دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے آگاہی اور استفادہ ضروری ہے ، اس حوالے سے ایکسپو کا انعقاد بہت مفید ہے ، D کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر فواد اسلم کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔

پاکستان میں دودھ اور گوشت کی قیمتیں جس تیزی سے بڑھ رہی ہیں اسے ماہرین معیشت تو ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے اصول سے جوڑتے ہیں اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے دونوں شعبوں میں اپنی پیداوار کو فروغ دینا ہوگا ملک میں ڈیری اینڈ بیف اسٹینڈرز فروغ کے لیے سرگرم عمل D کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے روح رواں ڈاکٹر فواد اسلم سے گزشتہ دنوں کراچی میں منعقد ہونے والی ایکسپو کے موقع پر جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ جو خصوصی گفتگو کی وہ قارئین کی دلچسپی کے لئے یہاں پیش خدمت ہے ۔
سوال ۔یہ اتنا بڑا میگا ایونٹ ہو رہا ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟
جواب ۔ہم نے پچھلے سال بھی ڈیری ایگریکلچر لائیو سٹاک فشریز ایکسپو میں شرکت کی تھی اس مرتبہ مزید لوگ آ رہے ہیں دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے یہ واقعی ایک بہت کامیاب ایونٹ ہے فارمنگ کے بارے میں لوگوں کی معلومات بڑھ رہی ہے کراچی جیسے بڑے شہر میں لوگوں میں شوق پایا جاتا ہے وہ فارمنگ کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کی دلچسپی خوش آئند ہے اور یہ بہت کامیاب میگا ایونٹ ہے ۔منتظمین کو اس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
سوال ۔آپ نے ڈی کمپنی بنائی اس کا خیال کیسے آیا اور اس کمپنی کی خصوصیات کیا ہیں ؟
جواب ۔یہ کمپنی ہم نے اس 2018 میں قائم کی تھی ڈاکٹر کے لفظ میں سے D کا حرف لے کر کمپنی بنائی ۔2019 میں پہلی امپورٹ جرمنی سے آئی ۔ہمارا موٹو ہے کہ ہمیں اپنے جانوروں کو اپ گریڈ کرنا ہے ان کو جنیٹکس کے لحاظ سے مزید طاقتور بنانا ہے اسی حوالے سے ہم مختلف چیزیں امپورٹ کر رہے ہیں جو ہر اک کا حصہ بنتی ہیں اور مویشی کا دودھ اور گوشت کی پیداوار کو بڑھاتی ہیں ۔ہمارے ملک کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے ہمیں خوراک بھی اسی حوالے سے زیادہ چاہیے ہوگی ضروری ہے کہ ہم اپنے مویشیوں سے دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھائیں جو جانور دو سال میں تیار ہوتا ہے اسے ہم آٹھ سے دس مہینے میں تیار کر رہے ہیں جینیٹکس جرمنی اور اسپین آسٹریلین سے منگواتے ہیں جبکہ بیف کے لئے ساوتھ امریکہ کولمبیا اور آسٹریلیا سے امپورٹ کرتے ہیں پورے پاکستان میں ہمارے ڈاکٹروں کی ٹیم ہے اور ہم مارکیٹنگ اور سیلز کر رہے ہیں ۔


سوال ۔اس شعبے کے چیدہ چیدہ مسائل کیا ہیں ؟
جواب ۔ماضی میں اس شعبے کو وہ توجہ نہیں دی گئی جس کا یہ متقاضی تھا بلکہ اس شعبہ کو نظرانداز کیا جاتا رہا میں تو اپنے شوق سے اس فیلڈ میں آیا اور پھر اپنی کمپنی بنائی اور میں سمجھتا ہوں اس شعبے میں جتنا ا سکوپ ہے اتنا کسی اور شعبے میں نہیں ۔اس فیلڈ میں جتنے بھی ڈاکٹرز آجائیں وہ کم ہوں گے جتنے فارمرز آ جائیں وہ بھی کم ہوں گے کیونکہ شعبے میں ڈیمانڈ بہت ہے اور پروڈکشن کو پڑھانا ہے ۔
سوال ۔ملک میں دودھ کی اور فیڈ کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں آوازیں اٹھ رہی ہیں احتجاج ہو رہا ہے لوگ چاہتے ہیں کہ دودھ اور گوشت سستا بیچا جائے دوسری طرف پڑوسی ملک میں مویشی اسمگل ہو رہے ہیں اس صورتحال پر آپ کیا کہنا چاہیں گے ؟
جواب ۔ہمیں ضروری امپرومنٹ کرنی چاہیے جس کے لئے کافی وقت ضائع کیا گیا مختلف ملکوں نے پچھلے 30 40 سال میں کافی کام کیا لیکن ہم نے بہت وقت ضائع کیا ہماری گائے اجودھنی دودھ دے رہی ہے جتنا چالیس سال پہلے دیتی تھی ۔دیگر ملکوں میں جینیٹکس امپرومنٹ پر کام ہوا ۔ہمارے یہاں فارم میں اگر ایک گائے دس لیٹر دودھ دیتی ہے تو دس گائے سو لیٹر دیں گی جب کہ باہر کے ملکوں میں وہی گئے 40 لیٹر دودھ دیتی ہے تو چالیس کی گائے چار سو لیٹر دودھ دیگی پروڈکشن خود بخود بڑھ جائے گی اسی طرح جانوروں سے زیادہ گوشت حاصل کرنے پر کام ہو رہا ہے جو جانور دو سال میں تیار ہوتا ہے اب اسے دس مہینے میں اتنے ہی وزن کے برابر تیار کرلیا جاتا ہے ۔
سوال ۔اس طرح کی ایکسپو کس حد تک مفید ثابت ہوتی ہے ؟
جواب ۔بہت زیادہ مدد ملتی ہے لوگوں میں آگاہی پیدا ہوتی ہے لوگوں کو معلومات ملتی ہے ٹیکنالوجی کے استعمال میں آسانی ہوتی ہے آپ دیکھیں پہلے والے دودھ لے کر آتے تھے اب وہاں پر مشین ٹیکنالوجی آ گئی ہے جانوروں کو خوراک کھلانے کے لیے فیڈ مشین بن گئی ہیں جن کے ذریعے مکس بوٹ دینے میں آسانی ہو گئی ہے میرے نزدیک DALFA ایکسپو جیسی نمائشی زیادہ تعداد میں ہونی چاہیے یہ بہت مفید اور کہا امی اب ہیں اب ویکسین کمپنیاں بھی آ گئی ہیں اور ملکنگ کمپنیاں بھی اپنے سامان اور ٹیکنالوجی کے ساتھ آگے آرہی ہیں یہ اچھی بات ہے فارمنگ کو فروغ دینے کے لیے مزید آگاہی بڑھانی چاہیے ۔
=================================