گورنر پنجاب خوفزدہ ہیں یا پراعتماد ؟ لاہور کا مورچہ چھوڑ کر کراچی کیوں آئے ؟ راہ فرار اختیار کی یا ناخوشگوار واقعات سے گریز برتا ؟
عین ایسے موقع پر جب پنجاب میں لانگ مارچ ہو رہا ہے اور پنجاب میں گورنر ہاؤس پر حملہ بھی ہوچکا ہے سیاسی مخالفین اور سرکاری مشینری فل ایکشن میں ہے کن حالات میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کا لاہور سے غائب رہنا اور حالات کا مقابلہ کرنے کی بجائے راہ فرار اختیار کرنا سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے وہ کراچی کے تفصیلی دورے پر ہیں جہاں ان کی بے شمار مصروفیات بتاتی ہیں کہ بہت کچھ پہلے سے طے تھا وہ اچانک یہاں نہیں آئے بلکہ دہ پروگرام اور مصروفیات کی وجہ سے کراچی آئے لیکن ان حالات میں انہیں کراچی میں ہونا چاہیے تھا یا لاہور میں ؟ پنجاب میں گورنر راج کی باتیں بھی ہو رہی ہیں اور یہ سوال گورنر پنجاب سے بھی کیا گیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی اقدام ہوتا ہے حالات کو بہتر بنانے کے لئے قانون اور آئین کے مطابق کے دائرہ کار کے اندر فیصلے کیے جا سکتے ہیں ۔
مخالفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ گورنر پنجاب نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور لاہور سے بھاگ گئے حالانکہ انہیں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے تھا ۔
ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کسی تصادم اور ناخوشگوار واقع سے گریز کر رہے ہیں کراچی میں ان کی مصروفیات پہلے سے طے شدہ تھی وہ چاہتے تو ان مصروفیات کو ری شیڈول کر سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنی کمٹمنٹ کو نبھانا زیادہ ضروری سمجھا ۔ کراچی میں اپنی مصروفیات کے باوجود وہ پنجاب کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے اور سرکاری مشینری سے رابطے میں تھے ۔
==============================
کراچی: گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز آمد
کراچی: گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس گیسٹرو انٹرولاجی (SIAG)سیاگ کے جاری کام کا معائنہ کیا
کراچی: سیاگ کا قیام سرجیکل وارڈ 4، ڈاکٹر رتھ کے ایم فاؤ سول اسپتال کراچی میں عمل میں آیا ہے
کراچی : گورنر پنجاب کی آمد پر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیاگ پروفیسر سعد خالد نیاز نے خیر مقدم کیا
کراچی: گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان منگل 8 نومبر کی دوپہر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پہنچ گئے اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس گیسٹرو انٹرولاجی (SIAG)سیاگ کے جاری کام کا معائنہ کیا۔ سیاگ کا قیام سرجیکل وارڈ 4، ڈاکٹر رتھ کے ایم فاؤ سول اسپتال کراچی میں کیا جا رہا ہے۔ اس کے قیام کا بل سندھ اسمبلی نے 5 جولائی 2022 کو منظور کیا تھا جبکہ حکومت سندھ نے 31 اکتوبر کو پروفیسر سعد خالد نیاز کو سیاگ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا تھا ۔ سیاگ 700 ملین (70 کروڑ) روپے کی لاگت سے رواں سال کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا۔ “سیاگ” پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ پروفیسر سعد خالد نیاز 2006 سے سول اسپتال میں مستحق مریضوں کی مفت ایڈوانس اینڈوسکوپی کی خدمات فراہم کر رہے ہیں جو بلا معاوضہ مگر معیار کے ساتھ اب مصروف اور جدید ترین سہولت میں تبدیل ہوگئی ہے۔سندھ حکومت نے اس سہولت کی اہمیت کے پیش نظر “سیاگ” کے لئے سول اسپتال کے دو وارڈز مختص کر دیے ہیں۔اس سہولت کے نتیجے میں سالانہ تین ہزار مریضوں کو اینڈوسکوپی کی جدید سہولت مفت فراہم کی جارہی ہے۔ “سیاگ” میں جدید مشینز تعمیر شدہ عمارت میں نصب ہونے کے بعد دس ہزار مریض سالانہ اس مفت سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ “سیاگ” میں جو لبلبے کی نالی کی پتھری کی مشین ایکسٹرا کار پوریل شاک ویو لیتھوٹرپسی (ESWL) بھی نصب کی جا رہی ہے ۔ یہ پاکستان میں نصب ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی مشین ہوگی پاکستان سے پہلے اس خطے میں بھارت کے دو مراکز میں نصب ہے، ان مراکز کے سوا کہیں نصب نہیں۔ “سیاگ” کے قیام سے صوبے کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو جو کہ غریبوں پر مشتمل ہے مفت ایڈوانس علاج کی وہ سہولت حاصل ہو سکے گی جو پاکستان کے نجی شعبے میں بھی دستیاب نہیں ہے ۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن کی آمد پر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیاگ پروفیسر سعد خالد نیاز نے خیر مقدم کیا اور بعد ازاں گورنر کو سرجیکل وارڈ فور کے سیمینار ہال میں سیاگ پروجیکٹ کے متعلق پروفیسر سعد خالد نیاز نے بریفنگ دی۔ گورنر پنجاب نے سیاگ کے جاری کام کامعائنہ کیا اور اطمینان کا اظہارکیا۔