پاکستان کے ایک بہترین اور ماڈرن ہوٹل Movenpick کہ چیف آپریٹنگ آفیسر (COO) سلیم اللہ شیخ کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کیلئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ،
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے مشہور پروگرام پرسنیلٹی کا مہمان بنتے ہوئے پاکستان ہوٹل انڈسٹری کی اہم شخصیت اور Hotel Movenpick کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلیم اللہ شیخ نے پاکستان میں ہوٹل انڈسٹری کو درپیش چیلنجوں اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند برسوں میں پاکستان کی ہوٹل انڈسٹری کو کافی مشکل صورتحال کا سامنا رہا ہے پہلے تو کویڈ 19 کی وجہ سے انڈسٹری پر مشکل وقت آیا پھر دو سال اس بحران سے نکلنے میں لگے اور اب سیلاب نے ہوٹل انڈسٹری کو نقصان پہنچایا ہے خاص طور پر ناردن ایریا میں ہوٹلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔وہاں ان کا کام ہی ٹورزم پر منحصر ہے ۔پچھلی حکومت نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے کافی کام کیا لیکن کرو نہ اور سیلاب نے مجموعی طور پر ہوٹل انڈسٹری کو کافی متاثر کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی کی وجہ سے بھی ہوٹل انڈسٹری کی منافع بخش صورتحال متاثر ہوئی ہے فوڈ پرائزز کافی بڑھ گئی ہیں لوکل اور امپورٹڈ آئٹمز کافی مہنگی ہوگئی ہیں اور دنیا میں ایک جنگ بھی چل رہی ہے ان سب عوامل کے اثرات انڈسٹری پر پڑے ہیں ۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کا تسلسل انڈسٹری کو استحکام دے سکتا ہے جب حکومت بدلتی ہے اگر پالیسی بدلتی ہے تو انڈسٹری پر بھی فرق پڑتا ہے حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود اچھی پالیسیوں کو جاری رہنا چاہیے خاص طور پر ٹورازم کے حوالے سے جو پالیسی بنائی گئی اس کو جاری رکھا جائے پورے ملک میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کرنے کی بہت ضرورت ہے اس پر فوری اور ضرور توجہ دینی چاہیے جتنا بزنس سرگرمی فروغ آئے گی اتنا ہوٹل انڈسٹری کو فائدہ ہوگا بزنس مین جب زیادہ کمائے گا تو ہوٹل انڈسٹری میں پروگرام کرے گا کھانا کھائے گا انڈسٹری کو فائدہ ہوگا دوسری طرف ساری دنیا میں ٹورسٹ کو اپنے ملک کی جانب راغب کیا جاتا ہے ہمیں بھی اپنے ملک میں ٹورسٹ سپاٹ اجاگر کرنے چاہیے دنیا کو بتانا چاہیے کہ یہاں کتنے خوبصورت اور دیکھنے والے مقامات ہیں ترکی اور سری لنکا نے اپنے علاقوں کو بہت پرموٹ کیا ہے ہمارے پاس بھی سندھ میں بلوچستان میں بہت اچھا سا حل ہے بہت اچھا موسم ہے نہ زیادہ گرمی نہ سردی ٹول جہاں بہت آسانی سے آ سکتا ہے اور انجوائے کر سکتا ہے اس حوالے سے کام ہونا چاہیے ۔
اپنے ہوٹل کی ترقی اور کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ یہ دنیا کا بہت بڑے ہوٹل جلانے والا گروپ ہے صوفی ٹیل اور دیگر برانڈ بھی اسی کے ہیں سال 2014 سے لے کر سال 2022 تک آٹھ سال کے عرصے میں ہم نے ہوٹل میں بہت کچھ تبدیل کر دیا ہے جو لوگ ماضی کے اس ہوٹل کو جانتے ہیں اب یہاں آ کر بالکل نیا لک ملے گا ہم نے چائنیز ریسٹورنٹ لین ریسٹورنٹ پاکستانی ریسٹورینٹ میں تبدیلیاں کی ہیں ہمارے پاس شہر کا واحد لیبنیز فوڈ ہے ترکش فوڈ ہے اور یہ انتہائی معیاری ہے اسی وجہ سے لوگ ہمارے پاس آتے ہیں
Baber- Azam-
=================
England – team –
===========
Our – Executive – Assistant – Manager – Mr. JAHANGIR -BAIG- welcoming -Phil -Salt -of – England – cricket – team –
================
=========
England – captain – at -Movenpick -Hotel – Karachi –
=================
اس ہوٹل کی تیس سال پرانی لابی تبدیل کر دی گئی ہے بلڈنگ اسٹرکچر کو تبدیل کیا گیا ہے ایلیویٹرز بدل دیے گئے ہیں اب یہ ایک موسٹ ماڈرن ہوٹل ہیں کراچی میں جو بھی کرکٹ میچ ہوتے ہیں یا دیگر میچ ہوتے ہیں تو تمام غیر ملکی ٹیمیں اور پلیئرز ہمارے ہوٹل میں ٹھہرتے ہیں ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ہمارے ہوٹل کو پسند کرتے ہیں اور ہماری تعریف کرتے ہیں ہم نے 8 سال کے عرصے میں موجودہ مینجمنٹ کے ذریعے ہوٹل کو ٹرانسفورم کرکے رکھ دیا ہے ۔
ڈالر کے اوپر جانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر اس کا انڈسٹری پر اثر پڑتا ہے کی لوکل اور امپورٹڈ پرچیزنگ چیزیں منگوانے میں ریٹس کا فرق آ جاتا ہے بہت سی چیزیں مقامی طور پر نہیں بنتی جو بنیاد چاہیے ہمیں باہر سے منگوانی پڑتی ہیںان کی کاسٹ زیادہ آتی ہے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ترکی اور ملائیشیا جیسے ملکوں نے اپنے ٹورزم کو بہت پرموٹ کیا ہے ہمیں بھی اپنے ملک کے خوبصورت علاقوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے پچھلی حکومت نے ٹورزم پر کافی کام کیا لیکن موجودہ حکومت کے لوگوں کو اس پر بات کرتے کم دیکھا ہے شاید یہ الیکشن میں جائیں گے اور پھر پانچ سال کے لیے جو نئی حکومت آئے گی وہ ضرور اس پر کام کرے ۔ملک اور حکومت کا فائدہ اسی میں ہے کہ ٹورزم کو فروغ دیا جائے ۔
=============================