وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر محمد سعید قریشی کی شخصیت خدمات کے آئینے میں ۔

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہوں جسے ۔
=====================


وہ لوگ خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں قدرت دوسروں کی خدمت کے لیے چن لیتی ہے ، پروفیسر محمد سعید قریشی کا شمار بھی ایسے خوش نصیب لوگوں میں ہوتا ہے تعلیم اور صحت کے شعبے میں ان کی خدمات قابل تعریف اور لائق تحسین ہیں شاندار کیریئر کے دوران بے شمار کامیابیوں کی منازل طے کرتے ہوئے وہ اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں انسان اپنی ذات کو بھلا دیتا ہے خودغرضی کی قید سے آزاد ہو جاتا ہے نہ دولت اور شہرت کی لالچ رہتی ہے نہ ستائش کی تمنا ، اپنا سب کچھ تو وہ بنی نوع انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر چکا ہوتا ہے وہ کوئی نبی یا ولی تو نہیں لیکن اللہ کی رحمت نے اسے دوسروں کی خدمت کے لیے منتخب کر رکھا ہے یہ کوئی چھوٹی آزمائش نہیں ، روز محشر کے پل صراط سے گزرنے سے پہلے دنیا میں ہی ابلیس اور اس کی اولاد سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے جتنا بڑا عہدہ ، جتنی بڑی ذمہ داری ، اتنی بڑی آزمائش ۔
کہنا اور سننا شاید بہت آسان ہے لیکن ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونا اتنا آسان نہیں ۔ یہ توفیق اللہ کسی کسی کو دیتا ہے ۔ بندے پر کیا بیت رہی ہے یہ وہی جانتا ہے دور سے دیکھنے والے کو تو سب ہرا ہرا نظر آتا ہے یہ ٹھاٹ باٹ کی زندگی ، نوکر چاکر ، چمکتی گاڑیاں ، عالیشان طرز رہائش ، جہازوں میں دنیا بھر کے سیر سپاٹے ، مہنگے مہنگے مالز میں شاپنگ ، دولت کی نمائش ، برانڈڈ ملبوسات ، دوستوں کے لئے تقریبات ظہرانے عشائیے۔ ۔۔۔یہ سب شاہانہ زندگی دیکھنے والے کو بہت اچھی لگتی ہے لیکن یہاں تک پہنچنے اور اس کو برقرار رکھنے کی ایک قیمت ادا کرنی پڑتی ہے جو صرف وہ بندہ جانتا ہے جو ایسے تمام مراحل سے گزرتا ہے ۔ سب کے لیے خیر کی دعا کرنی چاہیے اللہ سے توبہ اور پناہ مانگنی چاہیے ۔ اللہ توبہ قبول کرنے والا اور غلطیاں معاف کرنے والا ہے ۔
پروفیسر محمد سعید قریشی اپنے شعبے میں بے مثال اور منفرد شخصیت کے مالک ہیں انسان کی اصل کامیابی یہی ہے کہ اسے اپنے کارنامے اور خدمات خود نہ گنوانی پڑیں بلکہ لوگ اس کے کردار اور خدمات کی گواہی دیں اور اس کے لیے دعا گو رہے ۔
ویلڈن پروفیسر محمد سعید قریشی اینڈ گڈ لک ۔
آنے والے وقت میں مزید عزت و احترام اور کامیابیوں کے لئے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔
Salik-Majeed-Karachi
==========================

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی میں 100مریضوں کے جگر کی پیوندکاری کاری کے اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی ۔۔بلاول بھٹو کا اعلان
کراچی: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈاؤ یونیورسٹی میں پانچ سو ملین روپے کی لاگت سے بنے نئے او پی ڈی بلاک کا افتتاح اور ڈاؤ کینسر سینٹر کا سنگِ بنیاد رکھ دیا
کراچی: وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وزیر اعلی سندھ کی جانب سے ڈاؤ یونیورسٹی میں مستحق مریضوں کے 100 لیور ٹرانسپلانٹ مفت کئے جائیں گے، جن کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ ڈاؤ یونیورسٹی لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی جانب سے 75 سے زائد جگر کے ٹرانسپلانٹ کی تکمیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں انھوں نے ڈاؤ یونیورسٹی میں پانچ سو ملین (پچاس کروڑ) روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے نئےاو پی ڈی کمپلیکس کا نقاب کشائی کرکے رسمی افتتاح کیا۔ بعد ازاں گاما نائف سینٹر سے متصل آنکالوجی سینٹر (کینسر سینٹر) کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت ہیلتھ پروفیشنل کو ہر وہ الاؤنس دینے کو تیار ہے جو کسی اور صوبے میں دیا جا رہا ہے۔ سندھ میں سیلاب کے باعث جو تباہی آئی ہے اس کے اثرات ہر شعبے پر پڑے ہیں سندھ بجٹ پر اضافی مالی بوجھ بڑھا ہے جس کے باعث صوبے کے تمام ہی شعبوں سے وابستہ افراد ان حالات کو سمجھیں۔ تقریب سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی، “سیاگ” کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سعد خالد نیاز، لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر جہانزیب حیدر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے غیر ضروری طور پر اس معاملے پر سیاست کی جارہی ہے یہ خالص سرکاری تقرری ہے جس کا طریقہ کار بھی طے شدہ ہے۔ اس پر نہ تو اپوزیشن کو نہ ہی حکومت کو کسی سیاسی جلسے میں بات کرنا چاہیئے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے اور ملک کے عوام کی پہلے سے بہتر خدمت کریں لیکن سڑکوں پر ہونے والے سیاسی تماشوں کے باعث ہمیں ان کا جواب دینا پڑتا ہے۔ جب کہ دنیا یہ طے کر چکی ہے کہ اب لڑائی جھگڑوں کے بجائے پارلیمنٹ میں معاملات طے ہوں گے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے پچاس لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈاؤ کو مالی معاونت کا وعدہ کیا تھا لیکن انہوں نے نجی شعبے کے افراد کے تعاون سے اس رقم میں اضافہ کرکے 75 سے زائد یعنی 81 ٹرانسپلانٹ کر دیئے اور مزید ٹرانسپلانٹ ابھی ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے او پی ڈی کمپلیکس میں 56 کلینک ہوں گے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کو علاج کی بہتر سہولیات میسر ہوسکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر سینٹر میں حکومت سندھ کے تعاون سے ڈھائی ارب روپے کی مالیت سے ایم آر لائنیک نصب کی جا رہی ہے۔ انہوں نے نے بہترین علاج کی سہولتوں پر ڈاؤ یونیورسٹی کی قیادت اور پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی سندھ بھر میں میں وہ واحد یونیورسٹی ہے جو ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں شامل ہوئی، نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کی بھی واحد طبی یونیورسٹی ہے جو 800-601 کی رینکنگ میں شامل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بطور یونیورسٹی طب کے شعبے میں لوگوں کو زیادہ سے سہولتوں کی فراہمی جاری رکھیں گے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز اور ڈاکٹر جہانزیب حیدر نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں جگر کی پیوندکاری کےپچھتر سے زائد ٹرانسپلانٹ کامیابی سے انجام دے دیئے گئے ہیں جس کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی میں جگر کی پیوندکاری کے 75 سے زائد کیسز مکمل ہوگئے جس میں ایک آٹو ٹرانسپلانٹ بھی شامل ہے جو طبی سائنس کی دنیا میں اب تک صرف چار ہی انجام دیے گئے ہیں اور یہ پاکستان کے لئے اعزاز ہے کہ چار میں سے ایک پاکستان میں ہوا ہے۔ یاد رہے کہ آٹو لیور ٹرانسپلانٹ میں دوران آپریشن مریض کا اپنا جگر جسم سے علیحدہ کرنے کے بعد اس کے متاثرہ حصے کی صفائی کی جاتی ہے اور اس کو دوبارہ نصب کردیا جاتا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی میں 75 سے زائد لیور ٹرانسپلانٹ کی تکمیل کے کے بعد لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم نے خوشی کا اظہار کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے بھی اپنے خطاب میں لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی ٹیم کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں لیور ٹرانسپلانٹ کی سنچری بھی جلد ہی مکمل ہوگی۔ پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب جگر ٹرانسپلانٹ کے لیے فنڈز دیے جاتے ہیں۔ لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی خصوصی دلچسپی اور سرپرستی کے نتیجے میں ٹیم 81 سے زائد آپریشن کے ہدف تک پہنچی ہے ڈاکٹر جہانزیب حیدر کے مطابق پروفیسر محمد سعید قریشی نے وائس چانسلر کا چارج سنبھالتے ہی لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ پر توجہ دی، ٹیم کو تربیت کے لیے اسلام آباد ترکی اور امریکہ تک بھیجا گیا تاہم کووڈ 19 کے باعث لیور ٹرانسپلانٹ کی رفتار برقرار نہ رہ سکی بعدازاں معمول کے مطابق کام شروع ہوا جس کے نتیجے میں یہ ہدف حاصل ہوا ہے… تقریب کے آخر میں پروفیسر محمد سعید قریشی نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو یادگاری شیلڈ دی۔ قبل بلاول بھٹو نے اوپی ڈی کمپلیکس کے میں پودا بھی لگایا ۔۔
========