ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگائی جائے ، 65 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تک پہنچنے کا ٹارگٹ رکھا جائے ٹیکسٹائل سے آگے نکل کر معدنیات کیمیکلز ، فروٹ پروسیسنگ اور فارما کی ایکسپورٹ سمیت دیگر شعبوں پر توجہ دی جائے ، بائیو فارما کے ڈائریکٹر عثمان شوکت سے خصوصی انٹرویو ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بائیو فارما کے ڈائریکٹر اور صدر انٹر پینور اورگنائزیشن اسلام آباد عثمان شوکت نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہوتا ہے حکومتیں بدلتی رہتی ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان چارٹر آف اکانومی میثاق معیشت طے پا جائے تو بہت اچھی بات ہے اس وقت ہماری امپورٹ 65 ارب اور ایکسپورٹ 25 ارب ہے 40 ارب کا یہ گیپ بہت بڑا ہےجب تک اس گیپ کو ختم نہیں کریں گے پرابلم رہے گی ایکسپورٹ کیسے بڑھانی ہے ساری توجہ اس پر ہونی چاہیے میرے نزدیک 65 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ٹارگٹ رکھنا چاہیے ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگانی چاہیے انڈسٹریل آئزیشن مسئلے کا واحد حل ہے ساری دنیا نے انڈسٹری لگا کر ترقی کی ہے ہمیں ہر نئی سڑک کے ساتھ انڈسٹریل پارک بنانے چاہئیں وہاں سستے پلاٹ دینے چاہئیں تاکہ لوگ سرمایہ کاری کریں انڈسٹریل گے لوگوں کو روزگار ملے اور ہم ایسی مصنوعات تیار کریں جو ایکسپورٹ ہو ں ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ممکن ہے اگر ہم ٹیکس کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں آسانی کرنی چاہیے ٹیکس پیئر کو زیادہ مراعات دینی چاہیے انہیں عزت اور احترام ملے گا تو لوگ خود رکھ دیں گے باہر کے ملکوں میں زیادہ ٹیکس دینے والوں کو ترجیحات ملتی ہیں ایئرپورٹ پر اور دیگر مقامات پر عزت ملتی ہے انسان خوش ہوتا ہے اور فخر کرتا ہے ہائی پیڈ ٹیکس کارڈ دئے جا سکتے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ زیادہ ٹیکس دینے والوں کو ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس بلایا جائے انہیں عزت دی جائے کیونکہ ملک کی اکانومی یہی لوگ چلا ہے انہوں نے کہا کہ 35 فیصد کارپوریٹ ٹیکس ریٹ اور 17 فیصد جی ایس ٹی بہت زیادہ ہے اگر انہیں مناسب بنایا جائے تو ریٹیل سیکٹر آگے آئے گا دیگر سیکٹر بھی ٹیکس نیٹ میں آئیں گے ایک زمانے میں فکس ٹیکس ریجیم کی بات کی گئی تھی اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے آپ اے بی سی کیٹیگری بنا لیں چھوٹے تاجروں دکانداروں کے لئے ٹیکس فیکس کر دیں بوجھ نہ ڈالیں ۔
فارما سیکٹر کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹوٹل ایکسپورٹ 200 ملین ڈالر سے بھی کم ہے پاکستان کی مجموعی ایکسپورٹ ہیں 25 ارب ڈالر ہے جبکہ انڈیا کی 25 ارب ڈالر صرف میڈیسن سے ہے ہم نے زیادہ توجہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پر دی اور اسی کو مراعات دیتے رہے اب وقت آگیا ہے کہ ٹیکسٹائل سے آگے بڑھ کر سوچیں ہم ادویات 54 ملکوں کو ایکسپورٹ کرتے ہیں اس شعبے پر توجہ دی جائے تو اور زیادہ ایکسپورٹ ہو سکتی ہے اسی طرح ملز کیمیکلز فارما پروسیسنگ پر توجہ دیں ایک دفعہ ہم سری لنکا گئے تو مذہبی ٹورازم کی بات ہوئی بدھ ازم کے بہت لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں ہمارے پاس ان کے لیے اچھی مقدس جائے ہیں پاکستان میں مذہبی سیاحت کے فروغ کا بہت موقع ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
نوجوانوں کو پیغام کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ زندگی میں شارٹ کٹ نہیں ہوتے محنت کرنی پڑتی ہے کمٹمنٹ ہونی چاہیے زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے ذہن میں کوئی پلان اور مقصد ہونا چاہیے میرا گورا پروفیسر کہا کرتا تھا کہ انسان اور جانور میں فرق ہونا چاہیے جانور کو نہیں پتا ہوتا کہ صبح اٹھ کر کس طرف جانا ہے کیا کرنا ہے لیکن انسان کو بتانا چاہیے کہ صبح اٹھ کر اس کا کیا پلان ہے زندگی کا کیا مقصد ہے زندگی کو اگلے ایک سال اور پانچ سال کے پلان کے مطابق لے کر آگے بڑھیں گے تو آسانی رہے گی یہ بات درست ہے کہ چھوٹے ذہنوں میں صرف خواہشیں ہوتی ہیں اور بڑے ذہنوں میں مقاصد ۔ہمارے یہاں زیادہ تر لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ اپنا گھر بن جائے کار ہو بینک بیلنس ہو اور بس ۔۔۔۔دنیا محنت کرتی ہے نئے آئیڈیاز ملتی ہے اسی لئے مائیکروسافٹ بن گیا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں لوگوں نے دھوم مچائی کامیابی حاصل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے کہ اپنے شوق کے پیچھے بھاگ ہو خواہش کے پیچھے نہیں ۔اگر اپنے شوق کے لیے محنت کرو گے تو پیسہ خود تمہارے پیچھے آئے گا یاد رکھو زندگی میں راتوں رات کچھ نہیں ہوتا میں بھی اگر آج ہاں پہنچا ہوں تو 25 سال کی محنت ہے کسی نے سونے کی پلیٹ میں رکھ کر یہ سب کچھ نہیں دیا ۔ اکثر لوگ کہتے ہیں میں ڈاکٹر نہیں بننا چاہتا تھا لیکن بن گیا کیونکہ والدین نے کہا تھا کہ ڈاکٹر بنو۔ میرا ماننا ہے کہ آدمی کو ہر کام اپنے شوق کے حساب سے کرنا چاہیے مجبوری میں نہیں ۔ اگر کام میں لگن ہوگی اس کا نتیجہ اچھا آئے گا محنت کرنے والے کو اللہ کامیابی ضرور دیتا ہے ۔
============================================
Load/Hide Comments