1935 ء میں قائم ہونے والی کمپنی ایف ربی اینڈ کو ، کے ڈائریکٹر فیصل عبدالوہاب کا جیوے پاکستان ڈاٹ کام کو خصوصی انٹرویو ۔ ملاقات محمد وحید جنگ ۔

آج سے 87 برس پہلے 1935 ء میں قائم ہونے والی کمپنی ایف ربی اینڈ کو ، کے ڈائریکٹر فیصل عبدالوہاب نے گزشتہ دنوں پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کمپنی کی کامیابیوں اور انڈسٹری کو درپیش چیلنجز سمیت مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے اظہار خیال کیا ۔


کراچی میں منعقد ہونے والی فارما ایشیا کے حوالے سے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ یہ ایک انتہائی کامیاب ہونا تھا مجموعی طور پر یہ انیسواں ہے اس سے قبل اٹھارہ ایونٹ کامیابی سے منعقد ہوئے تھے اس مرتبہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز اور انتظامیہ یقینی طور پر مبارکباد کی حقدار ہے ۔
اپنی کمپنی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اسے ہمارے بزرگوں نے انیس سو پینتیس میں قائم کیا تھا اور پھر ہم پاکستان کے مختلف شہروں میں موجود ہیں ہمارا بنیادی کام فارماسٹیکل رامیٹریل کا ہے اس کی بہت ڈیمانڈ ہے مینوفیکچررز کو جیسی ضرورت ہوتی ہے ہم مال فراہم کرتے ہیں یورپ سمیت بہت سی جگہوں سے سامان آتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہر چیز صرف چین انڈیا سے آتی ہے اصل صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں آنے والے سامان میں 30فیصد چیزیں دیگر ملکوں کو کہتے ہیں ہم بھی جین اور بھارتی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں پاکستان میں مینوفیکچرنگ شروع کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا بھی ارادہ نہیں البتہ ہم را میٹریل ۔کی مینوفیکچرنگ پاکستان میں چاہتے ہیں اور حکومتی پالیسی دیکھ کر فیصلے کریں گے ۔ انڈسٹری کو درپیش مسائل اور رکاوٹوں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے کرونا کی وجہ سے پوری دنیا میں کاروبار متاثر ہوئے ہیں ہماری معیشت پر ویسے بھی دباؤ ہے موجودہ معاشی صورتحال میں لوگ اپنا کاروبار بڑھانے کے بارے میں بہت محتاط ہیں ۔
اپنے تعلیمی پس منظر اور تجربات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں تعلیمی لحاظ سے ایک سائنٹسٹ ہو ں۔ پھر میں نے ماسٹر کیا اور لمز سے ایم بی اے کیا مختلف ملٹی نیشنل کے ساتھ کام کرنے کے بعد پندرہ سولہ برس سے اپنی بزنس کو دیکھ رہا ہوں ۔ اس میں کافی ذمہ داریاں ہیں اور اللہ تعالی محنت کرنے والے کو کامیابی دیتا ہے ۔ آخر میں ایک مرتبہ پھر انہوں نے فارما ایشیا کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی ۔
===========================