بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں کے بیچوں بیچ انتہائی دور دراز علاقوں میں بکریاں اور اونٹ چرانے والے غریب خانہ بدوش نہیں جانتے کہ اس ڈیجیٹل مردم شماری کے کیا فائدے اور نقصانات ہوں گے لیکن وہ اونٹوں پر بیٹھ کر ڈیٹا جمع کرنے کے لئے وہاں پہنچنے والے مردم شماری اہلکاروں سے تعاون کر رہے ہیں


بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں کے بیچوں بیچ انتہائی دور دراز علاقوں میں بکریاں اور اونٹ چرانے والے غریب خانہ بدوش نہیں جانتے کہ اس ڈیجیٹل مردم شماری کے کیا فائدے اور نقصانات ہوں گے لیکن وہ اونٹوں پر بیٹھ کر ڈیٹا جمع کرنے کے لئے وہاں پہنچنے والے مردم شماری اہلکاروں سے تعاون کر رہے ہیں

اور ان میں سے بعض کو امید ہے کہ بہتر اعداد و شمار اور معلومات جمع ہونے کے بعد بلوچستان کے غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے ضرور کچھ اقدامات ہوں گے ۔

دور دراز علاقوں میں جہاں سڑکیں نہیں ہوتی اور صرف اونٹ پر سوار ہوکر ہی پہنچا جاسکتا ہے وہاں ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے مردم شماری کی ٹیموں کو یہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس پر ڈی ڈبلیو نے اپنی خصوصی رپورٹ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں مردم شماری ڈیجیٹل طریقے سے ہو رہی ہے مردم شماری کا عملہ خانہ بدوشوں کے ایک ایسے گروہ کے پاس جاتا ہے جو گمنام علاقے میں مقیم ہیں ان کا ڈیٹا حاصل کرنا ضروری ہے

عام طور پر خاندانوں سے 25 سوالات پوچھے جاتے ہیں اس کا مقصد آبادی کی درست تعداد کا تعین اور اخراجات کو کم کرنا ہے بلوچستان کا یہ صوبہ قدرتی وسائل سے تو مالا مال ہے لیکن دیگر صوبوں سے اور غریب ہے یہاں لوگوں کے پاس کچھ نہیں ہے وہ غریب اور قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں ایسا مقامی لوگوں نے اس ٹیم کو بتایا اور انہیں معلومات فراہم کی


مردم شماری کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے بلوچستان کے دور دراز اور مشکل علاقوں میں جانے والی تنظیموں کو سیکورٹی کے حوالے سے بھی رسک کا سامنا ہے اگرچہ ان کے ساتھ سکیورٹی اہلکار بھی جاتے ہیں لیکن پھر بھی مختلف قسم کے واقعات کا خطرہ رہتا ہے ۔

دیکھا جائے تو جو سرکاری اہلکار اور ان کے ساتھ تعاون کرنے والے لوگ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون کر رہے ہیں ان کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے اور مردم شماری کے اہلکاروں کا دور دراز علاقوں میں کام کرنا اور خطرہ مول لینا ان کی فرض شناسی کا ثبوت ہے وہ پوری قوم کے ہیرو ہیں اور ان کا کام قابل تعریف ہے صوبائی اور وفاقی حکومتیں اداروں کو ایسے لوگوں کی ہمت افزائی کرنی چاہیے
=========================

خبرنامہ نمبر1507/2023
لورالائی18اپریل :۔ڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان سلیم دشتی کی زیر صدارت مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں 22سر کل یعنی مختلف یونین کونسلز میں فرائض سرانجام دینے والے سپروائزر نے شرکت کی اجلاس میں مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جن علاقوں میں آبادی کم ظاہر کی گئی ہے ان کا بھی تفصیل سے مشاہدہ کیا گیا اور وجوہات سامنے لائی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لورلائی سوبان سلیم دشتی نے کہا کہ جن علاقوں میں رپورٹنگ صحیح انداز سے نہیں ہوئی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں اسسٹنٹ کمشنرز تحصیلداران اور محکمہ ریونیو کا تمام اسٹاف یونین کونسل کے چیئرمین کے ساتھ مل کر مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں میں عمل مکمل کروائیں گے مزید تین دن یعنی 20 تاریخ کا وقت بھی دیا گیا ہے تاکہ یہ عمل صحیح معنوں میں مکمل ہو سکے انہوں نے پبلک چیئرمین سے بھی اپیل کی کہ وہ مردم شماری کو صحیح معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انتظامیہ کا ساتھ دیں تاکہ اس قومی فریضے کو جلد مکمل کیا جاسکے مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں 22سر کل یعنی مختلف یونین کونسلز میں فرائض سرانجام دینے والے سپروائزر نے شرکت کی اجلاس میں مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جن علاقوں میں آبادی کم ظاہر کی گئی ہے ان کا بھی تفصیل سے مشاہدہ کیا گیا اور وجوہات سامنے لائی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لورلائی سوبان سلیم دشتی نے کہا کہ جن علاقوں میں رپورٹنگ صحیح انداز سے نہیں ہوئی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں اسسٹنٹ کمشنرز تحصیلداران اور محکمہ ریونیو کا تمام اسٹاف یونین کونسل کے چیئرمین کے ساتھ مل کر مردم شماری میں رہ جانے والے علاقوں میں عمل مکمل کروائیں گے مزید تین دن یعنی 20 تاریخ کا وقت بھی دیا گیا ہے تاکہ یہ عمل صحیح معنوں میں مکمل ہو سکے انہوں نے پبلک چیئرمین سے بھی اپیل کی کہ وہ مردم شماری کو صحیح معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انتظامیہ کا ساتھ دیں تاکہ اس قومی فریضے کو جلد مکمل کیا جاسکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1508/2023
لورالائی 18اپریل :۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے احکامات کی روشنی میں ماہ صیام کے دوران ڈپٹی کمشنر سوبان سلیم دشتی کی ہدایت پر غریب نادار افراد مزدوروں اور خصوصی اہمیت کا حامل لوگوں میں اشیاءخوردونوش تقسیم کیا گیا راشن تقسیم کا عمل لیویزلاین لورالائی میں منعقد ہوا اسسٹنٹ کمشنر لورالائی ظہور احمد بلوچ اور تحصیلدار بوری ثناءاللہ لونی کی نگرانی میں تمام افراد میں راشن تقسیم کیا گیا اس موقع پر مستحق افراد کی جانب سے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کے اس اقدام کو بے حد سراہا گیا ماہ صیام اور عید کی آمد کے موقع پر حکومت کی جانب سے غریبوں میں راشن تقسیم کرنا ایک خوش آئند اقدام ہے غریب اور نادار افراد کے گھروں میں راشن کی فراہمی سے ان کی مشکلات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان سلیم دشتی نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے اس ریلیف کو مزید وسیع کیا جائے تاکہ ماہ صیام میں زیادہ سے زیادہ مستحق خاندان ، معذور و بیوہ بے سہارا نادار افراد اور غربائ ومساکین حکومتی اقدامات سے مستفید ہوسکیں ماہ صیام کے آخری عشرے اور عید کی آمد کے موقع پر حکومت کی جانب سے مستحقین تک اشیاءخوردونوش کی فراہمی خوش آئند اقدام ہے اس عمل سے مہنگائی کی وجہ سے مرجھائے ہوئے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری جارہی ہیں اور عید کے موقع پر مستحق لوگوں کی مشکلات میں کمی واقع ہوئی ہے ضلعی انتظامی کی پوری کوشش ہے کہ تمام راشن منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے تاکہ اس کمر توڑ مہنگائی میں غرباءومساکین کو ریلیف فراہم ھو سکے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھرپور کوشش ہے کہ ہر اس ضرورت مند شخص و فیملی تک پہنچا جائے جس کو سب سے زیادہ اس امداد کی ضرورت ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1509/2023
لورالائی18اپریل :۔ ڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان سلیم دشتی نے کہا کہ آفیسران اپنی ذمہ داری سے ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے علاقے کے تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا سکیں ان خیالات کا اظہار انھوں ضلع لورالائی کے تمام محکموں کےضلعی آفیسران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے دوران کیا اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر میاں ناصر شیخ،ایم ایس ڈاکٹررشید ناصر،ایکسین پی ایچ ای محمد علی،ڈپٹی ڈاہریکٹر زارعت مولاداد ناصر،ڈپٹی ڈاہر ڈاہریکٹر زارعت غلام محی الدین،ایس ڈی او ایریگشن احمد شاہ، ڈپٹی ڈاہریکٹر لیبر عبدالجیل، محکمہ ایجوکیشن کے بہادر شاہ اور دیگر آفیسران نے شر کت کی اس موقع پر ضلعی آفیسر ان نے اپنے اپنے محکموں ادارے سے متعلق بریفنگ دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان سلیم دشتی نے کہا کہ ضلعی آفیسران میرے سب ٹیم ہیں ان کے تعاون سے ضلع کے پسماندگی کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہیں اس سلسلے میں ضلع لورلائی جیسے دور دراز علاقے میں لوگوں کو ان کے دہلیز پر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں انھوں نےکہا کہ محکمہ صحت اور تعلیم میں کوہی کنپورمنز نہیں کریں گے اور انہو نے سختی سے ہدایت جاری کرتے ہوے کہا کہ آفیسران اپنی ڈیوٹیوں کے ساتھ ساتھ اپنے سٹاف کی حاضریو ں کو بھی یقینی بناہیں اور ڈیوٹی سرانجام نہ دینے والے سر کاری حملے کے خلاف قانونی کا روائی کی جا? ساتھ ہی ترقیاتی اسکیموں پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اس میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی انھوں نےکہا کہ ہر ادارے کا سربراہ اہمیت رکھتی ہیں اس لیے ہم سب ملکر اس ضلع سے پسماندگی کو دور کرکے ترقی کے عمل میں حصہ لے تاکہ حکومت کی طرف سے دئیے گئے ریلیف عوام تک پہنچ سکیں انھوں نےکہا کہ ضلع میں امن وامان سمیت صحت تعلیم اور دیگر شعبے میرے اولین ترجیحات شامل ہیں ضلعی انتظامیہ تمام اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی اس سلسلے میں تمام ضلعی آفیسران بھی اپنے صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ضلع لورالائی کے عوام کے ترقی اور خوشحالی میں ہمہ وقت کوشاں رہے جبکہ سرکاری ملازم عوام کا خادم سمجھ کر ان کے خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں برتیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1510/2023
کوئٹہ 18اپریل :۔صوبائی کمیشن برائے اقلیتی امور بلوچستان کا پہلا تعارفی اجلاس زیر صدارت چیئرمین صوبائی کمیشن برائے اقلیتی امور و ممبر صوبائی اسمبلی مکھی شام لال لاسی منعقد ہوا اجلاس میں صوبائی سیکرٹری برائے اقلیتی امور نور محمد جوگیزئی ممبر وفاقی کمیشن برائے اقلیتی امور سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی محترمہ روشن خورشید بروچہ کے علاوہ صوبائی کمیشن کے ممبران بسنت لال گلشن سردار جسبیر سنگھ ڈاکٹر فائزہ مقیدی اور عادل آکاش نے شرکت کی اجلاس کو صوبائی سیکرٹری برائے اقلیتی امور نور محمد جوگیزئی نے کمیشن کے خدو خال اس کے قیام اور اقلیتی برادری کے لیے ہونے والے اقدامات اور انکے مسائل کے حوالے سے مفصل اور جامع تفصیل دی اس موقع پر چیرمین صوبائی کمیشن برائے اقلیتی امور و ممبر صوبائی اسمبلی مکھی شام لال لاسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیشن کا قیام ایک قابل تحسین اقدام ہے اور وفاق کے بعد ہمارا صوبہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے کہ جہاں اس کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کے قیام میں ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے بے مشکور ممنون ہیں کہ جنہوں اس کمیشن کی منظوری دی جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبے میں اقلیتی برادری کے حقوق اور انکے مسائل کے حوالے سے کتنے سنجیدہ ہیں مکھی شام لال نے کہا کہ صوبے میں اقلیتی برادری کے جتنے بھی مسائل ہیں انکے حل کرنے میں اس فورم کی مدد سے تیزی آئیگی انہوں نے چیف سیکریٹری بلوچستان عبد العزیز عقیلی کے حالیہ دورہ ہنگلاج ماتا مندر کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان کے اس دورے سے ہنگلاج ماتا مندر میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں تیزی آنے کے علاوہ دیگر مسائل بھی جلد حل ہو جائینگے اجلاس میں یہ طے ہوا کہ عید کے بعد کمیشن کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں اقلیتی برادری کے فلاح و بہبود کے لیے ہونے والے تمام ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق جاہزہ لیا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1511/2023
کوئٹہ18اپریل :۔سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ محکمہ اساتذہ کی تعیناتی کے حوالے سے محکمہ تعلیم کی گائیڈ لائن کے مطابق کام کر رہے ہیں اور خالی آسامیاں پر± کرنے سے متعلق پروجیکٹ تمام قواعد و ضوابط کو پورا کرتے ہوئے حاصل کیا ہے ۔ ترجمان نے بعض عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر قبل از وقت پروپیگنڈہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ میں کردار میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ٹیسٹ کا شفاف انعقاد کروانا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1512/2023
سبی 18اپریل :۔اسسٹنٹ کمشنر سبی علی شاہ عباسی,چیف آفیسر میونسپل کمیٹی سبی محب اللہ بلوچ اور ایس ڈی او میونسپل کمیٹی سبی انجنیئر میر کامران اسلم مری نے سبی میں جریبی زمینوں کا معائنہ کیا بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والے مافیاز کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی تمام پراپرٹی ڈیلرز کو نوٹسز جاری کررہے ہیں کہ کسی بھی سرکاری اراضی پر اسکیمات نہ بنائی جائیں چیف آفیسر کا کہنا تھا کہ چئیرمین میونسپل کمیٹی سبی سردارمحمدخان خجک کے بھی واضح احکامات ہیں کہ میونسپل کمیٹی کے علاقے میں کسی کو سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کی اجازت نہ دی جا? انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرکے واگزار کرایا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر1513/2023
سبی 18اپریل :۔کمشنر سبی ڈویژن شاہد سلیم قریشی نے پبلک ویلفیئر ہسپتال سوئی کا دورہ کیا اس موقع پر بریگیڈئیر ریٹارڈ ایگز یگٹو آفیسر زبیر اور دیگر بھی موجود تھے ایگزیکٹو آفیسر بریگیڈئیر زبیر نے کمشنر سبی ڈویڑن کو ہسپتال کے مختلف وارڈزکا تفصیلی معائنہ کرایا انہوں نے آپریشن ٹھیٹر،گائنا لوجسٹ وارڈ ،این آئی سی یو،میڈیسن اسٹور،ایکسرے روم ،الٹراساونڈ روم کا معائنہ کیا اور اسٹاف سے ملاقات کی انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہسپتال کو درپیش مسائل سے بھی کمشنر سبی کوآگاہ کیا گیا جن میں زیر تعمیر نیو بلاک کی فنڈ تقریبا تین کروڑ روپے کی عدم ریلیز ، میڈیسن کی فراہمی تاخیر کا شکار ،اور رضا کارانہ طور پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعیناتی کا مسلہ محکمہ صحت میں زیر التوا ہے ان مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے کمشنر سبی ڈویڑن نے کہا کہ یہ تمام مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جایے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾

ترجمان وزیر اعلی بلوچستان بابر یوسفزئی نے گزشتہ روز ایک وفد سے ملاقات کرتے ھوئے کہا ھے وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ھے کسی فرد واحد کی وزیر اعلی پر الزامات کی کوئی حیثیت نہیں ، وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کی عوام کی خواہش اور بلوچستان کے لوگوں کی دعاؤں سے دوسری مرتبہ وزیر اعلی بنے ھیں اور جو ان کی کارگردگی ھے انشاء اللہ امکان ھے کہ تیسری دفعہ بھی وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو منتخب ھوکر تاریخ رقم کریں گے بابر یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلی بلوچستان کی قیادت اور قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت آج ان کے بدترین مخالف بھی ان کے گن گاتے ھیں صوبے میں آج کوئی سیاسی بحران نہیں بلوچستان کے تمام منتخب نمائندوں کو وزیر اعلی بلوچستان نیّر عبدالقدوس بزنجو پر مکمل اعتماد ھے چند ایک سیاستدان اپنی سیاست زندہ رکھنے کے لئیے بلاوجہ تنقید کرتے ھیں لیکن انشاء اللہ وزیر اعلی اپنی کارگردگی سے مخالفین کو جواب دیں گے بابر یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے عوام کے لئیے شکایت سیل کا قیام کیا ھے اگر کوئی افسر بالا یا سیاسی ملازم عوام کو بلاجواز تنگ کرتا ھے یا عوام مسائل حل کرنے میں رکاوٹیں حائل کرتا ھے تو عوام وزیر اعلی شکایت سیل پر شکایت کرسکتے ھیں انشاء اللہ عوام کی شکایت پر فورآ ایکشن لیا جائیں گا ترجمان وزیر اعلی بلوچستان بابر یوسفزئی نے مزید کہا ھے کہ صوبے میں ترقی کا عمل ویر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں جاری و ساری رھے گا
==========================
خطے میں رونما ہونے والی معاشی. و تجارتی تبدیلیوں کا ایک اہم لنک بلوچستان ہے. سی پیک جیسا شاندار منصوبہ کے تاج میں گوادر ہی چمکتا ہوا نگینہ ہے. طویل ساحلی پٹی کے باعث یہاں بلیو اکانومی کی ترقی اور میرین سائنسز کے فروغ کے حوالے لسبیلہ یوبیورسٹی پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں. لسبیلہ یونیورسٹی سمندری تجارت سے استفادہ کرنے اور بلیو اکانومی کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے.

کوئٹہ 18 اپریل’: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان نے کہا کہ خطے میں رونما ہونے والی معاشی تبدیلیوں کا ایک اہم لنک بلوچستان ہے. سی پیک جیسا شاندار منصوبہ کے تاج میں گوادر ہی چمکتا ہوا نگینہ ہے. طویل ساحلی پٹی کے باعث یہاں بلیو اکانومی کی ترقی اور میرین سائنسز کے فروغ کے حوالے لسبیلہ یوبیورسٹی پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد بلوچ اور پرووائس چانسلر ڈاکٹر جلال فیض سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ ہمیں مسقبل قریب کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے. اس ضمن میں لسبیلہ یونیورسٹی سمندری تجارت سے استفادہ کرنے اور بلیو اکانومی کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے. انہوں نے کہا کہ دنیا کی جدید تحقیق وتخلیق سے بھرپور استفادہ کرکے ہی ہم صوبے بھر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں صحتمند ماحول کو فروغ دینے، تعلیمی معیار کو اونچا کرنے اور درس وتدریس کے طریقہ کار کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں.
===========

مجھے ضمانت نہ دینے کے پیچھے کون سے عوامل ہیں اور یہاں ضمانتیں کس کو ملتی ہیں؟

سربراہ حق دو تحریک مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا آج اپنی پیشی کے بعد واضح، دو ٹوک ویڈیو بیان

میری ضمانت کی درخواست مسلسل مسترد کیوں ہو رہی ہے میں آپ کو اس کی وجہ بتاتا ہوں ، دراصل میں کوئی نواب سردار چودھری نہیں ہوں بلکہ آپ سیاسی کارکن ہوں ، ماہیگیر کا بیٹا ہوں یہاں سرداروں کو نوابوں کو چوہدریوں کو امیروں کو ضمانت مل جاتی لیکن عام سیاسی کارکنوں کے ساتھ یہی ہوتا ہے جو میرے ساتھ ہو رہا ہے ، میں بھی اگر نیازی ہوتا گنڈاپور ہوتا باجوا ہوتا کھیتران ہوتا ، تو مجھے ضمانت مل جاتی لیکن میں ایک عام بلوچ ہو ں ۔جب تک آپ کیانی نہ ہوں باجوا نہ ہوں ، نیازی نہ ہو ں گنڈاپور نہ ہو ں ، تیسری وجہ یہ ہے کہ مجھے ضمانت اس لیے نہیں مل رہی کہ میں منشیات فروش نہیں ہوں ۔اگر کنٹینر منشیات مجھ سے برآمد ہوتا تو میں بھی باھر ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ میں عدالت کا قیدی نہیں ہوں میں آئین کا قیدی نہیں ہوں بلکہ میں جنرل آصف غفور اور جنرل اختر مینگل کا قیدی ہوں۔ میں دونوں کا قیدی ہوں اس لئے ساڑھے تین مہینے سے قید میں ہوں رمضان میں بھی قید میں ہوں عید اور بڑی عید تک بھی یہی ہو ں میں سیاسی کارکن ہوں مچھیرے کا بیٹا ہوں میں پنجاب کا لیڈر نہیں ہوں جو روئے گا جیلوں سے ، میں نیازی نہیں ہوں ۔ ورنہ دس ہزار لوگ میں بھی گوادر سے یہاں عدالت لا سکتا ہوں میں بھی دس ہزار بیس ہزار لوگ گوادر کی سیشن عدالت لا سکتا ہوں عمران خان کی طرح ۔
لیکن میں ایسا نہیں کر رہا ہوں میں آئین کو مانتا ہوں میں قانون کو مانتا ہوں اور عدالتوں کا احترام کر رہا ہوں آج میں نے جیسے کہا ہے کہ آپ کی کرسی کا سوال ہے آپ کے سمن کو گوادر پولیس نہیں مانتا وہ گواہوں کو پیش نہیں کر رہی ۔
انہوں نے کہا کہ جوآئین اور عدالتوں کو نہیں مانتے وہ اسلحہ اٹھا کر پہاڑوں میں لڑ رہے ہیں میں تو آئین اور قانون کو مانتا ہوں اس لئے میں عدالت سے انصاف مانگ رہا ہوں جس دن عدالت اور اداروں سے میرا اعتماد اٹھ جائے گا میں بھی پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا آج میں عدالتوں کو اداروں کو مانتا ہوں تو عدالت مجھے انصاف دیں میں مظلوم ہوں میں عدالتوں کو ریاست کو قائم کو سب کو مانتا ہوں لیکن اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ میں سرنگوں ہو جاؤں گا معافی مانگوں گا بوٹ پالش کروں گا لیکن جس نے میری ماں کو میرے بلوچوں کو بے غیرت کہا اور گالی دی، میں ان کو مرتے دم تک سلوٹ نہیں کروں گا ، معافی نہیں مانگوں گا ۔جیل کے اندر سے میری لاش نکل سکتی ہے لیکن میں ان کے سامنے جھکوں گا نہیں ۔ جتنی چاہو عدالتیں بدلو جتنے چاہو سیشن جج بدلو ، انشاءاللہ میں آپ سے معافی نہیں مانگوں گا ۔چاہے بارہ عیدیں میری جیل میں گزریں بارہ رمضان میرے جیل میں گزریں اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کے لئے جان دے دوں گا لیکن معافی نہیں مانگوں گا ۔
========================================

خبر نامہ نمبر1514/2023
کوہلو 18 اپریل۔کوہلو میں وزیر اعلی بلوچستان رمضان پیکج کے مستحقین میں مفت راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے ضلع کے مختلف دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مستحقین میں اب تک ڈپٹی کمشنر کوہلو اعجاز جعفر کی ہدایت پر لیویز فورس مفت راشن تقسیم کرچکا ہے راشن میں آٹا،چینی،دالیں،پتی،چاول، گھی،خشک خوراک سمیت دیگر اشیاء ضروریہ شامل ہیں ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ روز لیویز لائن کوہلو میں قائم سینٹر کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا ہے اس موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ماہ صیام میں وزیر اعلی کی جانب سے فراہم کردہ راشن پیکج مستحقین کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے اس پیکج کے تحت معذور،بیوہ خواتین،غریب اور دیگر معاشی مسائل سے پریشان لوگ بڑی تعداد میں مستفید ہورہے ہیں ضلعی انتظامیہ اور خصوصا لیویز فورس نے مفت راشن تقسیم کے اس عمل بہت شفاف بنایا ہے جس میں ہر علاقے اور ہر طبقے کو یکساں ترجیح دیا گیا ہے اس موقع ڈپٹی کمشنر کوہلو نے مزید کہا ہے کہ ضلع میں اب تک مراحلہ وار 4 فیز میں حکومت کی جانب سے فراہم کردہ 1500 مستحقین کا راشن تقسیم کیا گیا ہے جس میں بیوہ412،یتیم 161،معذور 43، نابینا32،مزدور 553،کسان201،ضعیف المر 98 افراد شامل ہیں جن میں مفت راشن تقسیم کیا ہے اس پورے عمل میں لیویز فورس نے رسالدار میجر شیر محمد مری کے سربراہی میں ماہ صیام کے باوجود اپنے خدمات سرانجام دئیے ہیں جو قابل قدر ہیں ہم سب نے مل کر اپنے ارد گرد رہنے والے ان افراد کا خیال رکھنا جو معاشی طور پر پریشان حال ہیں جس سے ناصرف ان کے مسائل میں کمی آئے گا بلکہ ساتھ ساتھ اس ماہ مبارک میں ہمیں ثواب کمانے کا موقع بھی میسر آئے گا اس موقع پر رسالدار میجر شیر محمد مری سمیت لیویز فورس کے آفیسران و اہلکار موجود تھے جبکہ راشن وصول کرنے والے مستحقین نے وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیر تعلیم، ڈپٹی کمشنر کوہلو اور لیویز فورس کے اس کار خیر کی تعریف کرتے ہوئے اس کو مستحقین کیلئے ایک نعمت قرار دیا ہے۔
خبر نامہ نمبر1515/2023
چمن 18اپریل:۔ڈپٹی کمشنر چمن اسماعیل ابراھیم کی زیر صدارت عیدالفطر کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ڈسٹرکٹ انٹلیجنس کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ڈی سی آفس چمن میں منعقدہوا، اجلاس میں ڈی پی او چمن محمد نعیم اچگزئی اسسٹنٹ کمشنر صدر ڈاکٹر عبدالسلام پولیس ڈی ایس پی منور، پی ایس ڈی سی اجمل رودی، اے ایس آئی، ایم آئی، سپیشل برانچ اور دیگر سیکورٹی نافذکرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، اجلاس میں عیدالفطر کے موقع پر سیکورٹی کے حوالے سے حکمت عملی مرتب اجلاس میں ڈسٹرکٹ چمن میں عیدالفطر کے موقع پر قیام امن کو برقرار رکھنے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے ڈپٹی کمشنر نے تمام اداروں کے افسران کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ چمن میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے لیویز و پولیس فورس اور دیگر انتظامی ادارے شرپسند عناصر پر کھڑی نظر رکھیں اور اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف فول پروف سیکورٹی انتظامات یقینی بنائے اور تخریب کاروں اور امن دشمن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے انہوں نے کہا کہ قیام امن کیلئے پولیس لیویز اور ٹائیگر فورس اور امن وامان برقرار رکھنے کے تمام اداروں کے اہلکاران ہمہ وقت تیار چوکنا اور چاک وچوبند رہیں ڈی سی نے کہا کہ چمن شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور قانون کی رٹ کو مزید موثر اور مضبوط بنانے کیلئے ادارے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی فرائض نہایت بہتر انداز میں ادا کریں اور امن و امان کے قیام کیلئے تمام ممکن وسائل برئے کار لا کر عوام کی جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ چمن لیویز و پولیس فورس اپنی فرائض منصبی کی وقار عزت واحترام کو سامنے رکھتے ہوئے ذاتی رنجشوں اور اقربا پروری سے ہٹ کر علاقے میں امن و امان کی بہتری کیلئے ہر قسم کی قربانی کیلئے ہمہ وقت تیار اور چوکنا رہیں اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے تمام اداروں کے فورسز کو ہدایت کی کہ وہ دوران ڈیوٹی بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ ضرور استعمال کریں۔
خبرنامہ نمبر 1516/2023
نال،خضدار18اپریل۔ اسسٹنٹ کمشنر نال اکبر علی مزارزئی تحصیلدارنال، حلقہ پٹواری اور لیویز فورس کے ہمراہ آج نال ٹاؤن میں انسداد تجاوزات آپریشن کیا جس کے تحت تین ایکڑسے زیادہ کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی اور سرکاری مشینری کی مدد سے باؤنڈری وال اور تعمیرات ہٹا دی گئیں۔ مرکزی شہر میں واقع سرکاری اراضی کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔ تحصیلدار اور پٹواری کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائی کو جاری رکھیں۔
====================================

کوئٹہ کے شہریوں کو مختلف تکالیف میں دیکھ کر دل رنجیدہ ہو جاتا ہے. ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ کے شہریوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے ہر روز کوئٹہ شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں کا دورہ کرے تاکہ تمام شہری سُکھ کا سانس لے سکیں. صوبائی اسمبلی سے ایوب اسٹیڈیم تک اور شہباز ٹاون سے بےنظیر بھٹو لیڈیز پارک تک گھومنے والے آوارہ جانوروں، گائیوں اور بچھڑوں کا فوری طور پر تدارک کیا جائے.

کوئٹہ 18 اپریل: گورنربلوچستان ملک عبدالولی خان نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے شہریوں کو مختلف تکالیف میں دیکھ کر دل رنجیدہ ہو جاتا ہے. انہوں نے ڈی سی کوئٹہ اور ایڈمنسٹریٹر پر زور دیا کہ وہ کوئٹہ کے شہریوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے ہر روز کوئٹہ شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں کا دورہ کرے تاکہ تمام شہری سکھ کا سانس لے سکیں. یہ بات انہوں نے گورنر ہاوس کوئٹہ میں منگل کے روز ڈپٹی کمشنر شہک بلوچ اور میٹروپولٹین کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر طارق بلوچ کی موجودگی میں انجمن تاجران کے سربراہ رحیم کاکڑ اور یاسین مینگل سے گفتگو کرتے ہوئے کئی. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سٹی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور سڑکوں کی خستہ حالی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر میں ایسی سڑکیں بھی ہیں جن پر پچھلے پندرہ بیس سال سے مرمت کی کسی نے زحمت بھی نہیں کی. ملک عبدالولی خان کاکڑ نے شہر کی صفائی ستھرائی اور ماحول کی بہتری کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے, سٹریٹ لائٹس، ٹریفک سیگنلز بحال کرنے اور ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی. انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ شہر کے مختلف علاقوں میں عام لوگوں، دکانداروں اور تاجروں سے رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل معلوم کریں. گورنر بلوچستان نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی اسمبلی سے ایوب اسٹیڈیم تک اور شہباز ٹاون سے بےنظیر بھٹو لیڈیز پارک تک گھومنے والے آوارہ جانوروں، گائیوں اور بچھڑوں کا فوری طور پر تدارک کیا جائے.

گوادر: ایس ایس پی گوادر محمد جواد طارق نےشہداء گوادر پولیس کیلے خصوصی عید پیکج ضلع کے دیگر آفیسران کے ہمراہ خود شہداء کے گھروں میں جاکر تقسیم کیا اور شُہدا کی فیملی کے ساتھ وقت گزارا اس موقع پر ایس ایس پی گوادر نے کہا کے شہداء ہمارے محکمہ کے ماتھے کے جھومر ہیں۔بلوچستاں پولیس ہر خوشی کے موقع پر اپنے شہداء کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے.

==============================

خبرنامہ نمبر 1517/2023
کوئٹہ18 اپریل۔ وزیراعلیٰ بلوچستان و چیئرمین صوبائی ٹاسک فورس آن پاپولیشن میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر بلوچستان کو درپیش بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلینجز، خاندانی منصوبہ بندی، بچوں کی پیدائش میں وقفہ بڑھانے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث صحت کی سہولیات کے فقدان سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں صوبائی وزراء نور محمد دمڑ،سید احسان شاہ، صوبائی مشیر سرار مسعود خان لونی، صوبائی سیکرٹری بہبود آبادی، سیکرٹری سماجی بہبود، سیکریٹری ترقی نسواں، اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے خاندانی منصوبہ بندی اور ڈائریکٹر جنرل صحت اور سیکریٹری صحت کی بعذریعہ وڈیو لنک شرکت سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس کو سیکریٹری محکمہ بہبود آبادی عبداللہ خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کے صحت کے انڈیکیٹرز خطے میں سب سے نیچے ہیں اور صوبے میں ماں اور بچے کی صحت کی جانب مناسب توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کے باعث بلوچستان میں 1100 خواتین حمل کے دوران انتقال کر جاتی ہیں اور 29000 بچے سالانہ کی بنیاد پر مر رہے ہیں زیادہ آبادی کے باعث 54 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور صوبے کی لیبر فورس میں خواتین کی نمائندگی صرف 8 فیصد ہے بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی 12.3 کے تناسب سے بڑھ رہی ہے جو الرامنگ ہے انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں ایک لاکھ 40 ہراز بچے غیر ارادی طور پر پیدا ہورہیہیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے استعداد کار اور بجٹ میں اضافہ کرنا ضروری ہے انہوں نے محکمہ بہبود آبادی کی افرادی قوت اور اسٹرکچر پر بھی اجلاس کو بریف کیا اس کے علاوہ خاندانی منصوبہ بندی کو حکومت کی ترجیحات میں شامل کرنے اور فیملی پلاننگ اور مانع حمل سے متعلق شعور اور آگہی کو مزید اجاگر کرنے، محکمہ بہبود آبادی کے بجٹ کو بڑھانے، محکمہ صحت کے ساتھ مربوط کوآرڈینیشن قائم کرنے،فیملی ویلفیئر کونسلرز تعینات کرنے اور ڈویژنل سطح پر محکمہ بہبود آبادی کے ڈائریکٹریٹس کی تعمیر کے حوالے سے بھی اجلاس کو بریف کیا صوبائی وزراء نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی سطح پر آبادی کے تناسب سے مسائل کی تقسیم کی جاتی ہے ہمیں مانع حمل سے متعلق عوامی شعور کو بڑھانا ہے صوبائی وزراء نے اس امر سے اتفاق کیا کہ آبادی کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم کے فارمولے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ہمیں خاندانی منصوبہ بندی اور اچھے افرادی قوت کے حساب سے وسائل دینے چاہیے انہوں نے کہا کہ محکمہ بہبود آبادی کو دفاتر کے اسٹرکچر سے زیادہ عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنا چاہیے اوراس مسئلے سے متعلق خواتین کو زیادہ سے زیادہ تعلیم فراہم کرنی چاہیے اور اچھی صحت برت اسپیسنگ اور مانع حمل پر کام کرنے کی ضرورت ہے اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے خاندانی منصوبہ بندی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی دراصل مستقبل کے بچوں کی بہتر صحت تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر سرمایہ کاری ہے بلوچستان میں ماؤں کی شرح اموات خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر تین خواتین مر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تکنیکی ادارے اور ایجنسیوں کا تعاون حکومت بلوچستان کو حاصل رہے گا ہمیں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن ہو سکیں۔