فوری تشخیص اورعلاج سے فالج کو زندگی بھر کا روگ بننے سے روکا جاسکتا ہے ٫ پروفیسر سعید قریشی ۔۔ ہائپر اکیوٹ اسٹروک یونٹ فالج کے مریضوں کے علاج کا بہترین مرکز ہے,زاہد اعظم ۔۔ہاسو کے افتتاح کے موقع پر بات چیت

کراچی :ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ فالج کے شکار مریض کو مستقل معذوری سے بچانے کےلئےضروری ہے کہ اسے فوری تشخیص اور علاج فراہم کیا جائے ، ترقی یافتہ ممالک نے اس کے لئے ہر تیس منٹ کی ڈرائیو پر ایک اسٹروک یونٹ قائم کیا ہے تاکہ زندگی بھر کی معذوری سے بچا کر متاثرہ شخص کو معاشرے کا کار آمد فرد بنادیا جائے ۔ یہ بات انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں فالج کے مریضوں کے لئے مخصوص ” ہائپر اکیوٹ اسٹروک یونٹ” HASU کے رسمی افتتاح کے بعد باتیں کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی کے شعبہ میڈیسن کے زیرِ اہتمام ورلڈ اسٹروک ڈے کے سلسلے میں فیملی فزیشنز اور جنرل پریکٹشنرز کے لئے اکیڈمک سیشن بہ عنوان ” دی پاور آف سیونگ پری شیس ٹائم “میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے اسٹروک کے حوالے سے ماہرانہ آرا پیش کیں۔”ہاسو” کے افتتاح کے موقع پر مزید بات کرتے ہوئے پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ سرکاری شعبے میں اسٹروک یونٹ نہیں ہیں تو ان افراد کے لیے جنہیں فالج کا حملہ ہوتا ہےیا
اسکے حملے کاخدشہ ہوتا ہے۔
ان کے لیے یہ خصوصی یونٹ قائم کیا گیا ہے تاکہ متاثرہ مریض کا یہاں پر فوری سی ٹی اسکین کرکے اسے خون پتلا کرنے والی دوائیں دی جا سکیں اور شریانوں میں رکاوٹ بننے والا خون کا لوتھڑا اپنے مقام سے ہٹ جائے یا تحلیل ہوجائے۔ اس موقع پر ڈین آف فیکلٹی آف میڈیسن ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر افتخار احمد، میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال پروفیسر زاہد اعظم، ڈاکٹر شجاع فرخ، پروفیسر عاطف حفیظ، پروفیسر طارق فرمان، ڈاکٹر رستم، ہاسو کے انچارج ڈاکٹر انعام خدا و دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں ڈیجیٹل لائبریری لیکچر ہال میں اکیڈمک سیشن سے بذریعہ ویڈیو لنک امریکہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل کھتری نے کہا کہ کراچی میں نیورولوجسٹ کی تعداد مریضوں کے تناسب سے بہت ہی کم ہے اس لیے ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ فیملی فزیشن یا جی پیز کو جدید معلومات سے آراستہ کیا جائے کیوں کہ سب سے پہلے ان کا سامنا ہی فالج سے متاثرہ یا جنہیں فالج کے حملے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے، ان سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نزلہ کھانسی سمیت عمومی مرض کی دوا کے لیے آنے والے مریضوں کا بلڈ پریشر باقاعدگی سے چیک کیا جانا چاہئے۔اور ایسے مریضوں کو نگرانی میں رکھا جائے جن کا بلڈ پریشر بڑھا ہوتا ہے دواؤں کے استعمال کے باوجود بلڈ پریشر بڑھنا ایسے مریضوں کی سب سے بڑی نشانی ہے جو خطرے کی زد میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر اسٹروک صرف اسمک اسٹروک کو سمجھا جاتا ہے جبکہ ڈبل ویژن سمیت دیگر دوسری قسم کے اسٹروک اس ضمن میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ساری دنیا کے رجحان کے برعکس نوجوانوں میں فالج کے حملے کی شرح زیادہ ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جواد السلام نے دماغ کے سی ٹی اسکین کے جائزے اور اس کے بعد ہیمبرج اور خون کی فراہمی بند ہونے کے مقام کا تعین کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ فالج سے متاثرہ مریض کا کتنی دیر میں سی ٹی اسکین ہوتا ہے کیونکہ بروقت سی ٹی اسکین سے اس کا فوری علاج ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر نائلہ نے کہا کہ شراب اور سگریٹ نوشی کرنے والے اور موٹاپے کے شکار افراد سب سے زیادہ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے جس کے مطابق لاہور دوسرے اور دہلی تیسرے نمبر پر ہے آلودہ فضا بھی فالج کے حملے کی ایک بڑی وجہ ہے اس لیے کراچی کی بڑی آبادی فالج کے حملے کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 99 فیصد کیسز میں فالج کا حملہ اچانک ہی ہوتا ہے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ انہیں کچھ نہیں، انہیں فالج کیوں ہوا اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی رسک فیکٹر اگر ٹریگر کرجائے تو اچانک فالج کا حملہ ہو سکتا ہے۔ پروفیسر فیصل یامین نے کہا کہ کسی بھی فالج سے متاثرہ مریض کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے بریتھنگ ایکسرسائز یعنی سانس کی مشقیں ضروری ہے۔ ریسپریٹری لیول بڑھا کر مریض کو دیگر مشقوں کی طرف لایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر انعام خدا نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں “ہاسو” کے قیام کے لئے قطر اور کینیڈا سے نرسوں کی تربیت کرائی گئی ہے۔ “ہاسو” کے قیام کا مقصد صرف ڈاؤ اسپتال میں فالج کے مریضوں کو سہولت فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ اسے ہم ایک نقطہ آغاز سمجھ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں تاکہ اس پاس کے اسپتالوں میں ایسی سہولت قائم کر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہر تیس منٹ کے فاصلے پر ایسے یونٹ قائم کیے جائیں۔ تاکہ فالج کے مریضوں کو زندگی بھر معذوری سے بچانے میں مدد دی جا سکے۔ سیشن کے آخر میں میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر زاہد اعظم نے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔۔
===========================