یکم دسمبر ایڈز کا عالمی دن ہے، ایڈز کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں ہیں جنہیں دور کرنا اور احتیاط بہت ضروری ہے:


عبدالحمید بلند (سابق صدر شاتک/ چیف ایگزیکٹو بلند ڈائی سٹفس منڈی بہاء الدین)
ایڈز ایک جان لیوا بیماری ضرور ہے لیکن اِس کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں بھی پھیلی ہوئی ہیں جن کا دُور ہونا بہت ضروری ہے۔ اِن خیالات کا اظہار عبدالحمید بلند (سابق صدر شاتک/ چیف ایگزیکٹو بلند ڈائی سٹفس منڈی بہاء الدین) نے کرتے ہوئے کہا مندرجہ ذیل ذرائع سے ایڈز ہر گز نہیں پھیلتا مثلاً ایک ہی ہوا میں سانس لینے سے، معانقہ کرنے یا ہاتھ ملانے سے، ایڈز کے مریض کے استعمال شدہ برتن میں کھانا کھانے سے،نہانے کیلئے ایک شاور استعمال کرنے سے، ایک دوسرے کی ذاتی اشیاء استعمال کرنے سے، جم میں ایک ہی مشین استعمال کرنے سے، ٹائلٹ کی سیٹ کو چھونے

سے اور دروازے کے ہینڈل کو چھونے سے وغیرہ۔ لیکن کچھ احتیاطیں بہت ضروری ہیں، متاثرہ جسم کے سیال مادوں کی کسی دوسرے شخص کے جسم میں منتقل ہونے سے جیسے خون کی منتقلی، مباشرت یا عورت کے دودھ سے ایڈز پھیلتا ہے۔ایڈز کا شکار ایک انسان دس سے پندرہ سال تک زندہ رہ سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اُس کی کوئی علامات بظاہر اِس کے جسم میں ظاہر ہی نہ ہوں۔ ابتدائی طور پر انفیکشن کی منتقلی کے بعد ابتدائی چند ہفتوں میں مریض کو بخار محسوس ہو سکتا ہے، سر میں درد کی شکایت ہو سکتی ہے، جسم پر دانے نکل سکتے ہیں اور گلے کا انفیکشن ہو سکتا ہے۔سب سے اہم یہ کہ جسم کا مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے، جسم میں گلٹیاں بن جاتی ہیں، وزن کم ہو جاتا ہے، کھانسی ہوتی ہے اور پیٹ خراب رہتا ہے۔احتیاط کیجئے محفوظ رہیے اور محفوظ رکھیئے۔