حکومتی سرپرستی اور سپورٹ کے بغیر ٹورازم انڈسٹری ترقی نہیں کرسکتی ، سیاحت انڈسٹری کو فروغ دیا جائے تو ہماری ایکسپورٹس سے زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے ، Movenpick ہوٹل کے سی ای او سکندر محمود کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو ، ملاقات محمد وحید جنگ۔
گزشتہ دنوں ایک خصوصی ملاقات کے دوران انہوں نے پاکستان کی ہوٹل انڈسٹری کو درپیش چیلنجز موجودہ اور سابقہ حکومت کے ٹورزم کے حوالے سے اقدامات اور پالیسی سمیت مختلف حوالوں سے پوچھے جانے والے سوالات پر سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ کو بتایا کہ اس وقت پاکستان اور دنیا میں ہوٹل انڈسٹری بہتری کی جانب گامزن ہے کرونا کے حالات سے کافی جھٹکا لگا تھا ہوٹل انڈسٹری نے خود کو سنبھال کر آگے بڑھ رہی ہے لیکن سال 2023 کے آخر پر صورتحال بہتری کی جانب آسکے گی تب تک مشکلات کا سامنا رہے گا سال 2018 جیسی صورتحال بحال ہونے میں ابھی وقت لگے گا کرونا کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے لوگوں نے اپنا سفر کم کر دیا جس کا نقصان ہوٹل انڈسٹری کو ہوا اس کے علاوہ ٹیکنالوجی بھی متاثر کر رہی ہے بہت سے کام اب آن لائن اور گھر بیٹھے ہو جاتے ہیں لوگ موبائل فون اور مختلف ایپس کا استعمال زیادہ کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہوٹل انڈسٹری میں ہر ہوٹل کی کوشش ہوتی ہے کہ گیسٹ کو مطمئن کیا جائے تاکہ وہ دوبارہ ان کے پاس آئے پاکستان میں جن ہوٹلوں پر قرضے تھے ان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں کرونا میں بزنس ریونیو نہیں آیا اور قرضوں کی شرح سود 18 فیصد تک جا پہنچی ہے اس کے باوجود پاکستان میں بڑے ہوٹلوں نے لوگوں کو بے روزگاری سے بچایا ملازمین کو نہیں نکالا اور تنخواہ بھی نہیں روکی لیکن ہوٹل انڈسٹری پر کافی دباؤ ہے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی کی لہر آئی جس نے مارکیٹ میں ہر شے مہنگی کر دی اور پرافٹ سکڑ گئے ہیں اس کے باوجود آنے والے دنوں میں اچھی امید ہے ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کے ساتھ 2023 کے آخر میں حالات بہتر ہو جائیں گے ۔
جہاں تک حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا تعلق ہے تو کرو نہ کی صورتحال میں حکومت میں کوئی ٹیکس ریلیف نہیں دیا اور ملازمین کے لیے بھی کوئی پیکج نہیں ملا ۔
پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت سے ملکوں میں سیاحت پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے ہمیں بھی اس جانب بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے دوسرے ملکوں میں حکومتی سطح پر نمائش منعقد کی جاتی ہیں کانفرنس سیمینار اور پرموشنل پروگرام کیے جاتے ہیں اور لوگ کشش رکھتے ہیں اور ان کے ملک جاتے ہیں میں پچھلے کئی سالوں سے دیکھ رہا ہوں ہمارے یہاں اس کی کمی ہے ۔27 ستمبر کو سیاحت کے عالمی دن کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے تو اتفاق کرتا ہوں کہ سابق دور حکومت میں وزیراعظم عمران خان نے سیاحت پر کافی فوکس کیا اور زور و شور سے دنیا کو اس بارے میں بتایا لیکن بدقسمتی سے ان کی حکومت میں بھی انفراسٹرکچر نہیں بنایا گیا لوگوں کے لئے آسانی پیدا نہیں ہو سکی کہ وہ ٹوریزم پوائنٹ پر آسانی سے پہنچ سکیں کرونا کے بعد لوگ دوسرے ملکوں کا سفر نہیں کر پا رہے تھے تو اندرون ملک سے سیاحت کو فروغ ملا بہت سے لوگوں نے ناردرن ایریا اس کو وزٹ کیا وہاں ایسے مقامات ہیں جو سوئٹزرلینڈ سے بھی خوبصورت ہیں لیکن وہاں روڈ انفراسٹرکچر ہیلی پیڈ باتھ رومز اور چھوٹے ایئرپورٹس کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہاں لوگ پہنچ نہیں پاتے اور وہاں پہنچ کر مشکلات کا شکار بھی ہوتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت بھی سیاحت کے حوالے سے اقدامات کی پالیسی جاری رکھے گی کیونکہ یہ کسی حکومت کی نہیں بلکہ ریاست کی پالیسی ہونی چاہیے اور ضرورت بھی ہے موجودہ حکومت کو اقتصادی مشکلات کی وجہ سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے زیادہ مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں اور فسکل پالیسی مستحکم کرلیں گے تو امید ہے کہ یہ بھی اس جانب فوکس کریں گے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی سپورٹ کے بغیر ٹورازم انڈسٹری کو ترقی نہیں مل سکتی ۔ملائیشیا سنگاپور باکو کی مثالیں سامنے ہیں اگلے تین مہینے میں فلیٹ پر جگہ نہیں ہے ملائیشیا نے جہاز کے کرائے کم کئے اور لوگوں کو اپنے ملک کی جانب کھینچا اور اپنے ملک میں سیاحت کے لیے تفریحی سہولتوں کو سستا کیا اور بڑے ہوٹلوں سے اچھے پیکیج متعارف کرائے تو دنیا وہاں چلی گئی ۔
اسی طریقے سے بات کو میں فائیو اسٹار ہوٹل میں 70 سے 75 ڈالر کا کمرہ مل رہا ہے پاکستان سے باکو کا کرایہ 85 ہزار سے کم ہو کر بیس ہزار تک ٹکٹ ہو گیا ہے تو لوگ ضرور وہاں جا رہے ہیں دوسری طرف یورپ اور امریکہ کے ٹکٹ مہنگے ہو گئے ہیں اور کرونا کے بعد انہوں نے ویزا پالیسی سخت کردی ہے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا انسٹرکٹر نہیں کریں گے تو ٹورازم انڈسٹری ایسے ہی رہے گا ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کے صحت کی انڈسٹری کو فروغ دیا جائے تو ہماری ایکسپورٹس کے مقابلے میں زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے صرف سیکیورٹی دینے کی ضرورت ہے اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے مجھے یقین ہے دنیا بھر سے لوگ یہاں آئیں گے اور یہاں ہفتوں اور مہینوں رہیں گے کیونکہ ان کا فائدہ ہے ہم نے سستی چیزیں دے سکتے ہیں ۔ نوجوانوں کے لیے پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمیں بے پناہ وسائل اور ذخائر دیے ہیں ہمیں مایوسی سے بچنا ہے اور میری نیک تمنائیں ملک کے ساتھ ہیں اللہ کرے یہ ترقی کرے اور مشکلات سے نکلے نوجوانوں نے آنے والے کل میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے ان میں ذہانت اور ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں وہ یقینی طور پر ہمارے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے ۔
=======================================
Load/Hide Comments