تحریر ۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
=================
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 15 اکتوبر یوم تحفظ سفید چھڑی منایا جاتا ھے 15 اکتوبر متاثرہ بصارت ( نابینا) افراد کے لئے سفید چھڑی کی افادیت اور ضرورت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ نابینا بچوں اور افراد کے لیے اظہار یکجہتی اور بھائی چارے کا سبب بھی ھے۔
سفید چھڑی نابینا افراد کے لئے ایک آزادی اور خود انحصاری کی علامت بھی ھے سفید چھڑی کوئی عام چھڑی نہیں ھے اگر چھڑی کسی بھی بچے یا فرد کے ھاتھوں میں ھو تو ھم دور سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ بندہ لازمی متاثرہ بصارت ھے اس لیے اس کی مدد اور رہنمائی کرنے ھم سب فرض ھو جاتا ھے اگر کسی سفید چھڑی والے کو سڑک کراس کرتے دیکھیں تو اپنی گاڑیاں کھڑی کر لیں اور پہلے نابینا فرد کو سڑک پار کرنے میں مدد کریں
آنکھیں بہت بڑی نعمت ھیں انہی کے ذریعے ھم قدرت کے حسین اور خوبصورت رنگ دیکھتے ھیں سفید چھڑی کا دن منانے کا مقصد یہی ھے کہ آنکھوں والے نابینا افراد کی محرومیوں کو محسوس کرسکیں اور ان کا سہارا بنیں یوم تحفظ سفید چھڑی منانے کا مقصد معاشرے کو بصارت سے محروم افراد کے مسائل اور مشکلات کا احساس دلانا ہے تاکہ ان لوگوں کی تعلیم و تربیت، روزگار اور ان کے تحفظ کا مناسب انتظام کیا جاسکے۔
15 اکتوبر 1965 سے عالمی علامتی دن کے طور پر اسے اقوام متحدہ کے چارٹر میں باضابطہ طور پر شامل کیا گیا تھا۔ 15 اکتوبر یوم تحفظ سفید چھڑی انٹرنیشنل بلائینڈ فیڈریشن کے تحت ھر سال 15 اکتوبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ھے
پاکستان میں پہلی بار یوم تحفظ سفید چھڑی 15 اکتوبر 1972 کو منایا گیا۔
سفید چھڑی کا عالمی دن منانے کا مقصد نابینا افراد کو درپیش مسائل اور مشکلات کے متعلق معاشرے کو آگاہی فراہم کرنا اور دنیا کو یہ باورکرانا ہے کہ معذور افراد بھی تھوڑی سی توجہ کے ساتھ ایک ذمہ دار اور مفید شہری ثابت ہوسکتے ہیں۔
سفید چھڑی تو نابینا افراد کو چلنے پھرنے میں تحفظ فراہم کرتی ہے تاہم سفر زیست کے لیے تعلیم، روزگار، صحت اور آبادی میں اضافہ توجہ طلب مسائل ہیں۔
پاکستان بھر کی بلائینڈ ایسوسی ایشنز بھی اس دن کو پرجوش انداز سے منانے کے لئے مختلف شہروں میں رنگا رنگ پروگرام منعقد کرتی ہیں جن کا مقصد نابینا افراد کو تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر تک نابینا افراد کے مسائل سے آگاہ کرنا اور نابینا افراد میں موجود قابلیت کو اجاگر کرنا ہے تاکہ نابینا افراد کے مسائل حل ہوسکیں اور ان کو آسانیاں میسر آئیں اور وہ ملک و ملت کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار باحسن و خوبی ادا کرسکیں۔
پاکستان میں نابینا بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے پہلا ادارہ 1906 میں شیرانوالہ گیٹ لاھور میں قائم کیا گیا جہاں پر نابینا بچوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ فنی تربیت دینے کے ورکشاپ بھی بنائی گئی اس ورکشاپ میں متاثرہ بصارت کو مختلف ہنرز کی ٹریننگ دی جاتی تاکہ نابینا افراد بھی اپنے لیے مناسب روزگار حاصل کر سکیں۔ انسٹیٹیوٹ برائے نابینا شیرانوالہ گیٹ محکمہ صنعت حکومت پنجاب کے تحت کام کرتا رھا ھے
قیام پاکستان سے پہلے انسٹیٹیوٹ آف نابینا شیرانوالہ گیٹ میں سر ایم کھنہ ،رام راج ،سربدری پرشاد چھبحو رام،رانا پرتاب سنگھ بطور پرنسپل تعینات رھے جبکہ قیام پاکستان کے بعد پہلے پرنسپل محمد رمضان مقرر ھوئے محکمہ اسپشل ایجوکیشن کے بڑے بڑے نام اس تاریخی درس گاہ کے پرنسپل رھے ھیں جن میں میاں میر حسن ،رانا رفیق۔ عابد ریاض ملک ،ممتاز خان ، راؤ رافع،ممتاز رحمانی ،شاھد عباس ودیگر شامل ھیں آج کل ادارے کے پرنسپل رفیع اللہ ملک ھیں لاھور میں ایک اور قدیم ادارہ سن رائز انسٹیٹیوٹ راوی روڈ بھی ھے جہاں پر نابینا طلبہ کو تعلیم و تربیت دی جاتی ھے
پاکستان میں تمام اسپشل ایجوکیشن کے ادارے 1975 میں قومی تحویل میں لے لئے گئے۔ 1984 میں اسپشل ایجوکیشن کا الگ سے ڈائریکٹوریٹ آف اسپشل ایجوکیشن بنایا گیا جس کے ذمہ خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی کے لیے اقدامات کرنا ھے اور سہولیات کو بہتر بنانا بھی شامل ھے 2004 میں حکومت پنجاب نے اسپشل ایجوکیشن کا الگ سے محمکہ بھی قائم کر دیا گیا حکومت پنجاب نابینا طلبہ کو مفت تعلیم،فری ہوسٹل کی سہولیات، فری کھانا ،فری یونیفارم، 800 روپے سکالرشپ ماھانہ، فری پک اینڈ ڈراپ ،مفت بریل کتب کی فراہمی شامل ہیں اس وقت پنجاب بھر میں 310 اسپشل ایجوکیشن کے ادارے کام کر رھے ھیں جن میں تقریباً 35 ھزار خصوصی طلبہ جن میں نابینا بچے بھی شامل ھیں تعلیم حاصل کر رھے ھیں ۔
نابینا افراد کے لیے پنجاب میں جدید ترین کمپیوٹرائزڈ پرنٹنگ پریس بھی کام کررھا ھے جہاں پر متاثرہ بصارت طلبہ کے لئے بریل کتب تیار کی جاتی ھیں جو اسپشل ایجوکیشن کے اداروں کو فری مہیا کی جاتی ھیں بلکہ پرائیویٹ اداروں اور انفرادی طور پر بریل کتب فراہم کی جاتی ھیں۔
پاکستان کی تعمیر وترقی میں نابینا افراد کا کردار بڑا اھم ھے پچھلے کچھ عرصے سے نابینا افراد کمشن کا امتحان پاس کرکے اعلی عہدوں پر تعینات ھیں اور اپنے فرائض منصبی بڑے احسن انداز سے سرانجام دے رھے ھیں بلکہ محکمہ اسپشل ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ مختلف محکموں میں نابینا افراد اپنی خدمات مہیا کر رھے ھیں آج ھمیں یوم تحفظ سفید چھڑی کے موقع پر عہد کرنا ھوگا کہ ھمیں بحثیت ایک مہذب سوسائٹی کے ممبر ھونے پر اپنے نابینا افراد کے حقوق کا خیال رکھیں اور اگر سڑک پر کسی سفید چھڑی والے بندہ کو دیکھیں تو گاڑی روک کر اس بندہ کو سڑک کراس کرنے دیں ان کی مشکلات و مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں
===========================