجود تھے۔
=======================================
خبر نامہ نمبر1543/2023
کوئٹہ، 20 اپریل:بلوچستان فوڈ اتھارٹی نے گھریلو و کاروباری سطح پر کوکنگ آئل کو خراب ہونے سے بچانے اور اس کا بہتر معیار برقرار رکھنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو انتہائی مفید قرار دیا ہے۔بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق صارفین و کاروباری حضرات تیل کو ٹھنڈی، تاریک جگہ پر ذخیرہ کریں، روشنی اور گرمی کی تپش خرابی و انحطاط کے عمل کو تیز کر سکتی ہے اس لیے تیل کو ٹھنڈی جگہ اور بند الماری یا پینٹری میں رکھنا بہترین ہے۔ تیل کو کھلی فضاء میں نہ رکھا جائے کیونکہ آکسیجن تیل کو خراب کرنے کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا تیل کو بند برتنوں میں ذخیرہ کرنے کو ترجیح دیں جبکہ دھاتی برتن جیسے کاپر اور ایلومینیم کھانا پکانے کے تیل کو ذخیرہ کرنے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ تیل کو صاف برتن میں رکھیں اور آلودگی سے بچانے کیلئے تیل کو ذخیرہ کرتے وقت وقت ہمیشہ صاف برتن استعمال کریں۔ پریس ریلیز کے مطابق وقتاً فوقتاً کوکنگ آئل کی میعاد ختم ہونے کی تاریخیں ضرور چیک کریں اور تیل کو ان کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ سے پہلے استعمال کریں تاکہ تیل کی تازگی و غذائیت متاثر نہ ہو۔ تیل کو دوبارہ استعمال کرنے سے گریز کریں، استعمال شدہ کوکنگ آئل کے بار بار استعمال سیانسان میں موٹاپے، دل کی بیماری معدے میں جلن، تیزابیت اور ذیابیطس ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔کھانا پکانے کے تیل کے ذخیرہ کرنے کے درجہ حرارت کے لیے عام طور پر 10 ڈگری یا 15 تجویز کیا جاتا ہے اور خوردنی تیل استعمال نہ کیا جائے تو اسے چولہے، ہیٹنگ پائپ یا زیادہ درجہ حرارت کے آلات و مقامات سے دور رکھیں۔علاوہ ازیں تیل کی چند اقسام میں قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو کہ انہیں خراب ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں تاہم آپ از خود بھی تیل میں وٹامن ای جیسے اینٹی آکسیڈنٹ بھی شامل کر سکتے ہیں۔کوکنگ خریدتے وقت اس کے معیار پر ہر گز سمجھوتہ نہ کریں لہٰذا ہمیشہ مستند مراکز و ذرائع سے تیل خریدیں اور کوالٹی انڈیکیٹرز جیسے ایسڈ ویلیو، پیرو آکسائیڈ ویلیو اور آکسیڈیٹیو سٹیبلٹی انڈیکس ضرورچیک کریں۔
خبر نامہ نمبر1544/2023
خبر نامہ 20اپریل:۔لورالائی ڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان سلیم دشتی اور ایس ایس پی اصف فراز مستوئی نے کہا ہے کہ شہداء فورس کی شان اور ہمیں انکی قربانیوں پر فخر ہے. ہر لمحہ ان کے فیملی ممبر کے ساتھ ہیں اور وہ خود کو کسی بھی طور تنہا نہ سمجھیں۔ ہم انکے ساتھ کھڑا ہیں. ان خیالات اظہار انہوں نے ایس ایس پی آفس لورالائی میں ڈپٹی کمشنر لورالائی سبحان سلیم دشتی،ایس ایس پی لورالائی آصف فراز مستوئی. اسسٹنٹ کمشنر ظہور بلوچ نے رمضان پیکچ کے تحت شہدا پولیس ورثاء میں راشن تقسیم کے پر کیا۔انہوں نے کہا شہدا ہماری شان اور فخر ہے.انکے قربانیوں پر ہمیں فخر ہے.قیام امن کے لیے پولیس/لیویز شہداء کی گراں قدر قربانیاں ہمارے لئے مثال ہیں ملک میں امن و استحکام پرامن معاشرے اور ماحول کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے. ہم انکے قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں.ایس ایس پی لورالائی نے کہا کہ شہادتوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں بلکہ مزید بلند ہوتے ہے. ہر لمحہ شہدا فیملی کے ساتھ ہے اور وہ خود کو کسی بھی طور تنہا نہ سمجھیں۔شہدائے پولیس اوران کی قربانیاں ہمارا اثاثہ ہیں جبکہ ان کے اہل خانہ کی دیکھ بھال اور فلاح وبہبود ہماری ذمہ داری ہے۔شہدائے پولیس نے یہ قربانیاں اپنی ذات یاخاندان کیلے نہیں بلکہ مادروطن کی دفاع اور انے والے نسلوں کی بقا کیلے دی ہیں۔
خبر نامہ نمبر1545/2023
کوئٹہ 20 اپریل۔ صوبائی محتسب بلوچستان نذر محمد بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا کہ جیل میں موجود نادار قیدی جو اپنی سزا پوری کرنے کے بعد جرمانے کے رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صوبے کے مختلف جیلوں میں اضافی سزا کاٹ رہے ہیں اگر معاشرے کے مخیر حضرات ان غریب نادار لوگوں کے جرمانے کی رقم ادا کریں گے تو اس کار خیر کی وجہ سے یہ۔ نادار لوگ ان مبارک ایام میں اپنے گھر والوں کے ساتھ عید کی خوشیاں گذار سکیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گڈانی جیل میں موجود پانچ نادار قیدیوں کی رہائی کیلئے محتسب بلوچستان اور غیر سرکاری ادارہ جونیپر لائینز کلب کی جانب سے جرمانے کی رقم کی ادائیگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیا، صوبائی محتسب نے کہا کہ آزاد فضاؤں میں سکھ کے ساتھ سانس لینا اللّٰہ پاک کی بڑی نعمت ہے لہذٰا عید کے پر مسرت موقع پر جیلوں، ہسپتالوں و دیگر علاقوں میں مفلس نادار لوگوں کی ہماری تھوڑی سی مدد سے اگر ان کی پریشانی کا ازالہ ہو تو یہ ہمارے لیے سعادت کی بات ہے، صوبائی محتسب نے غیر سرکاری تنظیم جونیپر لائینز کلب کے نورالامین زہری اور ڈاکٹر ہارون کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مدد اور تعاون سے یہ پانچ قیدی رہائی حاصل کرکے عید کی خوشیاں اپنے گھر والوں کے ساتھ منا سکیں گے۔
خبر نامہ نمبر1546/2023
استامحمد20ٓاپریل:۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر چلنے والی نیوز جس میں ایک غریب گھرانے میں 4 معزور بچوں کے باپ نے مدد کی اپیل کی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر محمد اعجاز سرور نے ریونیو آفیسران کو احکامات دیئے کہ جلد از جلد اس غریب باپ کی مدد کی جائے جس پر نائب تحصیلدار گامن خان۔پٹواری و دیگر متعلقہ عملہ نے راشن کے 4 بیگ لیکر ان کے گھر پہنچ گئے جس پر انہوں نے ڈپٹی کمشنر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا اس موقع ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اسلامی ریاست میں،مظلوموں،معذوروں اور بے کسوں کی مدد اور داد رسی کو بنیادی اہمیت حاصل ھے عدل و مساوات کے قیام، معاشرے کے بے کس افراد،معذوروں اور مظلوموں کی داد رسی ہی ایک انسان کو مسیحا بنا دیتی ھے ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ انسان کو خالق کائنات نے دنیا میں اشرف المخلوقات بناکر بھیجاھے اسلام ہی روئے زمین پر وہ مذہب ہے جو معذورین سمیت پوری انسانیت کا مسیحا ہے۔ اسلام نے معذور افراد کے مختلف حقوق ومراعات وضاحت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اسلام نے معذور افراد پر کسی طرح کا معاشی بار نہیں رکھا، کسبِ معاش کی الجھنوں سے انہیں آزاد رکھا ہے،اس لئے ہم سب کو چاہیے کہ وہ انسانیت کی بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور کوشش کریں کہ ہمارے محلے میں کوئی معذور تو نہیں اگر ھے تو ان کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں اور اس کی مدد کرنے میں پہل کریں ڈپٹی کمشنر نے مخیر حضرات پر زور دیا کہ وہ اس کار خیر میں اپنا موثر انداز میں کردار ادا کریں کیونکہ اسلام ہمیں یہی درس دیتا ہے کہ انسانیت کی بھلائی و ان کے دکھ درد میں شریک ھوں۔
======