وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کے بچوں میں ویکسی نیشن کی حفاظتی شرح کم ہونے اور شرح اموات پر قابو پانے کیلئے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے، وفاقی حکومت سے جناح اسپتال، قومی ادارہ صحت برائے اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب صوبائی حکومت کے حوالے کر نے سے متعلق ہماری بات چیت جاری ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو کراچ میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی تین روزہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا، عالمی کانفرنس سے چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر سید جمال رضا، چیف کوآرڈینیٹر، آرگنائزنگ کمیٹی ڈاکٹر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر محمدخالد شفیع، ڈاکٹر جلال اکبر سمیت پروفیسر غفار بلو و دیگر نے بھی خطاب کیا، کانفرنس اتور تک جاری رہے گی، کانفرنس میں ڈاکٹر محمد خالد شفیع، ڈاکٹر ہما چیمہ اور ڈاکٹر اعجاز کو بہترین خدمات پر گولڈ میڈل بھی دیے گئے،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بچوں کی عالمی کانفرنس میں ماہر امراض اطفال کی سفارشات پر عملدآمد کریں گے، کانفرنس سے پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ نوزا ئیدہ بچوں کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے کے لیے پہلی بار گائیڈلائن متعارف کرائی گئی ہے جو یونیسف اور ہیلتھ سروس اکیڈمی کے اشتراک سے تیار کی گئی، اس گائیڈلائن کی بچوں کے فزیشن، پالیسی ساز اداروں، اسپتالوں کی انتظامیہ، پیرامیڈیکل اسٹاف کو بھی آگاہی دی جا ئیگی ، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے نوزآئیدہ بچوں کو علاج کے لئے کورنگی نمبر 5میں پہلا جدید ترین نوزآئیدہ اسپتال قائم کردیا ہے جو سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چالڈ ہیلتھ کے زیر نگرانی فعال کردیا گیا جبکہ اندرون سندھ میں بھی بچوں کے اسپتال قائم کیے جارہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں شرح پیدائش سالانہ 3.2فیصد بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ویکسی نیشن کہ شرح 60فیصد ہے جس کی وجہ سے بچے کم عمری میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ میں نوزائیدہ ایک ہزار میں سے 42بچے انتقال کرجاتے ہیں، ڈاکٹر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر بچوں کی صحت اور شرح اموات کو کم کرنے کے حوالے سے ماہرین کی روشنی میں سفارشات تیار کی جارہی ہیں جو حکومت سندھ کو ارسال کی جائیں گی،پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بچوں کی شرح پیدائش اور شرح اموات سب سے زیادہ ہے، ماہرین کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے بچوں میں ہولناک بیماریاں سامنے آرہی ہیں جس کی وجہ سےبیماریوں کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے، کانفرنس میں 3000سے زائد ماہرین نے شرکت کی جبکہ امریکا، سعودیہ عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے بھی شریک تھے، کانفرنس میں 100سے زائد پری کانفرنس ورکشاپ، 9 آن سائٹ پری کانفرنس ورکشاپ اور 24سائنسی سمپوزیم بھی منعقد، نوجوان محققین کی جانب سے 70سے زائد تحقیقی مقالے اور 50 پوسٹرز بھی پیش کیے جائیں گے۔
=========================
Load/Hide Comments